سرحد پرگولہ باری جاری، مقامی شہری رات میںبنکروں میں پناہ لینے پر مجبور،کشمیرمیں ۲۸؍سوافراد زیرحراست
EPAPER
Updated: May 05, 2025, 11:01 PM IST | Srinagar
سرحد پرگولہ باری جاری، مقامی شہری رات میںبنکروں میں پناہ لینے پر مجبور،کشمیرمیں ۲۸؍سوافراد زیرحراست
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے فوج نے اپنی نگرانی اور چوکسی میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ پاکستانی رینجرس کی طرف سے مسلسل فائرنگ اور دراندازی کی کوششوں کے پیش نظر ہندوستانی فوج نے اپنے دفاعی اقدامات مزید مستحکم کر لئے ہیں۔ذرائع کے مطابق، ایل او سی کے مختلف سیکٹروں میں فوج کی نگرانی کا عمل مزید مضبوط کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی دہشت گرد گروہ کو دراندازی کرنے کا موقع نہ مل سکے۔ ہندوستانی فوج نے علاقے میں فوجی چوکسی کو بڑھا کر سرحدوں کو مزید محفوظ بنایا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ’پاکستانی فوج فائرنگ کی آڑ میں دہشت گردوں کو ایل او سی کے اس پار سے دراندازی کے لیے کور فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ہندوستانی فوج مکمل چوکسی کے ساتھ ہر نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایل او سی پر گزشتہ ۱۱؍ دنوں سے لگاتار گولہ باری جاری رہنے کی وجہ سے لوگ گھروں کو چھوڑنے کی بجائے رات کے اوقات میں اپنے بنکروں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ملٹری ذرائع کے مطابق سرحد پر تعینات دستے مسلسل ہائی الرٹ پر ہیں جبکہ جدید نگرانی کے آلات، ڈرونز، سینسرز اور تھرمل امیجنگکیمروں کے ذریعے نقل و حرکت پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔ فوجی ذرائع نے بتایا کہ مسلسل گولہ باری کے پیش نظر نگرانی کے تمام پہلوؤں کو ازسر نو منظم کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی مشتبہ نقل و حرکت کو فوری طور پر روکا جا سکے۔ذرائع کے مطابق ایل او سی کے حساس علاقوں میں گشت بڑھا دیاگیا ہے جبکہ رات کے وقت علاقے کو روشن کرنے کیلئے فضا میں روشنی والی گولیاں داغی جا رہی ہیں ۔
قابل ذکرہے کہ حال ہی میں ہندوستان اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن پر ایک اہم گفتگو ہوئی تھی جس میں ہندوستان نے پاکستان کو انتباہ دیا تھا۔ اس کے باوجود، سرحد پار سے فائرنگ کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی۔
دوسری جانب پہلگام میں مہلک حملے کے بعد جموں کشمیر پولیس نے وادی میں کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) وی کے برڈی کے مطابق ’’۹۰؍ افراد کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تقریباً۲؍ہزار۸۰۰؍ لوگوں کو پوچھ گچھ کیلئے یا احتیاطی حراست میں لیا گیا ہے، اس کارروائی کو مزید تیز کیا جائے گا ۔‘‘
اننت ناگ ضلع کے پہلگام میں ہوئے حملے نے بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ حکام کا خیال ہے کہ یہ حملہ کشمیر میں حالیہ سیاحت کی بحالی کو کمزور کرنے کی کوشش تھی، جس میں حالیہ مہینوں میں سیاحوں کی ریکارڈ تعداد دیکھی گئی ہے۔ اس حملے کے جواب میں، جس نے شہریوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے، حکام نے پورے علاقے میں بدنام شدت پسندوں اور ان کے ساتھیوں کے گھروں پر کئی چھاپے مارے ہیں ۔ ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق جموں کشمیر پولیس، سی آر پی ایف اور فوج کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ ہم اس میں ملوث کسی کو بھی نہیں بخشیں گے۔ ہماری کارروائیاں جامع ہیں۔ہم نے مشتبہ افراد پر نظر رکھنے کیلئے ڈرونز، نائٹ ویژن کیمروں اور انسانی انٹیلی جنس کے ذریعے نگرانی کو مضبوط کیا ہے۔’آبزرورپوسٹ‘ کے مطابق آپریشن میں مسلسل محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں (سی اے ایس او) اور بڑے چوراہوں پر سخت سیکوریٹی شامل ہے۔ علاقے میں گشت بڑھا دیا گیا ہے اور مشتبہ افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کیلئے موبائل فون کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
حکام نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فورسیز کو دیں۔ فورسیز نے کہا ہے کہ کسی بے گناہ کو ہراساں نہیں کیا جا رہا ہے ۔ ایک سینئر اہلکار نے کہا ہےکہ ہر عنصر جو امن اور عوامی تحفظ کے لیے خطرہ بنتا ہے، اس سے سختی سے نمٹا جائے گا اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔