Inquilab Logo Happiest Places to Work

کبوتروں کے فضلات سے پیدا ہونے والے طبی خطرات سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم

Updated: July 27, 2025, 7:42 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

کبوتر خانوں کو بند کئے جانے کیخلاف عرضداشتوں پر ہائی کورٹ نے شہری انتظامیہ سے طبی ماہرین کی رپورٹ ۲؍ہفتوں میں پیش کرنے کیلئے کہا

A man feeds pigeons at a pigeon coop in Dadar. (Satij Shinde)
دادر میں واقع کبوتر خانے میں ایک شخص کبوتروں کو دانا ڈال رہا ہے۔(ستیج شندے)

حال ہی میں شہری انتظامیہ نے شہر اور مضافات میں کبوتر خانوں کو بند کرنے اور کبوتروں کو دانہ دینے پر پابندی عائد کی تھی ۔ بی ایم سی کے اس فیصلہ کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں کئی عرضداشتیں داخل کی گئی ہیں۔ تاہم مذکورہ بالا معاملہ بامبے ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران جہاں کبوتر خانوں کے سبب صحت عامہ کے پیدا ہونے والے مسئلہ کو اہمیت دی ہے ۔ وہیں بی ایم سی کو دانہ ڈالنے اور کبوتروں کے فضلہ سے ہونے والے نقصانات اور بیماری سے متعلق ماہرین کی خصوصی رپورٹ ترتیب دینے اور ۲؍ ہفتہ میں عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔
 شہر کے سبھی کبوتر خانوں کے بند کرنے اور اس سے ہونے والی بیماری کیخلاف داخل کردہ عرضداشت پر ہونے والی شنوائی کے دوران کورٹ نے اسے ایک سنگین سماجی مسئلہ قرار دیا ۔بامبے ہائی کورٹ کی ۲؍ رکنی بنچ کے جسٹس گریش ایس کلکرنی اور جسٹس عارف ڈاکٹر جانوروں کے حقوق کے کارکنوں اور دیگر کی جانب سے داخل کردہ رٹ پٹیشن پرسماعت کررہےہیں۔ درخواست گزاروں نے کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ بی ایم سی کے فیصلہ کو منسوخ کرے جس میں شہری انتظامیہ نے شہر اور مضافات میں موجود کبوتر خانوں کو ختم کرنے اور کبوتروں کو دانہ ڈالنے پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
  درخواست گزاروں کے وکیل نے دلیل پیش کی کہ انسان اور جانوروں کو کھانا کھانے کا مساوی حقوق ہونا چاہئے اور دن میں ۲؍ بار کبوتروں کو ۲؍وقت دانہ دینے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ شنوائی کے دوران کورٹ کے روبرو ایک وکیل کے اہل خانہ نے اس ضمن میں مداخلت کار کی حیثیت سے اپیل کی اور بتایا کہ حال میں وکیل کی موت ہوگئی ہے اور طبی جانچ کے بعدمعلوم ہوا کہ کبوتروں کے فضلہ سے پیدا ہونے والی گندگی کے سبب وہ مختلف عارضہ میں مبتلا ہوئے اور یہی ان کی موت کی وجہ بنی تھی ۔اس اطلاع پربامبے ہائی کورٹ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک سنگین مسئلہ قرار دیا ۔
  ۲؍ رکنی بنچ کے جسٹس گریش ایس کلکرنی اور عارف ڈاکٹر نے کہا کہ ’’ صحت عامہ اور انسانی جان کا تحفظ کبوتر خانوں کو ختم کرنے کے مسئلہ سےکہیں زیادہ اہم ہیں ۔ اگر کبوتروں کو دانہ ڈالنے ، ان کے کھانے اور ان کے فضلہ  کے سبب بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کو خرابی صحت کا خطرہ لاحق ہے تو اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا  ۔ اس ضمن میں شہری انتظامیہ کے بنائے گئے قواعد یا جاری کردہ احکامات کو خارج نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ اس پر روک لگائی جاسکتی ہے ۔‘‘
  تاہم کورٹ نے کے ای ایم  اسپتال کے پلمونری میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر امیتا یو اتھوالے کے ذریعے کبوتروں کے فضلہ سے متعلق ہونے والے عارضہ جس میں دمہ کا مرض بھی شامل ہے ،کی پیش کردہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد بی ایم سی کو ہیرٹیج کی حیثیت رکھنے والے کبوتر خانوں کو منہدم نہ کرنے کے علاوہ کبوتر کے فضلہ سے ہونے والی بیماریوں ،اس سے پیدا ہونے والے طبی خطرات سے متعلق مختلف اسپتال کے ماہرین کی مدد سے ایک رپورٹ تیار کرنے اور کورٹ کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ساتھ ہی ۲؍ ہفتہ بعد شنوائی کے احکامات جاری کرنے کےعلاوہ بی ایم سی عملہ کو کبوتر خانوں سے کبوتروں کو منتشر کرنےکیلئے پٹاخے پھوڑنے کا حربہ اپنانے سے منع کر دیا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK