ان جائیدادوں میںدہلی کی کئی تاریخی مساجد، مزار ات اور قبرستان شامل ہیں،مقامی مسلمانوں میں بے چینی ، عام آدمی پارٹی نے سخت اعتراض کیا
EPAPER
Updated: August 31, 2023, 9:54 AM IST | new Delhi
ان جائیدادوں میںدہلی کی کئی تاریخی مساجد، مزار ات اور قبرستان شامل ہیں،مقامی مسلمانوں میں بے چینی ، عام آدمی پارٹی نے سخت اعتراض کیا
بدھ کو اس وقت ہلچل پیدا ہو گئی جب یہ خبر عام ہوئی کہ مرکزی حکومت نے ایک نوٹس جاری کرکے دہلی وقف بورڈ کی ۱۲۳؍ املاک کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ اگرچہ اس بات کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا حکومت نے یہ نوٹس آج جاری کیا ہے یا پرانے نوٹس کی بنیاد پر ہی یہ خبر چلائی جا رہی ہے۔ مختلف حلقوں میں اسے ایک سازش کی طرح دیکھا جا رہا ہے۔ وگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ اس مسئلہ پر لوگوں کا رد عمل دیکھنا چاہتی ہے اور پھر دھیرے دھیرے اربوں روپے کی یہ جائدادیں اپنے قبضے میں کرلے گی۔اسی لئے بدھ کو بغیر کوئی نیا نوٹس جاری ہوئے مین اسٹریم میڈیا میں یہ خبر سنسنی خیزطریقے سے چلائی گئی۔ اس نمائندے نے بھی سرکاری حلقوں میں اس نوٹس کے تعلق سے تصدیق کرنی چاہی لیکن کوئی معقول جواب نہیں مل سکا۔ مرکزی وزارت برائے شہری ترقیات کی ویب سائٹ پر بھی کوئی تازہ اپڈیٹ نہیں ملا۔ در اصل مرکزی وزارت برائے شہری ترقیات نے فروری ۲۰۲۳ءمیں دو رکنی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر مسجدوں، درگاہوں اور قبرستانوں سمیت وقف بورڈ کی۱۲۳؍املاک کو اپنے قبضے میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ کہا گیا تھا کہ بورڈ نے کارروائی کے دوران نمائندگی درج نہیں کرائی جبکہ وقف بورڈ نے پہلے ہی دو رکنی کمیٹی کی حیثیت کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہو ا تھا۔ دو رکنی کمیٹی کے فیصلہ کی بنیاد پر ایل اینڈ ڈی او نے یہ جائیدادیں واپس لینے کا فرمان جاری کیا تھا، جسے وقف بورڈ کی جانب سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور عدالت نے ۳؍مئی ۲۰۲۳ء کو اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ یہ جائیدادیں وقف بورڈ کی ہیں اور مرکز ی حکومت یہاں سروے یا معائنہ کرسکتی ہے لیکن کم سے کم دخل اندازی کے ساتھ۔اس کے بعد سروے کاکام اب بھی جاری ہے۔ گزشتہ ہفتہ پارلیمنٹ اسٹریٹ میں واقع جامع مسجد(نئی دہلی) کا بھی سروے ہو چکا ہے۔ بدھ کو جب مرکزی حکومت کے نوٹس کی یہ خبر سامنے آئی تو اسے پرانی دہلی میں واقع شاہجہانی جامع مسجد کہہ کر مخاطب کیا گیا، جبکہ یہ معاملہ نئی دہلی کی جامع مسجد کا تھا۔ یہ واضح رہے کہ شاہجہانی جامع مسجد ۱۲۳؍ جائدادوں میں شامل نہیں ہےلیکن مین اسٹریم میڈیا نے اسے اسی طرح پیش کرنے کی کوشش کی ۔