Inquilab Logo

کورونا کے بڑھتے معاملات پر تشویش،ماسک لگانے کی اپیل

Updated: June 06, 2022, 11:15 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی ریاست کے میونسپل کمشنروں اور کلکٹروں کو ٹیسٹنگ اور ٹیکہ کاری مہم بڑھانے کی ہدایت

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 وزیر ماحولیات آدتیہ ٹھاکرے نے کورونا کے بڑھتے معاملات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسی دوران ہیلتھ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ڈاکٹر پردیپ ویاس نے ریاست کے سبھی میونسپل کمشنروں، ضلع کلکٹروں اور ضلع پریشدوں کے چیف ایگزیکٹیو افسران ( سی ای او)کوخطلکھ کر حکم دیا ہے کہ  وہ کورونا کے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کی تعداد میں اضافہ کریں  اور اسی کے ساتھ  ٹیکہ کاری کی مہم بھی تیز کی جائے ۔ افسر نے عوامی‌مقامات (ٹرینوں، بسوں، سینما گھروں، دفاتر، کالجوں، اسپتالوں اور سکولوں ) میں ماسک استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ حالانکہ وزیر صحت راجیش ٹوپے نے ماسک لازمی قرار دینے سے انکار کیا ہے۔ آدتیہ ٹھاکرے نے تشویس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ۱۶؍ اپریل ۲۰۲۲ء کو ریاست میں کوروناسے متاثرین کی تعداد سب سے کم یعنی ۶۲۶؍ درج کی گئی تھی جوڈیڑھ مہینے میں بڑھ کر ۴۵۰۰؍ ہو گئی ہے۔مریضوں کی تعداد میں اضافہ کو دیکھ کر کورونا کی چوتھی لہر آنے کا اندیشہ ہے لیکن  اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ احتیاط بڑھانے کی ضرورت ہے۔ شہریوںکو  ماسک اور سینی ٹائزرکا استعمال بڑھاناچاہئے۔   دوسری جانب ڈاکٹر ویاس نےکہا  ہے کہ ریاست میں ٹیسٹنگ کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یکم جون تک ریاست کے ۲۷؍ اضلاع میں ٹیسٹوں کی تعداد عالمی ادارہ صحت کے معیارات سے کم ہے۔ اس معاملے کو فوری طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ہر ۱۰؍لاکھ آبادی کے لئے کم از کم ۹۸۰؍ٹیسٹ فی ہفتہ ضروری ہے۔ کل ٹیسٹوں کا ۶۰؍ فیصد آر ٹی پی سی آر ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں ہر ہفتے تمام لیبارٹری آپریٹرز کی میٹنگ منعقد کی جائے اور معلومات کووڈ۱۹؍پورٹل پر پُر کی جائیں۔ جن مریضوں کا ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ مثبت آیا ان کاآر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کیا جانا چاہیے۔ جن لیبارٹریز میں بہت کم یا کوئی مریض نہیں ہیں ان پر نظر رکھنا چاہیے۔  ریاست کے کچھ حصوں میں کووڈ وائرس کی مختلف شکلیں پائی گئی ہیں۔ اس پس منظر میں ہر ہفتے نئے مثبت کیسز کا تجزیہ کیا جانا چاہیے۔ اس کی بنیاد پر مقامی سطح پر اقدامات کرنا ممکن ہوسکے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK