Inquilab Logo

ڈائلیسس کی سہولت نہ ہونے سے سیکڑوں مریضوں کو دشواریاں

Updated: April 11, 2020, 6:12 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

کورونا کی وجہ سے شہر ومضافات کے بیشتر سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں ڈائلیسس کا مسئلہ پیداہوگیاہے۔ سرکاری اسپتالوں میں ڈائلیسس کیلئے آنےوالوں کو مشین اور ٹیکنیشین کم ہونے سے واپس کیاجارہاہے ۔ متعددنجی اسپتالوں نے کووڈ- ۱۹؍ کے خوف سے ڈائلیسس بند کردیاہے۔

A hospital in Mumbai. Photo : Midday
ممبئی کا ایک اسپتال۔ تصویر: مڈڈے

کوروناوائرس کی وجہ سے شہر ومضافات کے بیشتر سرکاری اورنجی اسپتالوں میں ڈائلیسس کا مسئلہ پیدا ہوگیاہے جس سے ہزاروں مریض پریشان ہیں ۔ سرکاری اسپتالوں میں ڈائلیسس کیلئے آنےوالوں کو مشین اور ٹیکنشین کم ہونے سے واپس کیاجارہاہے جبکہ متعدد پرائیویٹ اسپتالوں نے کووڈ ۱۹؍ کے خوف سے ڈائلیسس بند کردیاہے ۔ کچھ اسپتال پوری طرح سے بند ہیں ۔ اس کی وجہ سے بھی مریضوں کو پریشانی ہورہی ہے۔ میڈیکل سوشل ورکروں کا کہناہےکہ اگر یہی حال رہاتو کورونا سے زیادہ ڈائلیسس نہ ہونے کےسبب مریض مرجائیں گے۔ مدنپورہ میں جنید منزل کی ۴۲؍سالہ حمیدہ انصاری کی والدہ رشیدہ کبیر احمد نے بتایاکہ ’’ میری بیٹی گزشتہ ۳؍سال سے شدید بیمار ہے۔ اس کا گردہ فیل ہوگیاہے جس کی وجہ سے اسے بڑی تکلیف ہورہی ہے۔ وہ گزشتہ ۳؍مہینے سے نائر اسپتال میں زیر علاج تھی لیکن کوروناوائرس کے پھیلنے کی وجہ سے گزشتہ ہفتہ اسے نائر اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا ۔ حالانکہ ہم نے اسپتال انتظامیہ سے بہت عاجزی کی لیکن انہوں نے تکنیکی مجبوری بتاکر اسے اسپتال میں رکھنے سے انکار کردیا۔ اس وقت سے اس کا ڈائلیسس نہیں ہوسکا ہے جس سے اسے بڑی پریشانی ہورہی ہے ۔ اسے سانس لینے میں دشواری ہونے کے علاوہ دست ہورہاہے۔ ناک سے خون بہنے کی شکایت ہورہی ہے۔ پیشاب رک کر ہورہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی گھبراہٹ ہورہی ہے ۔اس طرح کی پریشانیوں سے بیزارہوکر ایک دن تو جان دینے پر آمادہ ہوگئی تھی۔ اسے ہفتہ میں ۳؍مرتبہ ڈائلیسس کی ضرورت پڑتی ہےلیکن ایک ہفتہ سے ا س کا ڈائلیسس نہیں ہوسکا ہے کیونکہ نائر کے علاوہ اطرف کے دیگر اسپتال انتظامیہ بھی ان دنوں ڈائلیسس کرنے سے منع کررہےہیں جس کی وجہ سے ہم لوگ کافی پریشان ہیں ۔ سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ کیاکریں ۔
  انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ نائر اسپتال میں عموماً ایک مریض کو ۳؍مرتبہ ڈائلیسس کی سہولت فراہم کی جاتی ہے مگرمیری بیٹی کا یہاں ۲۵؍مرتبہ ڈائلیسس کیا گی لیکن اب وہ لوگ انکار کررہےہیں ۔ ہم نے ممبئی سینٹرل پر واقع ووکہارٹ اسپتال کے علاوہ صابو صدیق ، مسلم ایمبولینس ، فوزیہ اسپتال اور خدمت ٹرسٹ کے ڈائلیسس سینٹر میں کوشش کی لیکن سب نے انکار کردیا۔ پورا گھر پریشان ہے۔ اگر اس کا ڈائلیسس فوری طورپرنہیں ہواتو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔‘‘ اسی طرح گوونڈی کے ۲۶؍سالہ توصیف نسیم شیخ ۲۰؍ مارچ سے ڈائلیسس کیلئے شہر ومضافات کے ۵۰؍ سے زیادہ ڈائلیسس سینٹروں اور اسپتالوں کا چکرکاٹ چکےہیں مگر کسی نے بھی ان کا ڈائلیسس نہیں کیا جس کی وجہ سے پورا گھر پریشان ہے۔ سب سے پہلے جے جے اسپتال میں توصیف کا ڈائلیسس ہواتھا۔ اس کےبعد فوزیہ اسپتال میں ۲؍مرتبہ ڈائلیسس کیاگیا۔بعدازیں فوزیہ میں بھی ڈائلیسس کرنے سے انکار کردیاگیا۔ جمعرات کو نسیم کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تھی جس کے بعد اسے ایمرجنسی میں جمعہ کو کے ای ایم اسپتال میں داخل کرایاگیاہے ۔
 میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے بتایاکہ ’’ جب سے کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہےبیشتر سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں نامعلوم کیوں ڈائلیسس نہیں کیاجارہاہے جس سے ڈائلیسس کے مریضوں کو سخت پریشانی ہورہی ہے۔ جس طرح کے حالات ہیں ، اگر ایساکچھ دن اور رہاتو کورونا سے زیادہ افراد ڈائلیسس نہ ہونے سے مرجائیں گے۔‘‘ اس تعلق سے نائر اسپتال کی ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ ’’ اصل میں کوروناوائرس کے مریضوں کیلئے بیشتر اسپتالوں میں علاحدہ وارڈ قائم کئے گئے ہیں ۔ ان وارڈوں میں ڈائلیسس کی مشینیں منتقل کی گئی ہیں جس کی وجہ سے مشینیں اور اسٹاف دونوں کم ہوگئےہیں ۔ اس لئے یہ پریشانی آرہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ہمارے پاس کل ۵؍ مشینیں تھیں جن میں ایک کستوربا اسپتال اور ایک نائر میں بنائے گئے کووڈ- ۱۹؍ وارڈ میں منتقل کی گئی ہے۔فی الحال صرف ۳؍ مشینیں ہیں جو انتہائی نگہداشت والے یونٹ میں زیر علاج مریضوں کیلئے ہیں ۔ اسی طرح کی صورت حال دیگر اسپتالوں کی بھی ہے۔ اس لئے یہ پریشانی ہورہی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے اضافی مشینیں فراہم نہیں کی گئی ہیں ۔ اس سے بھی دقت ہورہی ہے۔    اس تعلق سےبی ایم سی کی ہیلتھ چیف آفیسر پدمجا کیسکر سے بھی استفسار کرنےکی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK