پارٹی نے جس طرح مورچہ سنبھالا ہے اور ترکی بہ ترکی جواب دینے کی حکمت عملی اپنائی ہے اس سےکارکنوں میں جوش ہے۔
بہار کا اسمبلی انتخاب کس قدر ریاستی اور قومی سیاست کے لئے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اس حقیقت سے ہم سب واقف ہیں کہ دونوں اتحاد کے لئے یہ انتخاب جینے مرنے کا سوال بن گیا ہے ۔اب تک تو یہی دیکھنے کو ملتا تھا کہ جہاں کہیں انتخاب ہوتا ہے وہاںبھاجپا کے تمام سر کردہ لیڈران بشمول وزیر اعظم مودی خود کو پوری طرح انتخابی مہم میں جھونک دیتے ہیں لیکن اس بہار اسمبلی انتخاب میں کانگریس نے بھی اپنے تمام قومی لیڈران کو بہار میں کیمپ کرنے کے ساتھ ساتھ بی جے پی کی ہر شطرنجی چال کو ناکام بنا نے کی حکمت عملی اختیار کی ہے ۔اس سلسلے میں کانگریس نے اپنے بہار کے نگراں کرشنا الا ورو کو یہاں سے ہٹا دیا ہے کیوں کہ ان کی وجہ سے کانگریس مشکل میں تھی کہ اس پر ٹکٹ تقسیم میں مبینہ طور پر بدعنوانی کا الزام تھا اور کار کنوں میں غم و غصہ تھا ۔
کانگریس نے زمینی حقائق دیکھ کر بر وقت فیصلہ کیا جو اس کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا ۔دریں اثناء کانگریس قیادت نے اشوک گہلوت ،بھوپیش بگھیل، جے رام رمیش ،ادت راج اور دیگر لیڈران کو یہاں خیمہ زن کر رکھا ہے جو دن رات این ڈی اے کو گھیرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔اتوار کو کانگریس کی طرف سے پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس کی گئی تھی جس کا مقصد ایک طرف یہ دکھانا تھا کہ ریاستی کانگریس میں کسی طرح کی رسہ کشی نہیں ہے ۔ اس پریس کانفرنس میں اکھلیش سنگھ ،ڈاکٹر شکیل خان ،راجیش رام، ڈاکٹر مدن موہن جھا شامل تھے ۔۔دوسری طرف اس پریس کانفرنس میں ہی کانگریس نے ایک کتابچہ جاری کیا جس کا نام ’’بیس سال ،وناش کال‘‘ ہے۔ در حقیقت اس میں نتیش کمار کی بیس سال کی حکومت کی ناکامیوں اور کس طرح نتیش کمار کے سہارے بی جے پی نے لوٹ مار کی ہے، اس کا خلاصہ کیا گیا ہے۔ اشوک گہلوت نے تمام نکات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ نتیش کمار کابینہ میں شامل وزراء کے خلاف بد عنوانی اجاگر ہونے کے بعد بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ حال ہی میں پرشانت کشور نے بھی ثبوت کے ساتھ چار وزراء پر سنگین الزام عائد کئے تھے۔بہر حال اس بار کانگریس نے جس طرح مورچہ سنبھالا ہے اور ترکی بہ ترکی جواب دینے کی حکمت عملی اپنائی ہے اس سے ان کے کار کنوں کے ساتھ ساتھ مہا گٹھ بندھن میں بھی نیا جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے اور اس کے مثبت نتائج حاصل ہونے کے قوی امکانات ہیں۔