بوتھ سطح پر توجہ دینے اور بوتھ ایجنٹوں کا حوصلہ بڑھانے کی سمت پہل، کانگریس نے کتابچہ شائع کرکے کارکنوں میں تقسیم کیا ہے اورگھر گھر پہنچنے کی اپیل کی ہے
EPAPER
Updated: September 02, 2025, 10:40 PM IST | Patna
بوتھ سطح پر توجہ دینے اور بوتھ ایجنٹوں کا حوصلہ بڑھانے کی سمت پہل، کانگریس نے کتابچہ شائع کرکے کارکنوں میں تقسیم کیا ہے اورگھر گھر پہنچنے کی اپیل کی ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ ’ووٹ چوری‘ کے حوالے سے اپنی شاندار پریس کانفرنس کے ذریعہ گاندھی نے جو مہم چلائی ہے، بہار میں اس کا خاطر خواہ اثر دیکھا جارہا ہے۔ اس مہم کے ذریعہ کانگریس پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ انتخابی نتائج کو متاثر کرنے کیلئے کئی ریاستوں کی انتخابی فہرستوں میں ہیرا پھیری کرنے کیلئے الیکشن کمیشن (ای سی آئی) اور بی جے پی کے درمیان ملی بھگت ہے۔ اس کے بعد بڑے پیمانے پر عوام کانگریس سے جڑتے اور بی جے پی کے تئیں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
کانگریس کو پوری امید ہے کہ اس کا اسے اچھا سیاسی فائدہ ملے گا۔ اس کے باوجود اسے اس بات کا بھی احساس ہے کہ کم از کم بہار میں اس کی تنظیمی قوت بہت اچھی نہیں ہے۔ اسلئے عوام کی نظروں سے دور رہ کر کانگریس اپنی انتخابی حکمت عملی میں اپنی اندرونی خامیوں اور کوتاہیوں کو بھی دور کرنے پر کام کر رہی ہے۔پارٹی نے تنظیمی کمزوریوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں دور کرنے کی بات کہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ان کوتاہیوں کا ذکر کھلے عام انتخابی تیاریوں سے متعلق پارٹی کے ٹریننگ ڈپارٹمنٹ کے تیار کردہ کتابچے میں کیا گیا ہے۔ کتابچے میں جن کوتاہیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے، ان میں ووٹروں تک رسائی میں کوتاہی، بوتھ لیول پر کمزور پوزیشن اور انتخابات کے دن تربیت یافتہ پولنگ ایجنٹوں کی غیر موجودگی۔ یہ کتابچہ ریاستی یونٹ سے لے کر نچلی سطح کے کارکنوں تک پورے تنظیمی ڈھانچے کو دستیاب کرایا گیا ہے۔کتابچے میں انتخاب سے متعلق سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جیسے: گھر گھر رابطہ، انتخابی فہرستوں کی جانچ، بوتھ لیول ایجنٹس (بی ایل ایز)، پولنگ ایجنٹوں کی تقرری اور پولنگ کے دوران الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمس) کی نگرانی۔
ایسی ہی ایک دستاویز یہ بھی ہے، جو گھر گھر مہم پر توجہ مرکوز کرتی ہے،اس میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ کانگریس انفرادی سطح پر رائے دہندگان سے رابطہ قائم کرنے میں پیچھے رہ گئی ہے جو کہ حالیہ برسوں میں بی جے پی کی طرف سے بوتھ سطح کی جارحانہ مہم کے مقابلے میں اور بھی زیادہ واضح ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حالیہ انتخابی مہموں نے ظاہر کیا ہے کہ ووٹرز تک پہنچنے کے حوالے سے ہماری کارکردگی بہت کمزور ہے۔ ہماری مہمات اکثر کمیونٹی کی سطح تک محدود رہتی ہیں اور خاندانوں اور افراد سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوتا، اس کے نتیجے میں ہمارے حق میں ووٹ کم ہوتے ہیں۔ دوسری طرف تقسیم کی سیاست ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے خاندانوں اور افراد تک پہنچتی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ہمارے لئے سیاسی اور انفرادی خاندانوں تک براہ راست پہنچنا ایک چیلنج ہے۔‘‘