Inquilab Logo

بھیونڈی میں گھروں میں ہونے والی زچگی کی شرح میں اضافہ کے سبب حکام میں تشویش

Updated: May 31, 2023, 9:22 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

پرائیویٹ اسپتالوں کے ناقابل برداشت اخراجات اور واحد سرکاری اسپتال کی دگرگوں حالت کے سبب غریب اور متوسط طبقہ گھروں میں ولادت کو ترجیح دیتا ہے

The only government hospital in Bhiwandi whose poor condition is also the main reason for home delivery
بھیونڈی کا واحد سرکاری اسپتال جسکی دگرگوں حالت بھی گھروں میں زچگی کی اہم وجہ ہے

ممبئی سے قریب واقع بھیونڈی میں آج بھی گھروں میں زچگی کا رواج ہے ۔ یہ بات سننے میں عجیب ہے لیکن حقیقت ہے ۔یہاں میونسپل کارپوریشن اور سماجی تنظیموں کی کوششوں کے باوجود گھروں میں زچگی کی شرح میں کمی نہیں آرہی ہے۔  کارپوریشن کے پیدائش اور اموات کے اندارج محکمہ سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق صنعتی شہر میں کورونا  کے بعد تقریباً ۴۰؍فیصد خواتین کی زچگی گھروں میں ہورہی ہے۔یہ ماں اور نوزائیدہ دونوں کیلئے خطرناک ہے۔ پرائیویٹ اسپتالوں کے  اخراجات کو برداشت کرنے کی طاقت نہ ہونے اور واحد سرکاری اسپتال کی حالت دگرگوں ہونے کے سبب غریب اور متوسط طبقے کے لوگ گھروں میں  بچوں کی پیدائش کروانے پر مجبور ہیں۔
 میونسپل کارپوریشن کے پیدائش اور اموات کے اندارج محکمہ کی سربراہ ڈاکٹرآرتی دکشت کے مطابق یکم جنوری ۲۰۲۳ء سے ۱۸؍ مئی ۲۰۲۳ء کے درمیان شہر میں کُل ۳؍ہزار۶۹۱؍ بچے پیدا ہوئے۔ ان میں سے ایک ہزار۷۸۰؍ بچوں کی پیدائش گھروں میںہوئی جبکہ ایک ہزار ۹۱۱؍ بچے اسپتالوں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ میونسپل حدودمیں ۱۶۔۲۰۱۵ء سے ۲۰۔۲۰۱۹ء کے درمیان گھروں میں بچوں کی پیدائش کی شرح ۱۵؍ سے ۲۰؍ فیصد تھی لیکن کورونا کے بعد گھروں میں زچگی کی شرح تقریباً ۴۰؍ فیصد تک پہنچ گئی۔
 آرتی دکشت نے بتایا کہ پہلے بچوں کی پیدائش میونسپل کارپوریشن میں رجسٹر کے ذریعے کی جاتی تھی لیکن اب یہ انٹری آن لائن کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کارپوریشن کی پرانی عمارت کے گراؤنڈ فلور پر واقع ہیڈ آفس اور پانچوں پربھاگ سمیتیوں کے دفاتر میں صدر دفتر کی جانب سے برتھ سرٹیفکیٹ دینے کی  سہولیت دستیاب کرائی گئی ہے۔یہاں شہری اسپتالوں یا گھروں میں ڈیلیوری کے بعد بچے کا اندراج کراسکتے ہیںجس کے بعد پیدائش کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب کوئی شہری کارپوریشن میں گھر میں ہوئے بچے کی پیدائش کے متعلق تفصیلات درج کروانے آتا ہے تو ہمیں گھرمیں بچے کی پیدائش کے متعلق معلومات ملتی ہیں۔ اگر بچے کی پیدائش کے ایک سال کے اندر اندر رجسٹریشن نہیں ہوتا ہے تو والدین کو ان کی رجسٹریشن کیلئے عدالتی حکم نامے کو اپنے ساتھ لانا ہوتاہے۔ سابق کارپوریٹر پرویز مومن نے کہا کہ اسپتال کے بجائے گھروں میں زچگی کی بڑھتی شرح میونسپل کارپوریشن کی ناکامی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ہماری کوشش ہوگی کہ آنے والے وقت میں میونسپل کارپوریشن کے پرائمری ہیلتھ سینٹروں پر زچگی کے مراکز قائم کئے جائیں۔
 شمع نگر کے سماجی کارکن خرم اقبال انصاری نے بتایا کہ اندرا گاندھی میموریل اسپتال کے نام سے واحد سرکاری اسپتال ہے۔اس اسپتال میں ڈاکٹر،ا سٹاف اور وسائل کی کمی کے ساتھ ہی یہاں ہورہی لاپرواہی کی خبروں کے باعث خواتین یا تو مہنگے نجی اسپتال کا رخ کریں یا پھر اپنی جان جوکھم میں ڈال کر گھر پر ہی مقامی ڈاکٹر اور دائیوں کی مدد سے زچگی کرانے پر مجبور ہوتی ہیں۔ اس کے سبب زچہ اور بچہ  دونوں کو شدید دشواریوں اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے حکومت اور میونسپل انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ کارپوریشن کے پرائمری ہیلتھ سینٹروں میں زچگی کرانے کے انتظامات کریں۔
  میونسپل کارپوریشن کی چیف ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر بشرا سید نے بتایا کہ فی الحال اندرا گاندھی میموریل اسپتال میں زچگی کی سہولیت دستیاب ہے۔اس کے ساتھ ہی منڈئی میں بی جی پی اسپتال کی جگہ نئی عمارت کا کام تقریباً مکمل ہوگیا ہے، ایک سے ۲؍ماہ کے اندر وہ شروع کردیا جائے گا۔وہاں ۳۰؍بستروں پرمشتمل میٹرنٹی اسپتال ہوگا۔ اس کے علاوہ میونسپل انتظامیہ نے ۵؍ڈیلیوری پوائنٹس بھی زیر غور ہے۔جیسے جیسے اسٹاف دستیاب ہوگا ویسے ویسے ہم اس پر بھی کام شروع کریں گے۔

bhiwandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK