اکھلیش نے پوچھا ایسی وارداتیں بار بار کیوں ہوتی ہیں، ناکامی کہاں ہے؟تیجسوی کا منصفانہ جانچ کا مطالبہ، مسلم تنظیموں نے دھماکے کی مذمت اور غیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی
EPAPER
Updated: November 11, 2025, 11:28 PM IST | New Delhi
اکھلیش نے پوچھا ایسی وارداتیں بار بار کیوں ہوتی ہیں، ناکامی کہاں ہے؟تیجسوی کا منصفانہ جانچ کا مطالبہ، مسلم تنظیموں نے دھماکے کی مذمت اور غیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی
یہاں لال قلعے کے قریب کار دھماکے سے پورا ملک حیران و ششدر ہے۔ یہ سخت سیکوریٹی والا علاقہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کا ایک بڑاطبقہ اسے حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے حکومت سے سوال کررہا ہے۔عوام کے اسی طبقے کی ترجمانی کرتے ہوئے اپوزیشن کی جماعتوں نے حکومت سے سوال کیا ہے۔ کانگریس نے اسے حکومت کی ناکامی بتائی تو سماجوادی پارٹی نےسوال کیا کہ بار بارایسی وارداتیں کیوں ہوتی ہیں۔ ترنمول کانگریس نے اس ناکامی کیلئے براہ راست وزیر داخلہ کو ذمہ دار ٹھہرایا اوران سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ تیجسوی یاد و پورے معاملے کی منصفانہ جانچ کی مانگ کی۔ اسی طرح مسلم تنظیموں نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کی غیرجانب دارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا۔
کانگریس کی سوشل میڈیا سربراہ سپریہ شرینیت نےوزیر داخلہ امیت شاہ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’ابھی مشکل سے سات ماہ قبل پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ اب دہلی میں یہ دھماکہ ہوا، ذمہ داری کس کی ہے؟ وزیر داخلہ کہاں ہیں؟ وزیراعظم کہاں ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اس دھماکے میں۱۰؍ لوگ مارے گئے، اسی دن فرید آباد میں۳۶۰؍ کلو دھماکہ خیز مواد پکڑاگیا، وہ وہاں تک کیسے آیا؟ کون لوگ اس کے ذمہ دار ہیں اور اس سے کتنی بڑی تباہی ہو سکتی تھی؟‘‘انہوں نے الزام لگایا کہ ملک میں اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں اور وزیراعظم و وزیر داخلہ انتخابات میں مصروف ہیں۔ ان کی کوئی جوابدہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ ناکام وزیر داخلہ ہیں اوروزیراعظم مودی جی تو اتنے بڑے واقعے کے بعد ہر بار کی طرح ذمہ داری سے منہ موڑ کر بھوٹان چلے گئے ہیں۔‘‘
مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے سپریہ شرینیت نے کہا کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہے، ملک کو محفوظ رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر معصوموں کی جان جائے گی تو سوال اٹھائے جائیں گے اور لوگوں کی جوابدہی طے ہوگی۔
مغربی بنگال کی حکمراں ترنمول کانگریس نے اس دھماکے کیلئے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ ریاستی وزیر ششی پنجا اور ترنمول کانگریس کے ترجمان اور رکن پارلیمان پرتھ بھومک نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور انہیں دہلی میں دھماکے کیلئے سیکوریٹی کی کوتاہی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ترنمول کانگریس نے کہا کہ دہلی پولیس براہ راست مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے، ایسے میں کسی اور کی جوابدہی طے کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ ترنمول کانگریس کے لیڈر ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ ’’یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ اس طرح کا واقعہ ہماری قومی راجدھانی کے وسط میں پیش آیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کے تحت دہلی پولیس کی بنیادی ذمہ داری امن و امان برقرار رکھنے کی ہے، پھر بھی اتنی سنگین حفاظتی کوتاہی کیسے ہونے دی گئی؟‘‘
دہلی دھماکے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ وزیراعظم نے تحقیقات کا وعدہ کیا ہے، اب پورا ملک انتظار کر رہا ہے کہ سچ سامنے آئے اور قصورواروں کو سخت سزا ملے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پر سخت کارروائی ضروری ہے مگر یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ ایسی وارداتیں بار بار کیوں ہو رہی ہیں اور ناکامی کہاں ہے؟اس کیلئے کون ذمہ دار ہے؟
تیجسوی یادو نے اس تعلق سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرائے اور شفاف کارروائی کے ذریعے عوام کو یقین دلائے، ساتھ ہی مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے۔ آخر کب تک ہندوستانی خوف کے سائے میں جیتے رہیں گے؟‘‘
مسلم تنظیموں نے بھی کھل کراس دھماکے کی مذمت کی ہے اور غیرجانب دارانہ جاچ کا مطالبہ کیا ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نےاس حادثے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ کی مکمل اور ہر پہلو سے غیرجانب دارانہ جانچ کروائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ حادثہ ہے تو انتہائی افسوسناک ہے جس میں اتنے بڑے پیمانے پر بے گناہ اور معصوم لوگوں کی جانیں چلی گئیں اور لوگ زخمی ہوئے اور اگر یہ دہشت گردانہ کارروائی ہے تو انتہائی تشویش کی بات ہے اور ہماری سیکوریٹی کے نظام پر ایک سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے کہ اب ملک کی راجدھانی کے حساس علاقے بھی محفوظ نہیں ہیں۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہم شدید الفاظ میں اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے معصوم انسانوں کا قتل انتہائی گھناؤنا اور سفاکانہ جرم ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مجرموں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ قومی راجدھانی کے قلب میں ایسا واقعہ سیکورٹی کی سنگین ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔