دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کوہائی کورٹ کا نوٹس ،ڈی ڈی اے نے۵۲؍ مکان مالکان کو نوٹس بھیجا تھا جن میںسے۴۴؍ کوراحت ملی
EPAPER
Updated: June 19, 2025, 9:01 AM IST | New Delhi
دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کوہائی کورٹ کا نوٹس ،ڈی ڈی اے نے۵۲؍ مکان مالکان کو نوٹس بھیجا تھا جن میںسے۴۴؍ کوراحت ملی
دہلی کے بٹلہ ہاؤس پر بلڈوزر کارروائی کی تلوار لٹکتی نظر آرہی تھی لیکن اس معاملے میں اب ہائی کورٹ نے بڑی راحت دی ہے۔ دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ( ڈی ڈی اے) نے خسرہ نمبر ۲۷۹؍ پر بنائے گئے مکانات کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اپنے نوٹس میں ڈی ڈی اے نے یہاں بنائے گئے مکانات کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور۱۵؍دنوں کے اندر مکانات خالی کرنے کا نوٹس دیا تھا۔ اس دوران وہاں کے لوگوں نے دہلی ہائی کورٹ اور ساکیت کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں سے انہیں راحت ملنی شروع ہوگئی ہے۔ کل ۵۲؍ مکان مالکان کو نوٹس بھیجے گئے جن میں سے اب تک ۴۴؍ مالکان کو عدالت سے راحت مل چکی ہے اور۷؍ پلاٹوں کا کیس ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ ہائی کورٹ نے مختلف عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کیا ہے اور مجوزہ انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ اب ۱۰؍ جولائی کو ہائی کورٹ تمام عرضیوں پر سماعت کرے گی۔کچھ عرضی گزاروں نے عدالت کو یہ بھی بتایا ہےکہ ان کی جائیدادوں کو پی ایم ادئے اسکیم کے تحت تحفظ حاصل ہے۔اس اسکیم کا مقصد دہلی کی غیر قانونی کالونیوںمیں رہنے والوںکوجائیداد کے قانونی حقوق دینا ہے۔
۱۶؍ جون کو جسٹس تیجس کریا نے معاملہ کی اگلی سماعت تک حالت جوں کی توں بنائے رکھنے کا حکم دیا ہے یعنی کہ جب تک اگلی سماعت نہیں ہوتی بٹلہ ہاؤس میں انہدامی کارروائی نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی عدالت نے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے۴؍ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ عرضی گزاروں کے وکلاء سونیکا گھوس، انوراگ سکسینہ اور گرمکھ داس کوہلی نے ڈی ڈی اے کے نوٹس کو غلط قراردیتے ہوئے کہا کہ کہ خسرہ نمبر۲۷۹؍کی تمام جائیدادیں غیر قانونی نہیں ہیں۔ دوسری جانب عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ وہ ان جگہوں پر ۸۲ -۱۹۸۰ء سے رہ رہے ہیں اور انہیں بلڈروں سے خریدا تھا۔ کچھ دستاویزات فارسی میں تھے جن کا بعد میں ترجمہ کرایا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ خسرہ نمبر۲۷۹؍میں کُل۳۴؍بیگھہ زمین ہے جن میں سے صرف ۲؍ بیگھہ اور۱۰؍ بسوا پر موجود غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا حکم ہے۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ اس خسرہ کی تمام جائیدادیں غیر قانونی نہیں ہیں اور ڈی ڈی اے کی نوٹس میں کوئی وضاحت بھی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملہ پر اب ۱۰؍جولائی کو روسٹر بنچ کے سامنے سماعت ہوگی۔
ہم یہاں پیدا ہوئے، کھیتی باڑی کرتے تھے:مکین
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اس خسرہ میں تمام جائیدادیں غیر قانونی نہیں ہیں، اور ڈی ڈی اے نوٹس میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔ بٹلہ ہاؤس میں رہنے وا لے ۶۰؍سالہ حکیم الدین نے کہا ’’ہم یہیں پیدا ہوئے، ہم یہاں کھیتی باڑی کرتے تھے۔ اب ۶۰؍ سال بعد ڈی ڈی اے کہہ رہا ہے کہ یہ اس کی زمین ہے، اسے کچھ پتہ نہیں ہے۔ خسرہ نمبر۲۷۹؍ کے علاوہ بھی کئی قریبی مکانات پر نوٹس لگائے گئے ہیں۔‘‘
ہمیں عدالت سے پوری امید ہے
بٹلہ ہاؤس میں رہنے والے۵۵؍سالہ آفتاب کہتے ہیں ’’ دیکھا جائے تو پوری دہلی غیر قانونی ہے۔ انسان زندگی میں صرف ایک بار گھر بناتا ہے۔ یہ معاملہ آج اچانک سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے ہم بہت پریشان ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ غیر قانونی کالونیوں کو ریگولرائز کیا جائے ۔ ہمیں عدالت سے پوری امید ہے کہ ہمیں ہمارے حقوق کے مطابق ریلیف ملنا چاہئے۔
پچھلے کچھ دنوں سے دہلی میں کئی مقامات پر بلڈوزر چل رہے ہیں
واضح رہے کہ دہلی کے کئی جھوپڑپٹی علاقوں میں بلڈوزر کی کارروائی جاری ہے۔ دہلی کے اشوک ویہار میں ہی گزشتہ دنوں۲۰۰؍ کچی بستیوں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا۔ اس سے قبل وزیر پور کے علاقے میں بلڈوزر کارروائی کی گئی، مدراسی کیمپ ، کالکاجی کے بے زمین کیمپ اورگووند پوری میں موجود کچی آبادیوں پربھی بلڈوز چلا دیا گیا ۔ ان کارروائیوں پر عام آدمی پارٹی اور کانگریس بی جےپی حکومت پر حملہ آور ہے۔ عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے کہا تھا کہ جہاں بھی کچی بستیاں ہیں وہ مکانات فراہم کرے گی۔ لیکن عوام کو گھر دینے سے پہلے ہی حکومت ان کے گھر گرا رہی ہے۔
اپوزیشن بلڈوزر ایکشن پر جھوٹ پھیلا رہا ہے :وزیر اعلیٰ
اس دوان دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے کہا کہ اپوزیشن بلڈوزر کارروائی پر جھوٹ پھیلا رہا ہے۔ حکومت بحالی اسکیم کے تحت کچی آبادیوں میں رہنے والے لوگوں کو مستقل مکان فراہم کر رہی ہے۔ حکام کے ساتھ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف جاری کارروائی کے حوالے سے افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔