وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے بعد بدھ کو لاک ڈاؤن کے پہلے ملک بھر میں سنّاٹا چھایا رہا۔ البتہ اس دوران لوگ غذائی اجناس کی خریداری کیلئے بے چین رہے۔ لاک ڈاون کی وجہ سے پورے ملک میں کرفیو جیسی صورت حال رہی۔سڑکیں سنسنان اور گلیاں ویران رہیں۔
EPAPER
Updated: March 26, 2020, 9:19 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi
وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے بعد بدھ کو لاک ڈاؤن کے پہلے ملک بھر میں سنّاٹا چھایا رہا۔ البتہ اس دوران لوگ غذائی اجناس کی خریداری کیلئے بے چین رہے۔ لاک ڈاون کی وجہ سے پورے ملک میں کرفیو جیسی صورت حال رہی۔سڑکیں سنسنان اور گلیاں ویران رہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے بعد بدھ کو لاک ڈاؤن کے پہلے ملک بھر میں سنّاٹا چھایا رہا۔ البتہ اس دوران لوگ غذائی اجناس کی خریداری کیلئے بے چین رہے۔ لاک ڈاون کی وجہ سے پورے ملک میں کرفیو جیسی صورت حال رہی۔سڑکیں سنسنان اور گلیاں ویران رہیں۔ لاک ڈاؤن کی اس کامیابی میں اہم رول پولیس حکام کاتھا جنہوں نے غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے والوں کے ساتھ سختی برتی۔ کہیں ان سے کان پکڑکر اٹھک بیٹھک کروائی گئی تو کہیں لاٹھی سے پیٹاگیا۔
دوسری جانب مکمل طور پر لاک ڈاون کے اعلان کے بعد ہریانہ ، یوپی اور دوسری جگہوں پر قائم فیکٹریوں نے اپنے مزدوروں کو گھر جانے کو کہہ دیا ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ اب وہ گھر کیسے جائیں ؟ کافی تعداد میں مزدور پیدل مارچ کرتے ہوئے گھروں کیلئے روانہ ہوئے ہیں ۔ کچھ دودھ کی گاڑیوں پر سوار ہوئے تو کچھ نے سبزیاں ڈھونے والی گاڑیوںکا سہارا لیا۔ مشکل یہ ہے کہ پیدل گھر کیلئے نکلے مزدوروں کو پولیس روک رہی ہے ۔ کچھ جگہوں پر گزارش کرنے پر پولیس جانے دے رہی ہے لیکن کچھ مقامات پر ان کی پٹائی بھی کی جارہی ہے ۔