Inquilab Logo Happiest Places to Work

’آپریشن سیندور‘ پر وزیراعظم سے کانگریس کے چار چبھتے ہوئے سوال

Updated: July 30, 2025, 12:05 AM IST | New Delhi

راجیہ سبھا میں بحث کے دوران ملکارجن کھرگے نے بقیہ ۳؍ سوالوں  کے ساتھ ہی یہ کلیدی سوال پوچھا کہ فوجی کارروائی روکنے کے معاملے میں تیسرے فریق کو کیوں شامل کیا گیا؟

Congress leader Mallikarjun Kharge criticises the central government in Rajya Sabha
راجیہ سبھا میں مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے

راجیہ سبھا میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کو سیکوریٹی کی ایک بڑی کوتاہی اور ناکامی قرار دیا اور اس کیلئے حکومت کو کٹہرے میں کیا۔کانگریس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ’کارگل ریویو کمیٹی‘ کی طرز پر ایک جائزہ کمیٹی تشکیل دے تاکہ جوابدہی طے کی جا سکے اور سچائی کا پتہ لگایا جا سکے۔ اسی کے ساتھ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ اگر وزیر داخلہ امیت شاہ اس ناکامی  اور کوتاہی  کے ذمہ دار ہیں تو انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔
  آپریشن سیندور پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم مودی سے چبھتے ہوئے چار سوالات پوچھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات کہی جاتی ہے کہ پاکستان کے ساتھ تنازعات کے حل کیلئے ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں تیسرے فریق کی ثالثی کی کوئی جگہ نہیں تو پھر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی روکنے کے معاملے میں تیسرے فریق کو کیوں شامل کیا گیا؟ انہوں نے ایک اور سوال کیا کہ جب پاکستان بیک فٹ پر تھا تو یہ فوجی کارروائی کن شرائط پر روکی گئی؟ کیا امریکہ نے اس معاملے میں مداخلت کی؟ کیا یہ فوجی کارروائی امریکہ کے کہنے پر روکی گئی؟ اس سلسلے کا آخری سوال تھا کہ کیا  ہندوستان  نے امریکہ کی تجارتی دھمکی کی وجہ سے اسے قبول کیا؟
 کانگریس سربراہ نے وزیر اعظم اور وزیر دفاع سے آپریشن سیندور کے بارے میں اعلیٰ فوجی حکام کے تبصروں اور پاکستان کے خلاف کی گئی فوجی کارروائی کے بارے میں صورتحال واضح کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر نے وزیر اعظم مودی سے بھی کہا کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ کے ہندوستان  اور پاکستان کے درمیان فوجی کارروائی روکنے کے بار بار کئے جانے والے دعوؤں پر اپنی خاموشی توڑیں۔ انہوں نے کہا کہ  اچانک جنگ بندی کا اعلان کہاں سے ہوا؟ کس نےکیا؟ یہ ہمارے وزیر اعظم، وزیر خارجہ یا وزیر دفاع نہیں تھے بلکہ یہ امریکی صدر ٹرمپ تھے، حکومت ماننے کو تیار نہیں لیکن ٹرمپ۲۹؍ بار یہ کہہ چکے ہیں، انہوں نے تجارتی دھمکی دے کر جنگ روک دی، یہ تجارت کی بات کس کے فائدے کیلئے ہو رہی ہے؟انہوں نے سوال کیا کہ  مودی، ٹرمپ کے بیان پر خاموش کیوں ہیں؟ انہوںنے کہا کہ  ٹرمپ نے تو یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس  دوران  دشمن نے ہمارے ۵؍ جیٹ طیارے مار گرائے گئے تھے۔ملک سچائی جاننا چاہتا ہے۔
  اس موقع پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی پہلگام حملے کے دوران سیکوریٹی کی خامیوں اور دیگر مسائل پر حکومت سے سوال کئے۔ٹی ایم سی کی سگاریکا گھوش نے وزیر اعظم مودی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی رگوں میں خون کے بجائے سیندور نہیں بلکہ سیاست دوڑتی ہے۔  انہوںنے کہا کہ پہلگام میں انتظامیہ اور انٹیلی جنس نظام ناکام ہو گیا جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت صرف ہندوؤں اور مسلمانوں کی بات کرتی ہے جبکہ پہلگام میں تمام مذاہب کے لوگوں کو مارا گیا۔ڈی ایم کے کے تروچی شیوا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت جمہوری روایات کو نہیں مانتی ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سیندور کے بعد اپوزیشن نے حکومت کا ساتھ دیا اور کئی اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران بیرون ملک جانے والے وفود کے ہمراہ بھی گئے تاہم حکومت نے اس معاملے پر بحث کیلئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ایوان میں نہیں رہتے، یہ جمہوری روایات کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پہلگام حملے کے بعد بہار گئے اور پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم غیر ملکی دوروں پر بھی گئے لیکن ایوان میں ان کی موجودگی کم  دیکھی گئی۔ یہ جمہوریت کے خلاف ہے۔
 ا س سے قبل حکومت پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئےملکارجن کھرگےنے حکومت کی خارجہ پالیسی پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ بحران کے وقت کوئی بھی ملک کھل کر ہندوستان کے ساتھ کھڑا نہیں دیکھا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ حکومت کی ناکامی نہیں ہے، اس کی جواب دہی کون لے گا؟

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK