Inquilab Logo Happiest Places to Work

لاؤڈ اسپیکر معاملے میں کانگریس کے وفد کی پولیس کمشنر سے ملاقات

Updated: May 21, 2025, 10:57 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ممبئی کانگریس کے لیڈران نے مطالبہ کیا کہ پولیس افسران مساجد اور مدارس سے اسپیکرہٹانے کو کہہ رہے ہیں، اسے فوراً روکا جائے کیونکہ سپریم کورٹ نے اس کا حکم نہیں دیا ہے

Police officers are removing loudspeakers from mosques and madrassas and asking them to use only two small box-type speakers.
پولیس افسران مساجداور مدارس کے لاؤڈاسپیکر نکلواکر صرف ۲؍چھوٹے باکس ٹائپ اسپیکرکا استعمال کرنےکو کہہ رہے ہیں۔

شہرو مضافات کے کئی علاقوں میں پولیس کی جانب سے مساجد اور مدرسو ں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کانوٹس جاری کیاجارہا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر  کی آواز کی حد  پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے اور لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کونہیں کہا گیا ہے، اس کے باوجود کئی مساجد ا ور مدرسوں سے مقامی پولیس کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر ہٹاکر ۲؍ چھوٹے اسپیکر لگانے کہا جارہا ہے۔ پولیس کے اسی زبردستی کے خلاف ممبئی کانگریس کے لیڈروں پر مشتمل ایک   وفد نے گزشتہ روز   پولیس کمشنر دیوین بھارتی سے ملاقات کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم سے آگے بڑھ کر پولیس افسران   لاؤڈاسپیکرہٹانے کاجو کام کر رہے ہیں، اسے فوراً روکا جائے ۔ وفد نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ حکمراں محاذ کے جو لیڈران شہر میںفرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو نقصان پہنچانے کیلئے اشتعال انگیز ی کر رہے ہیں، ان کےخلاف کارروائی کی  جائے۔اس موقع پر ملک میں بڑھتی   فرقہ وارانہ کشیدگی، آئینی اصولوں کی خلاف ورزی اور شہر کے امن و امان کے تعلق سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔
 ممبئی کانگریس کے اس وفد میں ممبئی کانگریس کی صدررکن پارلیمان ورشا گائیکواڑ، اراکین اسمبلی اسلم شیخ،   امین پٹیل ا ور جیوتی گائیکواڑ، سابق کارپوریٹر ببو خان ، پارٹی لیڈرنظام الدین  راعین ، علماء کرام اور سماجی خدمت گار شامل تھے۔ ملاقات کا مقصد مسجدوں اور مدرسوں سے لاؤڈ اسپیکر کوہٹانے کے سلسلہ کو روکنا  اور  مذہب کے نام پر سماج میں نفرت پھیلانے والی طاقتوں کے خلاف مؤثر اقدام کا مطالبہ کرنا تھا۔
 اس موقع پررکن پارلیمان ورشا گائیکواڑ نے کہا کہ’’ہم آئین پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ معاشرے میں آئین پر عمل کیا جائے اور سماجی ہم آہنگی برقرار رہے۔ بھارت رتن ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے کہا کہ مذہب اور سیاست میں فاصلہ ہونا چاہئے۔ یہ وہ تعلیم ہے جو بابا صاحب امبیڈکر نے دی تھی۔ تاہم حکمران جماعت سے وابستہ کچھ افراد معاشرے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ انتظامیہ اور پولیس پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔‘‘انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’یہ ملک آئین سے چلتا ہے، کسی خاص سوچ یا ایجنڈے سے نہیں۔ آئینی اقدار پر حملہ جمہوریت کی جڑوں کو کمزور کرتا ہے۔ ہم نے پولیس انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر جانبدارانہ کارروائی کرے اور عوام میں اعتماد بحال کرے ۔‘‘
 وفد نے پولیس کمشنر کو جو میمورنڈم دیا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں صوتی آلودگی  کے تعلق سے یہ ہدایت دی ہے کہ جوآواز کی جو طے شدہ حد ہےیعنی رہائشی علاقوں میں دن میں ۵۵؍ڈیسیبل اور رات میں ۴۵؍ ڈیسیبل، انڈسٹریل ایریا میں   دن میں ۷۵؍اور رات میں ۷۰؍  ڈیسیبل ، کمرشیل ایریا میں دن میں ۶۵؍ اور رات میں ۵۵؍ ڈیسیبل  اس پرعمل کیا جائے۔ آواز کی حد  پر نظر رکھنے کے بجائے ممبئی کے متعدد پولیس اسٹیشنوں  کے ذریعے لاؤ ڈ اسپیکر (بھونگا) ہی نکالنے کہا جارہا ہے اور اس کی جگہ پر ۱۵؍بائی ۱۰؍  انچ کے صرف ۲؍ چھوٹے باکس ٹائپ   لاؤڈ اسپیکر  استعمال کرنے کو کہا جا رہا  ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی کہیں بھی ہدایت نہیں دی ہے۔
  اس ضمن میں وفد میں شامل  کانگریس کے سینئر لیڈر  رکن اسمبلی امین پٹیل نے کہاکہ’’ ہم نے پولیس کمشنر سے درخواست کی ہےکہ مساجد   ، مدرسوں اوردیگر مذہبی مقامات سے مقامی پولیس کے ذریعے لاؤڈ اسپیکر نکالنے کے سلسلے کو بند کیاجائے بلکہ آواز کی پیمائش کی جائے۔ اگر کہیں آواز زیادہ ہوتی ہے تو اس مسجد /مدرسہ انتظامیہ سے بات کر کے آواز قانون کے مطابق رکھوائی جائے۔ کسی تیسرے شخص کے ساتھ مسجد /مدرسوں سے لاؤڈ اسپیکر نکالنے سے کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔‘‘ 
 امین پٹیل کےبقول پولیس کمشنرنے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ  ڈی سی پی اور پولیس اسٹیشنوں کو یہ ہدایت دیں گے کہ وہ قانون کے مطابق کارروائی کرے اور اگر آواز کی پیمائش اصول کے مطابق رکھنے کے باوجود کسی پولیس اسٹیشن کے ذریعے لاؤڈ اسپیکر نکلوایا جاتا ہے تو متعلقہ انتظامیہ مقامی ڈی سی پی سے شکایت کرے۔
 ممبئی شہر کے سابق نگراں وزیر رکن اسمبلی اسلم شیخ نے کہا کہ ’’ہم ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے دئیے ہوئے آئینی اصولوں پر مکمل یقین رکھتے ہیں، جنہوں نے مذہب اور سیاست کو الگ الگ رکھنے کی واضح تعلیم دی ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کچھ طاقتیں اقتدار کے نشے میں مذہبی جذبات کو بھڑکا کر عوام کو بانٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ایسی کوششیں صرف ملک کے اتحاد کو کمزور کرتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پولیس اور انتظامیہ کسی بھی سیاسی یا فرقہ وارانہ دباؤ کے بغیر کام کرے اور قانون کی بالا دستی کو برقرار رکھے۔ یہ صرف ایک طبقے کا نہیں بلکہ پورے سماج کا مسئلہ ہے اور ہر باشعور شہری کو اس کے خلاف آواز بلند کرناچاہئے۔
 علماء کرام اور سماجی خدمت گاروں نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ملک میں سماجی ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور آئین کے احترام کی فضا   قائم کی جائے۔
 ملاقات کےبعد   پولیس کمشنر دیوین بھارتی نے وفد کو یقین دلایا کہ پولیس اس تعلق سے پوری غیر جانبداری کے ساتھ کام کرے گی، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور شہر میں امن و امان کی فضا کو ہر قیمت پر قائم رکھا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK