امریکہ کی ۳۴؍ریاستوں میں سنیچرکو ہزاروں افراد نے ’’ٹرمپ قبضے کے خلاف جدوجہد‘‘ (Fight the Trump Takeover) کے نعرے کے ساتھ احتجاجی مظاہرے کئے۔
EPAPER
Updated: August 17, 2025, 9:06 PM IST | Washington
امریکہ کی ۳۴؍ریاستوں میں سنیچرکو ہزاروں افراد نے ’’ٹرمپ قبضے کے خلاف جدوجہد‘‘ (Fight the Trump Takeover) کے نعرے کے ساتھ احتجاجی مظاہرے کئے۔
امریکہ کی ۳۴؍ریاستوں میں سنیچرکو ہزاروں افراد نے ’’ٹرمپ قبضے کے خلاف جدوجہد‘‘ (Fight the Trump Takeover) کے نعرے کے ساتھ احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ری پبلکن پارٹی کی جانب سے متنازع انتخابی حلقہ بندیوں (ری ڈسٹرکٹنگ) کے منصوبوں کو جمہوریت کیلئے خطرہ قرار دیا۔ سب سے بڑا مظاہرہ ٹیکساس کے دارالحکومت آوسٹن میں ہوا جہاں پانچ ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے’’کبھی تقسیم نہیں ہوں گے‘‘، ’’ ایبٹ ووٹ چور ہے‘‘ جیسے نعرے لگائے۔ ریلی سے رکنِ کانگریس گریگ کاسار، سابق رکن بیٹو او’رورک اور لیبرلیڈر ڈولورس ہوئیرتا نے خطاب کیا اور کہا کہ ری پبلکن حلقہ بندی کے منصوبے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’بچوں کا خیال کریں‘‘: میلانیا ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے پوتن کو خط لکھا
کیلیفورنیا کے شہر اوکلینڈ میں بھی ایک بڑا اجتماع ہوا جس میں تقریباً ایک ہزار افراد نے حصہ لیا۔ اس موقع پر میئر باربرا لی، کانگریس ویمن لطیفہ سائمن اور کاؤنٹی سپروائزر نکی باس نے خطاب کیا۔ مظاہرے میں ایک بڑے ’’انفلیٹیبل مرغی‘‘ اور کارڈ بورڈ انڈوں کا استعمال کیا گیا جن پر ’’آمریت پسند‘‘ لیڈران کے چہرے بنائے گئے تھے۔ شرکا نے اس تخلیقی انداز سے ٹرمپ اور ان کے حامیوں کو ہدفِ تنقید بنایا۔ ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزم نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ نیا حلقہ بندی پلان پیش کریں گے جس سے ڈیموکریٹس کو پانچ اضافی نشستیں مل سکتی ہیں۔ یہ اقدام براہِ راست ٹیکساس میں ری پبلکن کوششوں کا جواب سمجھا جا رہا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، مجموعی طور پر۴۴؍ ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی میں ۳۰۰؍ سے زائد احتجاجی اجتماعات منعقد ہوئے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی علامت ہے، جبکہ ری پبلکن قیادت کا دعویٰ ہے کہ ان کی حلقہ بندی کی تجاویز قانونی اور منصفانہ ہیں۔ سیاسی ماہرین کے مطابق، احتجاجی تحریک آنے والے انتخابات پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکی سیاست میں ایک نئے بحران کی راہ ہموار کر رہی ہے۔