Inquilab Logo Happiest Places to Work

کووِڈ کیس : تبلیغی جماعت کے۷۰؍ اراکین کو ۵؍ سال بعد راحت، کیس ختم

Updated: July 18, 2025, 11:53 AM IST | Mumbai

ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کے ذریعہ عائد کئے گئے تمام الزامات خارج کردیئے، چارج شیٹ بھی کالعدم قرار

People trapped in Tablighi Jamaat center during lockdown, who were accused by police
لاک ڈاؤن میںتبلیغی جماعت کے مرکز میں پھنس جانےوالے افراد جنہیں پولیس نے ملزم بنادیا تھا

کووِڈ -۱۹؍ کے دوران لاک ڈاؤن کی  وجہ سے  دہلی میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں پھنس جانےوالے افراد  پر کورونا پھیلانے کا الزام عائد کرکے درج کی گئی ۱۶؍ ایف آئی آر میں ماخوذ ۷۰؍ افراد کو ۵؍ سال بعد بالآخر راحت مل گئی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے ان پر عائد کئے گئے تمام الزامات خارج کردیئے ہیں ۔ان کے خلاف مقدمہ ختم ہوگیا ہے۔
 ان میں سے کچھ  معاملات میں  چارج شیٹ بھی داخل کردی گئی تھی تاہم ہائی کورٹ کے فیصلے سے وہ بھی کالعدم قرار پائی ہے۔ تفصیلی فیصلہ ابھی جاری نہیں ہوا ہے تاہم جمعرات کو  جسٹس نینا بنسل کرشنا نے کھلی عدالت میں زبانی فیصلہ سناتے ہوئے اعلان کیا کہ ملزمین کے  خلاف تمام کارروائیوں کو منسوخ کیا جا تا ہے۔ یاد رہے کہ پولیس نے تبلیغی جماعت کے مذکورہ اراکین پر ملک میں سازشاً کورونا پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا اور میڈیا نے اس کی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چھیڑ دی تھی

 مذکورہ افراد پر  الزام عائد کیاگیا تھا کہ انہوں نے مجرمانہ سازش کے تحت ۲۴؍ مارچ۲۰۲۰ء  سے۳۰؍ مارچ۲۰۲۰ء کے درمیان لاک ڈاؤن کے دوران مختلف مساجد میں غیر ملکی شہریوں کو ٹھہرایا اور اس طرح ملک میں کورونا کے معاملات میں اضافے کا باعث بنے۔  مذکورہ ایف آئی آرس میں ۱۹۵؍غیر ملکیوں کے نام بھی شامل تھے لیکن زیادہ تر کو یا توچارج شیٹ میں ملزم نہیں بنایا گیا تھا یا پھر عدالت نے’’دہری سزا‘‘ کے اصولوں کی بنیاد پر ان  کے خلاف  پیش کی جانے والی فردجرم کو  عائد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
 دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے ابتدائی طور پر وبائی امراض کی روک تھام سے متعلق  ۱۸۹۷ء کے قانون کی دفعہ ۳، اور تعزیرات ہند کی دفعہ ۱۸۸، ۲۶۹، ۲۷۰، ۱۲۰(بی) (مجرمانہ سازش)، ۲۷۱؍ اور   ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ ۲۰۰۵ء کے تحت ۷؍ہندوستانی   شہریوں  کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ بعد میں جب میڈیا کےک توسط سے یہ معاملہ بڑھ گیاتو کرائم برانچ نے۴۸؍ چارج شیٹ اور۱۱؍ضمنی چارج شیٹ داخل کیں جن میں فارنرس ایکٹ۱۹۴۶ءکی دفعہ۱۴(بی) بھی شامل تھی۔ ان میں۹۵۵؍ غیر ملکیوں کو ملزم بنایا گیا، جن میں سے۹۱۱؍نے مجسٹریٹ کی عدالت میں اقبال جرم کے ذریعے معاملہ ختم کروایا تھا۔بعد میں چاندنی محل پولیس اسٹیشن سمیت دہلی کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں  میں اسی نوعیت کی مزید۲۸؍ایف آئی آر درج کی گئیں ، جن میں۱۹۳؍غیر ملکی اور ہندوستانی باشندوں کو نامزد کیا گیا۔ چاندنی محل کی ایف آئی آر میں  ہندوستانی شہریوں کے خلاف چارج شیٹ کو عدالت نے قابلِ سماعت قرار دیا تھا۔ بہرحال ۵؍ سال بعد یہ معاملہ ختم  ہونے  پر جہاں ملزم بنائے گئے افراد نے راحت کا سانس لیا ہے وہیں  ہندوستانی میڈیا کیلئے یہ سوال کھڑا  ہوگیا ہے کہ کیا جس طرح اس نے اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر مسلمانوں کو بدنام  کیاتھا ، کیا اب اپنی رپورٹنگ کے ذریعہ اس داغ کو ہٹانے کی کوشش کریگا؟

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK