بھیونڈی میں جامعۃ التوحید کے اساتذہ نےبھی اپنے طالب علم عبدالمحیط کی ذہانت اور صلاحیت پر خوشگوار حیرت کااظہار کیا۔ ۔
EPAPER
Updated: August 17, 2025, 12:56 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Bhiwandi
بھیونڈی میں جامعۃ التوحید کے اساتذہ نےبھی اپنے طالب علم عبدالمحیط کی ذہانت اور صلاحیت پر خوشگوار حیرت کااظہار کیا۔ ۔
۱۲؍سال کی عمر میں اورمحض ۱۲؍ماہ میں عبدالمحیط نسیم احمدخان نے قرآن کریم کو اپنے سینے میں محفوظ کرکے حاملین ِقرآن کی فہرست میں اپنا نام درج کرالیا ہے۔ اس طالب علم کی ذہانت اوراس کی صلاحیت پراس کے استاذ اورادارہ کے سربراہ بھی حیرت زدہ ہیں۔ ۱۳؍جولائی ۲۰۲۴ء کوعبدالمحیط نے حفظ شروع کیا اور ۱۱؍ اگست ۲۰۲۵ء کو مکمل کرلیا۔
نمائندۂ انقلاب نےاس طالب علم سے سورہ مریم، تیرہویں پارہ کی ابتداء، ۲۵؍واں پارہ اورسورہ تحریم کی چند آیات بطور امتحان پڑھوائیں، اس نے بڑی حد تک صحیح طریقے سے بغیر مشابہت لگے، ان آیات کی تلاوت کی۔ اس کے مخارج بھی بہتر تھے۔ اتنی کم عمری کے باوجود اپنی تعلیم کے تعلق سے عبدالمحیط نےمتعدد سوالات کے بے ساختگی سے جواب دیئے۔ ۱۲؍سال کی عمر ہی کیا ہوتی ہے مگر اس طالب علم نے قابل ِتقلید کارنامہ انجام دے کرکلام ِالہٰی کے تاقیامت جاری رہنے والے معجزے کوسچ کردکھایا۔
عبدالمحیط نے شعبۂ حفظ میں داخلہ لینے اورقرآن کریم یاد کرنے کےتعلق سے کئی اہم نکات بیان کئے۔ حفظ کاآغاز تیسویں پارہ سے کیا، اس کے بعد ۲۹؍ واں پارہ مکمل کیا اور اس کے بعدبقیہ ۲۸؍ پارے مکمل کئے۔ ابتداء میں چند صفحات سنانے والایہ طالب علم پاؤ پارہ اورنصف پارہ بلکہ بسا اوقات اس سے بھی زائد سبق سنا کر اپنے استاد سے دادِ تحسین حاصل کرچکا ہے۔
عبدالمحیط نے ایک اہم نکتہ یہ بتایاکہ ’’ پانچ منٹ تک ایک صفحہ ناظرہ پڑھنے کے بعد بڑی حد تک وہ صفحہ اُسے حفظ ہوجاتا تھا۔ عبدالمحیط نےبتایا کہ مدرسے کےنظام الاوقات کے مطابق فجر سے ظہر کی نمازتک، عصر کے بعد تھوڑی دیر، پھرمغرب سے عشاء اور کھانا کھاکر عشاء بعد بھی نصف گھنٹے پڑھنے کا معمول رہتا تھا۔ چونکہ حفظ مکمل ہوچکا ہے اس لئےاب عبدالمحیط کو قرآن کریم پختہ یاد کرنےکیلئے دَور کے مرحلے میں داخل ہونا ہے۔ عبدالمحیط کے والد نسیم احمدخان گیریج میں کام کرتے ہیں، ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا کلام ِ الٰہی کاحافظ بن جائے، رب العالمین نےان کی یہ تمناّپوری فرمادی۔
حافظ عبدالمحیط کے استاذ قاری محمد فاروق قاسمی نے بتایا کہ ’’ میں جامعۃ التوحید میں ۵؍برس سے شعبۂ حفظ پڑھا رہا ہوں، میری درسگاہ میں ۲۵؍طلبہ ہیں اور حفظ کی دیگردرسگاہیں بھی ہیں مگر میری دانست میں اب تک اتنی زبردست ذہانت والا کوئی اورطالب علم جامعہ میں نہیں آیا۔ ‘‘ وہ عبدالمحیط کے کلام اللہ یاد کرنےاور کلام الٰہی سے اس کے شغف کےتعلق سے بتاتے ہیں کہ ’’ صبح کے وقت درسگاہ میں طلبہ کو بسکٹ کا پیکٹ دیا جاتا ہے اور مطبخ میں ان کوپیالہ لے کردودھ لینے جانا ہوتا ہے مگر بیشتر اوقات وہ دودھ لینے بھی نہیں جاتا تھا کہ پڑھنے کا وقت ضائع نہ ہوجائے۔ شاید اسی انہماک کی بناء پر خداوند قدوس نے اتنی کم عمری میں اسے نوازدیا۔ یہ دیگر طلبہ کے لئے باعث تحریک بھی ہے۔ ‘‘ جامعۃ التوحید(کھاڑی پار بھیونڈی) کے سربراہ مولانا نثار احمد مدنی کے مطابق ’’ یہ باری تعالیٰ کی نوازش ہے، جس پرچاہتا ہے اپنافضل فرماتا ہے، ۱۲؍سال کی عمر میں ۱۲؍سالہ عبدالمحیط کا تکمیلِ حفظ کرنا بھی اسی کی ایک مثال ہے۔ ‘‘