اسمبلی میں ہیمنت بسوا حکومت نے بل منظور کروالیا، ایک سے زائد شادی قابل سزا جرم بنادی گئی ، ۱۰؍ سال تک کی سزا اور بھاری جرمانہ عائد ہو سکتا ہے
EPAPER
Updated: November 27, 2025, 11:19 PM IST | Guwahati
اسمبلی میں ہیمنت بسوا حکومت نے بل منظور کروالیا، ایک سے زائد شادی قابل سزا جرم بنادی گئی ، ۱۰؍ سال تک کی سزا اور بھاری جرمانہ عائد ہو سکتا ہے
آسام کی بی جے پی حکومت نے بالآخر تعدد ازواج پر پابندی کے بل کو اسمبلی میں منظور کرلیا۔اس منظور ی کے بعد ریاست میں اب تعدد ازواج کو قابل سزا جرم سمجھا جائے گا جس میں قصوروار ثابت ہونے پر کم از کم ۷؍ سال اور زیادہ سے زیادہ ۱۰؍ سال قید کی سزا ہوگی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے اسے خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب ایک تاریخی قدم قرار دیا اور یقین دلایا کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو ریاست میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) بھی نافذ کیا جائے گا۔
اسمبلی نے جمعرات کو کثرتِ ازواج پر پابندی لگانے کے لیے بل منظور کیا،تاہم بل میں شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) زمرے کے افراد اور چھٹے شیڈول کے دائرے میں آنے والے علاقوں کو قانون سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ قانون مذہب سے بالاتر ہے اور اسلام کے خلاف نہیں ہے، جیسا کہ بعض حلقے سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندو بھی کثرتِ ازواج سے محفوظ نہیں ہیں، یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس لعنت کو روکیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس قانون کے دائرہ میں ہندو، مسلمان، عیسائی اور دیگر تمام دیگر برادریاں آئیں گی۔اس دوران وزیراعلیٰ نے تمام اپوزیشن اراکین سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ اپنے ترمیمی تجاویز واپس لے لیں تاکہ اسمبلی سے یہ مضبوط پیغام جائے ۔ شرما کی اپیل کے باوجود آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ(اےآئی یو ڈی ایف) اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی (ایم) نے اپنی تجاویز واپس نہیں لیں، تاہم انہیں صوتی ووٹوں کی مدد سے مسترد کر دیا گیا۔
بل پاس ہونے کے بعد آسام میں دوسری شادی کرنا قابل سزا جرم بن گیا ہے۔ اس بل کے تحت اگر کوئی شخص دوسری شادی کرتا ہے تو اس کیلئے ۱۰؍ سال قید کی سزا کے ساتھ متاثرہ خاتون کو معاوضہ بھی دیا جائیگا ۔ اگرسرکاری ملازمت پر فائز شخص دوسری شادی کرتا ہے تو اسے نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ اے آئی یو ڈی ایف کے رکن اسمبلی مجیب الرحمٰن نے کہاکہ تعدد ازواج پر پابندی کا بل صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانےکیلئے لایا گیا ہے۔ قبائلی اور مخصوص آبادی والے علاقوں کواستثنیٰ دے دیا گیا ہے لیکن مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔