صہیونی فوج دوبارہ اس ’یلو لائن تک بھی پہنچ گئی ، امن منصوبے میں جہاں سے اسے پیچھے ہٹنے کیلئے کہا گیا تھا۔
اسرائیلی حملے کے بعد اپنے تباہ شدہ آشیانے کو دیکھتے کچھ لڑکے۔ تصویر: ایجنسی
اسرائیلی فوج نے سنیچر کو غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر توپ خانے سے گولہ باری دوبارہ شروع کر دی۔ اسی طرح غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر بھی شدید فضائی حملے کئے گئے۔ اطلاع کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں الشجاعیہ اور الزیتون کے علاقوں کے متعدد مقامات پر سخت فوجی گھیرا بندی بھی نافذ کر دی ہے۔ یاد رہے کہ یہ کارروائیاں اُس جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں ہیں جس کا آغاز گزشتہ ماہ ۱۰؍ اکتوبر کو ہوا تھا۔
ان حملوں سے قبل جمعہ کی شب اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ اس نے رفح میں حماس تنظیم کے اُن مسلح افراد کے خلاف کارروائی کی ہے جو سرنگوں میں چھپے ہوئے تھے۔ فوج نے ۶؍افراد کو ہلاک اور۵؍ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ خلاف ورزیاں اُس تناظر میں بھی سامنے آئیں جب اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے پھر سے واضح کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں حماس تنظیم کے اسلحے کے باقی رہنے کی اجازت نہیں دیں گے، خواہ یہ ذمے داری بین الاقوامی استحکام فورس کو دی جائے یا نہیں۔اسرائیل اس وقت غزہ کی پٹی کے جنوب اور غزہ شہر کے مشرق میں ان سرنگوں میں پھنسے حماس تنظیم کے جنگجوؤں کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے دباؤ بڑھا رہا ہے۔ اس کا اندازہ ہے کہ محاصرے کے باعث ان میں سے درجنوں جنگجو پہلے ہی مارے جا چکے ہیں۔ اس مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد اسرائیل جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنا چاہتا ہے۔
حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ میں اپنی موجودگی بھی بڑھا دی ہے اور یلو لائن کے اُس نشان سے آگے تک پیش قدمی کی ہے جس تک وہ معاہدے کے بعد پیچھے ہٹی تھی۔ مقامی ذرائع کے مطابق فوج نے الشعف، النزاز اور بغداد کی سڑکوں میں تقریباً ۳۰۰؍ میٹر تک مزید علاقہ اپنے کنٹرول میں شامل کر لیا ہے اور یلو لائن کے نشانات کی جگہ بھی تبدیل کر دی ہے۔یاد رہے کہ حماس تنظیم کے درجنوں جنگجو اب بھی رفح اور دیگر علاقوں میں یلو لائن کے اندر موجود زیرِ زمین سرنگوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیل نے اب تک ان کے محفوظ انخلا سے متعلق کسی بھی تجویز کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔