Inquilab Logo

کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں سوچ سمجھ کر پی ایف آئی اور بجرنگ دَل کا نام لیا ہے

Updated: May 04, 2023, 2:45 PM IST | Mumbai

کیا کرناٹک کیلئے جاری کئے گئے انتخابی منشور میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے ساتھ ساتھ بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کرکے کانگریس نے غلطی کی اور بی جے پی کو موقع دے دیا ہے؟

Congress president Mallikarjun Kharge during election campaign in Karnataka
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کرناٹک میں انتخابی مہم کے دوران

کیا کرناٹک کیلئے جاری کئے گئے انتخابی منشور میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے ساتھ ساتھ بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کرکے کانگریس نے غلطی کی اور بی جے پی کو موقع دے دیا ہے؟ 
 بظاہر تو ایسا ہی لگتا ہے مگر کانگریس کا کہنا ہے کہ اس سے فرق نہیں پڑے گا۔ اگر تھوڑا بہت فرق پڑا بھی تو ساحلی کرناٹک میں پڑسکتا ہے مگر وہ بھی چند سیٹوں تک محدود رہے گا مگر بقیہ تمام کرناٹک میں اس وعدے سے کانگریس کو فائدہ ملے گا کیونکہ اقلیتیں اور شہری سماج کی جانب سے اس کا خیرمقدم ہوگا، جو نقصان ساحلی کرناٹک میں ہوسکتا ہے اُس کی بھرپائی بہت آسانی سے بقیہ کرناٹک میں ہوجائے گی۔ 
 واضح رہے کہ کانگریس نے منگل کو انتخابی منشور جاری کیا جس میں کئی وعدوں، جو انتخابی تقاریر کے ذریعہ منظر عام پر آچکے ہیں، کے علاوہ یہ وعدہ بھی کیا کہ اگر کرناٹک میں اس کی حکومت بنی تو نفرت پھیلانے والی تنظیموں مثلاً پی ایف آئی اور بجرنگ دل پر پابندی عائد کردے گی۔ بی جے پی نے منشور جاری ہوتے ہی کانگریس کے اس وعدے کو اُچک لیا اور پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ کانگریس ہنومان بھکتوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ 
 روزنامہ ’’ڈیکن ہیرالڈ‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کانگریس میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو بجرنگ دل کا نام لئے جانے سے مطمئن نہیں ہے مگردیگر ارباب اقتدار کا خیال ہے کہ تنظیموں کا نام لئے بغیر کچھ کہنا مناسب نہیں تھا۔ اخبار مذکور نے کرناٹک کے انتخابی اُمور سے وابستہ ایک کانگریسی لیڈر سے معلومات حاصل کرنے کے بعد کہا کہ بجرنگ دل کا نام لینا فرقہ پرستی کے خلاف کانگریس کے موقف کو مزید تقویت دینا ہے۔ 
 ڈیکن ہیرالڈ کے مطابق اس سے واضح ہے کہ کانگریس پارٹی اقلیتوں اور سول سوائٹی کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ بجرنگ دل کی دہشت گردی سے نمٹنے کا عزم رکھتی ہے۔ اس پیغام کی وجہ سے کانگریس کا فائدہ ہی ہوگا، نقصان ہوا تو وہ بہت محدود ہوگا کیونکہ ریاست میں بجرنگ دل کا اثر محدود ہے۔ اگر منشور میں نام لینے سے کوئی فرق پڑا بھی تو موداری بدری جیسے چند حلقوں میں ہوسکتا ہے مگر کانگریس کو بقیہ ریاست میں فائدہ ملنے کی بھرپور اُمید ہے، ساحلی کرناٹک میں بھی فائدہ مل سکتا ہے کیونکہ بجرنگ دل کا نام لینے سے اس تنظیم کے ستائے ہوئے رائے دہندگان کانگریس کے حق میں ہموار ہوسکتےہیں۔ 
 کانگریس کے دو لیڈروں سے گفتگو کی بنیاد پر شائع ہونے والی اس خبر کے مطابق کانگریس نے پارٹی کے انتخابی منشور کی تیاری پر کافی مغز پاشی کی ہے۔ بغیر سوچے سمجھے اور فائدہ نقصان کا اندازہ کئے بغیر بجرنگ دل کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ پی ایف آئی اور بجرنگ دل کا نام لئے بغیر بات نہیں بن سکتی تھی۔ ایک اور لیڈر کے حوالے سے اخبار نے لکھا ہے کہ نام لئے بغیر اگر صرف یہ لکھا جاتا کہ اقلیتی اور اکثریتی طبقات کی تخریب پسند تنظیموں پر پابندی عائد کی جائیگی تو اس سے بی جے پی کو اشیو بنانے کا زیادہ موقع ملتا، تب وہ اس وعدہ کو تمام ہندوتوا وادی تنظیموں سے جوڑ لینے میں تاخیر نہ کرتی۔ 
 یاد رہے کہ کانگریس کو سیلف گول کا ماہر قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں یہ رائے عام ہے کہ عین انتخابی ماحول میں، کسی نہ کسی بیان کی شکل میں وہ بی جے پی کو موقع فراہم کردیتی ہے اور بی جے پی اس سے فائدہ اُٹھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی، مگر، مذکورہ لیڈروں کے مطابق بجرنگ دل کو بین کرنے کا وعدہ کرکے اس نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK