اسپین نے اسرائیلی کمپنی کے ساتھ اس معاہدے کو ۳ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو منظور کیا تھا۔ حکام نے اس وقت یہ دلیل پیش کی تھی کہ ہسپانوی افواج کے استعمال کردہ سسٹم پرانے ہو چکے ہیں اور انہیں اتحادی افواج کے استعمال کردہ جدید سسٹمز سے بدلنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: June 05, 2025, 8:05 PM IST | Madrid
اسپین نے اسرائیلی کمپنی کے ساتھ اس معاہدے کو ۳ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو منظور کیا تھا۔ حکام نے اس وقت یہ دلیل پیش کی تھی کہ ہسپانوی افواج کے استعمال کردہ سسٹم پرانے ہو چکے ہیں اور انہیں اتحادی افواج کے استعمال کردہ جدید سسٹمز سے بدلنا چاہئے۔
اسپین کی وزارتِ دفاع نے منگل کو بتایا کہ اسرائیلی فوجی ٹیکنالوجی سے مکمل طور پر دوری اختیار کرنے کیلئے ایک اسرائیلی کمپنی کی ذیلی شاخ کی طرف سے میڈرڈ میں تیار کئے جانے والے اینٹی ٹینک میزائل سسٹمز کے معاہدے کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ہسپانوی میڈیا کے مطابق، پاپ ٹیکنوس، جو اسرائیل کی رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کی میڈرڈ میں قائم ذیلی کمپنی ہے، اسپین میں یہ ڈیفنس سسٹم تیار کرنے والی تھی۔ اس فیصلے سے ۱۶۸ اسپائیک ایل آر ۲ اینٹی ٹینک میزائل سسٹمز کیلئے اجازت نامے پر اثر پڑے گا جن کی مالیت کا تخمینہ ۲۸۵ ملین یورو بتایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیل نے ۸؍ دنوں میں امداد کی قطار میں منتظر ۱۰۲؍ فلسطینیوں کا قتل کیا
حکومت کے ترجمان پیلر ایلگریا نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارا ہدف واضح ہے۔ اسرائیلی ٹیکنالوجی سے مکمل طور پر علیحدگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس معاہدے کی منسوخی کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ اسرائیل کی وزارت دفاع نے اس فیصلے سے متعلق سوالات کے جواب میں رافیل سے رجوع کرنے کیلئے کہا جس نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ پاپ ٹیکنوس نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
واضح رہے کہ اسپین نے اس معاہدے کو ۳ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو منظور کیا تھا۔ اس کے محض ۴ دن بعد، ۷ اکتوبر کو حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے بعد اسرائیل کا غزہ میں وحشیانہ جنگی آپریشن شروع ہوا۔ حکام نے اس وقت یہ دلیل دی تھی کہ ہسپانوی افواج کے استعمال کردہ سسٹم پرانے ہو چکے ہیں اور انہیں اتحادی افواج کے استعمال کردہ جدید سسٹمز سے بدلنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں امدادی مراکز پر پھر بمباری، ۱۰۰؍فلسطینی شہید، ۴۴۰؍ زخمی
اسپین کی بائیں بازو کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے ۲ اکتوبر سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات پر روک دی تھی، لیکن اطلاعات کے مطابق ترسیل چھوٹے پیمانے پر جاری رہی۔ یاد رہے کہ اسپین نے مئی ۲۰۲۴ء میں ناروے اور آئرلینڈ کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا۔ ایک ماہ بعد، اسپین یورپ کا پہلا ملک بن گیا جس نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت، عالمی عدالت انصاف، سے درخواست کی کہ وہ اسے جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کردہ اس مقدمے میں شامل ہونے کی اجازت دے، جس میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے۔ اسرائیل اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے۔