Inquilab Logo Happiest Places to Work

این سی آر بی کی رپور ٹ پر کانگریس نے حکومت کو گھیرا

Updated: January 20, 2020, 11:17 AM IST | Agency | New Delhi

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ پیش کرتے ہوئےکانگریس نے ۲۰۱۸ء میں اوسطاً ہرروز ۲۶۰۸۵؍ کاروباریوں اور بے روز گار افراد کی خود کشی پر حکومت سے جواب مانگا ؟ سی اے اے اور این آر سی کے موضوعات لاکر عوام کو گمراہ نہ کرنے کی نصیحت ، معاشی بحران پر سخت تشویش کا اظہار۔

ابھیشک سنگھوی ۔ تصویر : آئی این این
ابھیشک سنگھوی ۔ تصویر : آئی این این

 نئی دہلی : سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف جاری ملک گیر مظاہرے کے درمیان نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی ) کی تازہ ترین رپورٹ نے قومی سیاست میں ہنگامہ پیدا کر دیا ہے اور اپوزیشن کے منہ میں بڑی زبان دے دی ہے ۔اپوزیشن کانگریس نے اس مسئلہ پر مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیاہے اور کچھ بنیادی سوال اٹھائے ہیں نیزالزام عائد کیا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر سی اے اے ، این آر سی اور این آر پی  لےکر آئی ہے تاکہ ملک کے اصل مسئلہ سے عوام کا ذہن بھٹکایا جا سکے ۔ 
 یہاں اے آئی سی سی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے قومی ترجمان ابھشیک منو سنگھوی نے میڈیا سے خطاب کیا۔ انہوں  نے این سی آر بی کے حوالے سے مودی حکومت سے سوال پوچھا کہ آخر یہ جو خود کشی کے واقعات ہو رہے ہیں،ان کا  ذمہ دار کون ہے ؟ حکومت خاموش کیوں ہے ؟ واضح رہے کہ این سی آربی کی رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۸ء میں  ہر روز اوسطاً ۳۵؍ بے روزگار اور ۳۶؍ ذاتی روزگار  سے وابستہ افراد نے خود کشی کی ہے۔ ۲۰۱۸ء میں ۱۳۱۴۹؍ ذاتی روزگار والوں نے خود کشی کی جبکہ ۱۲۹۳۶؍ بے روزگار لوگوں نے خود کشی کی ۔ جبکہ اسی دوران ۱۰۳۴۹؍ کے قریب کسانوں نے خود کشی کی ہے ۔ 
  اسی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے سنگھوی نے کہا کہ آج ملک کی جو اقتصادی صورت حال ہے اور جو معاشی بحران ہے اس کے نتیجہ میں خود کشی کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے بھی بتایا ہے کہ اس وقت ملک کی معاشی صورت حال کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ کیوں ہے ؟ 
 انہوں نے کہا کہ صرف مودی حکومت کی جملے بازی سے معاشی بحران ختم نہیں ہونے والا ۔حکومت نے میک اِن انڈیا کا نعرہ دیا بلکہ جملہ دیا تو اس کا کیا ہوا؟ سولر پاور پلانٹ کا کیا ہوا ؟ یہ قابل توجہ مسئلہ ہے ۔ کانگریس ترجمان نے کہا کہ میک اِن انڈیا کی بات ہو رہی ہے لیکن ہمار ے شمسی پاور پلانٹ کا  ماڈیول  ہمارا نہیں ہے ۔
۱۳۱۴۹
کاروباریوں نے ۲۰۱۸ء میں خودکشی کی ہے۔ اسی سال۱۲؍ ہزار ۹۳۶؍ بے روزگار لوگوں نے خودکشی کی جبکہ خودکشی کرنے والے کسانوں کی تعداد ۱۰؍ ہزار ۳۴۹؍ ہے 
 ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ۸۵؍ فیصد سامان چین ، ملیشیا اور ویت نام سے آتا ہے ۔انہوں  نے کہا کہ صرف ڈھانچہ ہمارا لیکن سولر پلانٹ کا دل چین کا ہوتا ہے ۔ حالات دھماکہ خیز ہیں ۔ آج ۹۰؍ ہزار کروڑ کا امپورٹ بڑھ گیا ہے۔ ایف ڈی آئی میں اضافہ ہوا ہے۔ جب اس قسم کے اعداد و شمار سامنے آتے ہیں تو حکومت ڈر جاتی ہے اور پھر سازش کرتی ہے ۔
  کانگریس ترجمان کے مطابق حکومت نئے اعداد و شمار کی بات کرتی ہے۔ اس وقت ہماری مجموعی گھریلو پیداوار کی شرح کیا ہے ؟ترقی کی شرح ۴ء۵؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے جو سب سے نیچے ہے لیکن اگرحقیقت دیکھی جائے جیسا کہ ماہر اقتصادیات اروند سبرامنیم نے کہا ہے کہ اگر یوپی اے کے دورسے موازنہ کیا جائے گا تو ڈھائی سے تین فیصد ہی ہماری ترقی کی شرح ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب ایسی صورت حال ہوگی تو ملک کا کیا ہوگا ؟ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم ہوں ، وزیر داخلہ ہوں ، وزیر خزانہ ہوں کسی کے پاس کوئی راستہ ہی نہیں ہے ، کوئی منصوبہ ہی نہیں ہے کہ آخر موجودہ معاشی بحران سے ملک کو کیسے نکالا جائے ؟ کانگریس ترجمان کے بقول مودی حکومت دھوکہ دے رہی ہے ، عوام کو گمراہ کر رہی ہے ، وہ ملک کے اصل مسئلہ پر بات ہی نہیںکرنا چاہتی بلکہ وہ سی اے اے ،این پی آر اور این آر سی جیسے مسئلہ میں لوگوں کو الجھائے رکھنا چاہتی ہے ۔ انہوں  نے کہا کہ میں سوال کرتا ہوں کہ آخر میک اِن انڈیا کہاں ہے ؟ سوال یہ ہے کہ۲۰۱۸ء میں اوسطاً ہر روز ۳۶؍ لوگوں نے بے روزگاری کے سبب روزانہ کیوں خود کشی کی ؟ جن ۲۶؍ ہزار لوگوں نے خود کشی کی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟    

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK