آئین کے نفاذ کے۷۵؍ سال مکمل ہونے کی مناسبت سےآندھرا پردیش ہائی کورٹ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں چیف جسٹس کا اظہار خیال۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آرگوئی۔ تصویر:آئی این این
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ اگر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو عدالتوں سے رجوع کرنے کا حق دستور نے دیا ہے۔ انہوں نے آندھرا پردیش(اے پی) ہائی کورٹ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب میں یہ بات کہی جو آئین کے نفاذ کے۷۵؍ سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منگل گری میں منعقد ہوئی تھی۔ اس تقریب میں جسٹس بی آر گوئی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’دستورمیں سماجی و معاشی انصاف کے حصول کیلئے رہنما اصول شامل کئے گئے ہیں ۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا وہ تاریخی خطاب جس میں انہوں نے دستور کو دستورساز اسمبلی کے حوالے کیا تھا، ہر وکیل کے لئے ایک طرح سے عقیدت کا کلمہ ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر امبیڈکر نے دستورکو ایک مستحکم دستاویز کے طور پر نہیں دیکھا، بلکہ وہ سمجھتے تھے کہ وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں ضروری ہیں۔ اسی لئے دستورمیں ترمیم کی گنجائش رکھی گئی ہے، کچھ معاملات میں ترمیم آسان ہے تو کچھ معاملات میں یہ پیچیدہ ہے۔‘‘ چیف جسٹس کے مطابق’’ دستور کے نفاذ کے اگلے ہی سال، پہلی آئینی ترمیم میں ریزرویشن کے مسئلہ پر فیصلہ کیا گیا ۔ اس وقت دستوری ترمیم کے مسئلہ پر مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان بعض تنازعات بھی پیدا ہوئے۔ کیسوانند بھارتی کیس میں سپریم کورٹ نے کہا کہ دستورکی بنیادی نوعیت میں ترمیم نہیں کی جا سکتی ۔ ۱۹۷۵ء تک دستورکے رہنما اصولوں کو بنیادی حقوق پر زیادہ ترجیح دی جاتی تھی، مگر کیسوانند بھارتی کیس کے بعد بنیادی حقوق اور رہنما اصولوں کو مساوی اہمیت دی گئی۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ کے ۷؍ ججوں پر مشتمل بینچ نے ایس سی کی زمرہ بندی میں ترمیم کے حق میں فیصلہ دیا۔ انہوں نےمزید کہا’’میری ذاتی رائے ہے کہ ایس سی اور ایس ٹی کے ریزرویشن میں کریمی لیئر (خوشحال طبقہ)کا اصول ہونا چاہئے۔‘‘