بامبے ہائی کورٹ نے شرائط کی پابندی کیساتھ نہ صرف درگاہ ٹرسٹ کو بلکہ دیگر عقید تمندوں کو بھی عید اور عرس پر قربانی کی اجازت کا حکم سنایا
EPAPER
Updated: June 03, 2025, 11:13 PM IST | Mumbai
بامبے ہائی کورٹ نے شرائط کی پابندی کیساتھ نہ صرف درگاہ ٹرسٹ کو بلکہ دیگر عقید تمندوں کو بھی عید اور عرس پر قربانی کی اجازت کا حکم سنایا
بامبے ہائی کورٹ نے کولہاپور ضلع میں واقع وشال گڑھ کے تاریخی قلعے پر موجود درگاہ کو بقرعید اور سالانہ عرس کے موقع پر جانور ذبح کرنے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے اس فیصلے میں واضح کیا ہےکہ قربانی مخصوص تاریخوں پر کی جائے گی اور اس دوران انتظامیہ کی جانب سے عائد شرائط کی سختی سے پابندی لازم ہوگی۔
جسٹس نیلا کے گوکھلے اور فردوس پی پونے والا پر مشتمل تعطیلاتی بنچ نے یہ حکم حضرت پیر ملک ریحانؒ درگاہ ٹرسٹ کی جانب سے دائر ایک عبوری عرضی کی سماعت کے دوران جاری کیا۔ اس عرضی میں ٹرسٹ نے ۷؍ جون کو بقرعید اور ۸؍ سے ۱۲؍ جون تک سالانہ ۴؍ روزہ عرس کے دوران جانور ذبح کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اجازت کا اطلاق صرف عرضی گزار ٹرسٹ پر ہی نہیں بلکہ ان عقیدت مندوں پر بھی ہوگا جو ان مخصوص دنوں میں درگاہ پر قربانی کی نیت سے آتے ہیں۔ ساتھ ہی، عدالت نے یہ بھی کہا کہ قربانی کے دوران سرکاری ضوابط اور ہدایات کی سختی سے پیروی کی جائے گی۔
درگاہ ٹرسٹ کی عرضی میں، مہاراشٹر محکمہ آثار قدیمہ، پولیس سپرنٹنڈنٹ کولہاپور اور ضلع پریشد کولہاپور کے سی ای او کے ان احکامات کو چیلنج کیا گیا تھا جن میں شاہواواڑی تعلقہ کے وشال گڑھ قلعے میں جانوروں اور پرندوں کے ذبیحہ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ سرکاری فریق نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ قربانی کا عمل ایک محفوظ اور تاریخی یادگار کے احاطے میں انجام دیا جا رہا ہے، جس پر ۱۹۶۲ء کے مہاراشٹر قدیم یادگاروں اور آثار قدیمہ کے قواعد کے تحت کھانا پکانے اور کھانے پینے کی کسی بھی سرگرمی پر پابندی عائد ہے۔ اس کے برخلاف، ٹرسٹ نے موقف اختیار کیا کہ وشال گڑھ قلعے میں واقع درگاہ گیارہویں صدی میں تعمیر کی گئی تاریخی عبادت گاہ ہے جہاں ہندو اور مسلمان یکساں عقیدت کے ساتھ حاضری دیتے ہیں۔ ٹرسٹ نے دعویٰ کیا کہ جانوروں کی قربانی درگاہ کا ایک لازمی مذہبی عمل ہے، تاہم اصل قربانی قلعے سے تقریباً ۱ء۴؍ کلومیٹر دور نجی زمین پر، بند دروازوں کے پیچھے انجام دی جاتی ہے۔ٹرسٹ کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ قربانی کا گوشت زائرین اور مقامی افراد کو بطور نذرانہ پیش کیا جاتا ہے، جو کہ درگاہ کے اردگرد بسنے والے دیہی علاقوں کے غریب عوام کیلئے اہم غذائی ذریعہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ وشال گڑھ قلعے کے احاطے میں واقع درگاہ کو ہندوتوا وادی تنظیموں نے کئی بار نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ چھترپتی شیواجی کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے سابق رکن پارلیمان چھترپتی سمبھاجی راجے کی قیادت میں یہاں آباد مسلم بستیوں پر حملہ بھی ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی یہا ں سے ان بستیوں کو خالی کروانے کا بار بار مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔