ہندوتوا وادی تنظیم کے دبائو میں پولیس کا اجازت دینے سے انکار ، ضلع انتظامیہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع
EPAPER
Updated: June 07, 2025, 12:46 AM IST | Kolhapur
ہندوتوا وادی تنظیم کے دبائو میں پولیس کا اجازت دینے سے انکار ، ضلع انتظامیہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع
ئی کورٹ کی جانب سے کولہا پور کے وشال گڑھ قلع کے احاطے میں واقع درگاہ پر عرس منانے کی اجازت مل جانے کے باوجود کولہاپور کے ضلع ایس پی نے اعلان کیا ہے کہ وشال گڑھ کی درگاہ پر عرس منانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ اعلان محض ہندو توا وادی تنظیموں کے دبائو کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ جبکہ ضلع ایس پی کی ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کو قانونی جامہ پہنانے کیلئے ضلع انتظامیہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی داخل کرے گا۔
یاد رہے کہ کولہاپور ضلع انتظامیہ نے گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی وشال گڑھ قلعے کے احاطے میں واقع حضرت پیر ملک ریحان ؒ کی درگاہ پر عیدالاضحیٰ کے دوران قربانی اور اسکے بعد ہونے والے ۴؍ روزہ عرس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے خلاف درگاہ ٹرسٹ نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی۔ ہائی کورٹ نے ۳؍ جون ۲۰۲۵ء کو فیصلہ سنایا کہ وشال گڑھ کی درگاہ پر نہ صرف درگاہ ٹرسٹ کو بلکہ وہاں آنے والے دیگر عقیدتمندوں کو بھی عیدالاضحی کے اور عرس کے موقع پر قربانی کرنے کی اجازت دی جائے ۔ البتہ عدالت نے یہ شرط بھی لگائی تھی کہ قربانی کی اجازت مذکورہ ۴؍ دنوں کیلئے ہوگی اس کے بعد نہیں۔ یاد رہے کہ قربانی قلعے کے پاس نہیں بلکہ وہاں سے تقریباً ڈیڑھ کلو میٹر دور بند کمرے میں ہوتی ہے۔ اس کے باوجود ہندوتوا وادی تنظیموں نے عدالت کے حکم کے خلاف شور مچانا شروع کیا۔
بدھ کے روز ہندو ایکتا آندولن کے کارکنان نے کولہاپور ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کرے۔ تنظیم کے سربراہ اور سابق رکن اسمبلی نتن شندے کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہمارے احتجاج کے بعد کولہاپور ضلع انتظامیہ نے وشال گڑھ قلعے پر عرس منانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ ساتھ ہی قربانی پر بھی پابندی لگا دی تھی۔ لیکن اس بار ہمارے عوامی نمائندے عدالت کے سامنے حقائق پیش نہیں کر سکے اور عدالت نے اس کی اجازت دیدی۔ ‘‘ ہندوتوا وادی کارکنان نے ضلع کلکٹر سے ملاقات کرکے انتباہ دیا تھا کہ وہ کسی قیمت پر وشال گڑھ پر عرس منانے نہیں دیں گے۔ غالباً اس دھمکی کے بعد ضلع ایس پی نے مسلمانوں کو دی گئی قربانی اور عرس کی اجازت کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعہ کو کولہاپور کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس یوگیش گپتا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی گئی ہے کیونکہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے نقص امن کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اسی لئے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ وشال گڑھ قلعے کی درگاہ پر عرس یا کسی بھی قسم کی تقریب کی اجازت نہیں دیا جائے گی۔ یاد رہے کہ وشال گڑھ قلعے کے اطراف میں بڑے پیمانے پر مسلم آبادی موجود ہے جس کے خلاف ہندوتوا وادی تنظیمیں کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتی رہتی ہیں۔ گزشتہ سال شاہو واڑی میں آباد مسلم گھروں پر سابق رکن پارلیمان چھترپتی سمبھاجی راجے کی قیادت میں حملہ کیا گیا تھا جس میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا نقصان ہوا تھا۔