Inquilab Logo Happiest Places to Work

نوٹ بندی کے بعد بھی جعلی نوٹوں کا کاروبار جاری

Updated: July 16, 2025, 11:37 PM IST | Mumbai

وزیر اعلیٰ نے ایوان میں تحریری طور پر اس بات کااعتراف کیا کہ مہاراشٹر میں بڑے پیمانے پر نوٹ بندی کا کاروبار کیا جا رہا ہے

Revenue Minister Chandrashekhar Bawankule and Chief Minister Devendra Fadnavis (file photo)
وزیر محصولات چندر شیکھر باونکولے اور وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس( فائل فوٹو)

نوٹ بندی کے وقت مرکزی حکومت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کی وجہ سے جعلی نوٹوں پر قدغن لگے گا لیکن اب وزیرا علیٰ دیویندر فرنویس نے خود تحریری طور پر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مہاراشٹر میں نوٹ بندی کے بعد بھی جعلی نوٹوں  کے چلن  میں کمی نہیں آئی ہے۔  وزیر اعلیٰ نے اپنے بیان میں پونے اور بھیونڈی کو نقلی نوٹ چھاپنے کے سب سے بڑے مراکز قرار دیا ہے۔ 
   بدھ کے روز اسمبلی میں وزیر اعلیٰ  سے سوال پوچھا گیا کہ مہاراشٹر میں نقلی نوٹوں پر قدغن لگانے کیلئے کیا کارروائی کی جا رہی ہے؟ اور کیا ریاست میں  نقلی نوٹوں کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اس پر وزیر اعلیٰ فرنویس جو کہ ریاست کے وزیر داخلہ بھی ہیں، نے ایک تحریری جواب جاری کیا جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ریاست میں نقلی نوٹ بنانے اور انہیں استعمال کرنے کا جرم اب بھی جاری ہے۔ حالانکہ حکومت نے اس کے خلاف سخت کارروائیاں کی ہیں لیکن ابھی کارروئی میں کچھ کسر رہ گئی ہے۔  وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ’’ ۲۰۲۰ء سے لے کر اب تک نقلی نوٹوں کے ۲۷۳؍ معاملے درج کئے گئے ہیں۔  پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ۶۶۶؍ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر ایک کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کئے گئے ہیں۔     ان میں سب سے زیادہ معاملے  پونے اور بھیونڈی میں درج کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے مطابق پونے اور بھیونڈی نقلی نوٹ چھاپنےکے اہم مراکز بن گئے ہیں لیکن پولیس ان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔  
 وزیراعلیٰ کے تحریری بیان کے مطابق اسی سال یکم مئی کو پونے میں  ۲۸؍ لاکھ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کئے گئے اور ۱۷؍ لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ   بھیونڈی میں مئی میں ۲؍ بار کارروائی ہوئی۔ پہلے ۳؍ مئی کو ایک چھاپہ مارا گیا جس میں  ۳۰؍ لاکھ روپے کے جعلی نوٹ برآمد ہوئے۔ اس وقت ۶؍ لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ۵؍ مئی کو پولیس نے بھیونڈی کے ایک مکان پر چھاپہ مارا جہاں نقلی نوٹ بنائے جا رہے تھے۔ یہ سارے نوٹ ۵۰۰؍ کے تھے  اور ان کی قیمت ۳۰؍ لاکھ روپے تھی ۔ انہیں ۶؍ لاکھ ( اصلی)  روپے میں بیچا جانے والا تھا۔  دیویندر فرنویس نے ایوان کو یقین دلایا کہ حکومت اور پولیس  کی  نقلی نوٹ بنانے والوں پر کڑی نگاہ ہے اور اس پر پوری طرح قدغن لگانے کی کوشش جاری ہے۔  
  یاد رہے کہ نوٹ بندی کے اعلان کے وقت مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس اقدام سے ملک بھر میں جعلی نوٹوں کا کاروبار بند ہو جائے گا لیکن  ایسا نہیں ہوا۔ اب مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ نے باقاعدہ تحریری طور پر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ریاست میں بڑے پیمانے پر نوٹ بندی کا کاروبار جاری ۔ میڈیا میں دیویندر فرنویس کے اس بیان کو اس بات کا اعتراف قرار دیا جا رہا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد جعلی نوٹوں کے کاروبار پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ اہم بات یہ ہے فرنویس نے پونے اور بھیونڈی شہر کا نام لے کر یہ بھی واضح کر دیا کہ انہیں معلوم ہے کہ کن علاقوں میں یہ کاروبار ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود اس پر قدغن نہیں لگایا جا سکا۔  پولیس کی مسلسل کارروائیوں کے بعد بھی جعلی نوٹوں کی چھپائی ہونا اپنے آپ  میں کوئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔  میڈیا میں ان سوالوں پر تبصرے جاری ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK