Inquilab Logo

کانگریس کا طنز، ’’اُمید ہے کہ نئی پارلیمنٹ میں وزیراعظم زیادہ وقت دینگے‘‘

Updated: September 19, 2023, 8:58 AM IST | New Delhi

ملکارجن کھرگے نے مودی سرکار کو سیاست کا طریقہ بدلنے کا مشورہ دیا، ادھیر رنجن چودھری کہا کہ عوام ’ایک پارٹی کی آمریت‘ کے اندیشوں میں مبتلا ہیں

Kharge speaking in the Rajya Sabha.
کھرگے راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے۔

نئی عمارت کی منتقلی سے ایک روز قبل پیر کو کانگریس نے وزیراعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’امید ہے وہ  پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں دونوں ایوانوں میں زیادہ وقت دیں  گے۔ ‘‘اس بیچ کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے نے کانگریس کے۷۰؍ سالہ دور اقتدار پر ایوان میں اکثر پوچھے گئے سوالات کا جواب دیا اور حکومت کو سیاست کا طریقہ بدلنے کا مشورہ دیا۔لوک سبھا میں ادھیر رنجن چودھری نے  کہا کہ عوام  ملک میں ’’ایک پارٹی کی آمریت‘‘ نافذ ہوجانے کے اندیشوں میں  مبتلا ہیں۔ 
  نئی عمارت میں منتقلی کے تعلق سے ایک ٹویٹ میں کانگریس کے ترجمان جے رام رمیش نے اپنے ایکس پوسٹ میں دعویٰ کیا پارلیمنٹ میں حاضری  کے معاملے میں وزیراعظم مودی کا ریکارڈ اب تک کے تمام وزرائے اعظم میں سب سے خراب ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’منگل  کی  دوپہر سے پارلیمنٹ کی کارروائی نئی عمارت میں ہوگی۔ امید ہے کہ کم  از کم اب وزیراعظم دونوں ایوانوں میں زیادہ تواتر سے بیٹھا کریں گے۔‘‘اس سے قبل پارلیمنٹ  کے خصوصی اجلاس میں  بحث کے دوران  ملکارجن کھرگے نے شاعری کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ :
بدلنا ہے تو اب حالات کو بدلو
ایسے نام بدلنے سے کیا ہوتا ہے
دل کو تھوڑا بڑا کر کے دیکھو
لوگوں کو مارنے سے کیا ہوتا ہے؟
کچھ کر نہیں سکتے تو کرسی چھوڑ دو
بات بات پر ڈرانے سے کیا ہوتا ہے؟
اپنی حکمرانی پر تمھیں غرور ہے
لوگوں کو ڈرانے دھمکانے سے کیا ہوتا ہے؟
  کھرگے نے کہا کہ انگریزوں نے ہندوستان کو بہت کم سمجھا، یہ ملک  جمہوری ملک کے طور پر فاتح بن کر ابھرا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ جب ہم نے۱۹۵۰ء میں جمہوریت کو اپنایا تو بہت سے غیر ملکی افراد کا خیال تھا کہ یہاں جمہوریت ناکام ہو جائے گی کیونکہ  خواندگی بہت کم ہے۔ کھرگے نے اس وقت کے برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا  ’’ چرچل نے تو یہاں تک کہا تھا کہ اگر انگریز ہندوستان سے چلے جائیں گے تو عدلیہ، صحت خدمات، ریلوے اور ان کے شروع کئےگئے کام پوری طرح تباہ ہو جائیں گے۔ انہوں  نے ہمیں بہت کم سمجھا۔ ہم نے جمہوریت کو برقرار رکھ کر ان کو غلط ثابت کردیا۔‘‘کانگریس  کے ۷۰؍ سالہ اقتدار کے تعلق سے سوال پوچھنے والوں کومخاطب کرتے ہوئے کانگریس صدر نے مزید کہا کہ ’’  ہم نے جمہوریت کو مضبوط کیا اور اسے محفوظ رکھا اور آپ پوچھتے ہیں کہ ہم نے ۷۰؍  برسوں میں کیا کیا؟‘‘
  کھرگے نے عام آدمی پارٹی ( آپ ) کے اراکین سنجے سنگھ اور راگھو چڈھا کی معطلی ختم کرنے اور ان دونوں کو ایوان میں آنے کی اجازت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمارت  دستورساز اسمبلی کےساتھ ہی آزاد ہندوستان کے تمام بڑے فیصلے  کئے جانے کی گواہ ہے۔   جب  ملک کی بنیاد رکھی گئی تو ایسی بنیاد رکھی گئی کہ اس پر مضبوط عمارت تعمیر کی جاسکے ۔ اس عمارت میں پنڈت جواہر لعل نہرو، بابا صاحب امبیڈکر سمیت عظیم  لیڈروں نے مل کر  آئین بنایا۔ انہوں  نے کہا کہ ’’۱۴۰؍ ستونوں والی یہ عمارت غلامی کی نہیں بلکہ ہندوستانی فن تعمیر کی مثال ہے۔
 کھرگے نے جہاں منی پور کا مسئلہ اٹھا مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا وہیں ایوان سے  مودی کی غیر حاضری پر سابق وزیرعظم منموہن سنگھ کی مثال پیش کی اور کہا کہ  انہوں  نے اپنے دور حکومت میں پارلیمنٹ میں۳۰؍ بار بیان دیا اور   اٹل بہاری واجپئی نے۲۱؍ بار لیکن    مودی نے روایت کے تحت دیئے گئے  بیانوں   کے علاوہ صرف دو بار ہی بیان دیا۔ کھرگے نے مودی سرکار کے طرز حکمرانی پر بھی تنقید کی جبکہ  لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن  چودھری نے  کہا کہ عوام کے ذہنوں  میں  یہ اندیشہ ہے کہ ملک میں  ’’ایک پارٹی کی آمریت‘‘ چل رہی ہے اور اپوزیشن  کے اقتدار والی ریاستوں میں حکومتوں کو گرایا جا رہا ہے۔ 

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK