Inquilab Logo Happiest Places to Work

جی ڈی پی کے مقابلے کمپنیوں کی ترقی کمزور

Updated: June 19, 2025, 11:40 AM IST | Agency | New Delhi

مالی سال۲۰۲۵ءمیں ہندوستان کی جی ڈی پی میں تیزی سے اضافہ ہوا، لیکن بی ایس ۱۰۰۰؍ کمپنیوں کی آمدنی میں اضافہ سست رہا۔

GDP grew significantly in fiscal year 2025. Photo: INN
مالی سال ۲۰۲۵ء میں جی ڈی پی نے نمایاں ترقی کی۔ تصویر: آئی این این

مالی سال۲۰۲۵ء میں مسلسل دوسرے سال  کارپوریٹ آمدنی میں ترقی کی رفتار مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی ترقی کے مقابلے میں بہت سست رہی ہے۔ اس مدت کے دوران بی ایس ۱۰۰۰؍کمپنیوں کی مشترکہ آمدنی میں ۴ء۶؍ فیصد اضافہ ہواجو کہ۸ء۹؍ فیصد کی برائے نام  جی  ڈی پی  نمو سے تقریباً ایک تہائی کم ہے۔ اسی طرح مالی سال ۲۰۲۴ء میں ان کمپنیوں کی مشترکہ آمدنی میں۲ء۵؍ فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس عرصے کے دوران برائے نام جی ڈی پی میں۱۲؍ فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس، مالی سال۲۰۲۲ءاور۲۰۲۳ء میں، کارپوریٹ آمدنی میں اضافے کی رفتار برائے نام جی ڈی پی نمو سے زیادہ تیز تھی۔
 جی ڈی پی میں لسٹیڈ کمپنی سیکٹر کا حصہ نسبتاً کمزور کارکردگی کی وجہ سے مسلسل کم ہو رہا ہے۔ ملک کی جی ڈی پی میں بی ایس ۱۰۰۰؍ کمپنیوں کا حصہ مالی سال ۲۵ء میں گھٹ کر۴۰ء۳؍  فیصد ہو گیا جومالی سال ۲۲ء  میں۲ء۴۴؍ فیصد اورمالی سال ۱۴ء  میں ۱ء۵۶؍ فیصد تھا  تاہم، موجودہ حصہ مالی سال۲۱؍ میں ریکارڈ کئے جانے والے ۳۶ء۵؍ فیصد شیئر سے زیادہ ہے، جب کووڈ ۱۹؍ کی وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا کارپوریٹ سرگرمیوں پر بہت زیادہ اثر پڑا تھا۔
  ملک کے جی ڈی پی میں کارپوریٹ منافع کا حصہ بھی کم ہوا ہے  لیکن یہ کارپوریٹ آمدنی کے حصہ سے بہتر رہا ہے، خاص طور پر عالمی وبا کے بعد کے دور میں۔ مالی سال ۲۵ء میں بی ایس ۱۰۰۰؍ کمپنیوں کا مشترکہ خالص منافع ہندوستان کے برائے نام جی ڈی پی تناسب کا ۲ء۳؍ فیصد رہا۔ یہ مالی سال ۲۴ء میں تناسب کے برابر ہے  لیکن یہ کووڈ کے بعد کی مدت یعنی مالی سال ۲۲ء میں ریکارڈ کیے گئے۳ء۳؍ فیصد سے قدرے کم ہے۔ یہ تناسب مالی سال ۲۰۲۰ء میں۲ء۱؍ فیصد کی ریکارڈ کم ترین سطح پر تھا اورمالی سال ۰۸ء میں۶ء۵؍ فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا۔
 بی ایس ۱۰۰۰؍ کمپنیوں نے مالی سال ۲۵ء میں تقریباً۱ء۱۳۳؍ لاکھ کروڑ روپے کی مجموعی آمدنی ریکارڈ کی، جو کہ ایک سال پہلے تقریباً۱ء۱۲۵؍ لاکھ کروڑ روپے تھی۔ اس کے مقابلے میں  موجودہ قیمتوں پر جی ڈی پی ایک سال پہلے۲ء۳۰۱؍ لاکھ کروڑ سے بڑھ کرمالی سال ۲۵ء  میں تقریباً ۷ء۳۳۰؍  لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔
 جی ڈی پی میں مضبوط ترقی کے باوجود، سر فہرست کمپنیوں نے نسبتاً کمزور ترقی کو مسلسل ریکارڈ کیا ہے، جو کہ کووڈ سے پہلے کے دور میں واپسی کا اشارہ ہے۔ اس عرصے کے دوران کارپوریٹ سیکٹر کی کارکردگی جی ڈی پی کی شرح نمو کے مقابلے بہت کمزور تھی۔  بی ایس ۱۰۰۰؍ کمپنیوں کی مجموعی آمدنی نے مالی سال ۱۹ء۱۴ء  کے دوران صرف۶ء۴؍ فیصد کمپاؤنڈ سالانہ شرح(سی اے جی آر) کا اضافہ درج کیا، جو اس مدت کے دوران جی ڈی پی  کی نصف سے بھی کم ہے۔ مالی سال ۱۹ء۱۴ء کی مدت کے دوران ہندوستان کی برائے نام جی ڈی پی ۱۱؍ فیصد کی سی اے جی آر  سے بڑھی۔جی چوکالنگم ، ایکانومکس ریسرچ کے بانی اور سی ای او نے کہاکہ ’’ لسٹیڈ کمپنیوں کے بہت سے اہم شعبے جیسے تیل اور گیس، کان کنی اور دھاتیں، ایف ایم سی جی  اورآئی ٹی  خدمات کم  ایک عدد ہندسوں کی ترقی کا مشاہدہ کر رہے ہیں جبکہ بی ایف ایس آئی   اور زراعت تیز رفتاری سے ترقی کر رہے ہیں۔‘‘
 مالی سال ۲۵ء میں زرعی شعبے میں ۴ء۱۰؍ فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالیاتی خدمات، رئیل اسٹیٹ اور پیشہ ورانہ خدمات جیسے شعبوں میں موجودہ قیمتوں پر ۲ء۱۰؍  فیصد اضافہ ہوا۔ این ایس او  کے مطابق عوامی انتظامیہ اور دفاع مالی سال ۲۵ء میں۴ء۱۳؍ فیصد کی ترقی کے ساتھ سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے شعبے تھے۔ بی ایس ۱۰۰۰؍ ہندوستان میں ایک ہزار سب سے بڑی غیربی ایف ایس آئی   کمپنیوں کی سالانہ فہرست ہے۔ یہ دیگر آمدنی سمیت کل سالانہ آمدنی کی بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے۔ مالی سال ۲۵ء کی فہرست عارضی ہے اور ابھی شائع ہونا باقی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK