Inquilab Logo

سوڈان میں کھانے پینے کی اشیاء کی دکانوں کے باہر بھیڑ

Updated: May 29, 2023, 3:42 PM IST | Khartoum

جنگ بندی کی۷؍روزہ مدت ختم ہونے سے ایک دن پہلے کھانے پینے کی اشیا ء ذخیرہ کرنے کی ہوڑ

Long queues at a bakery in the capital Khartoum. (AP/PTI)
دارالحکومت خرطوم میں ایک بیکری پر طویل قطاریں۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

سوڈان میں جنگ بندی کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی دکانوں پر غیر معمولی بھیڑ نظر آرہی ہے  ۔ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے سے  ایک دن پہلے اتوار کو دارالحکومت خرطوم میں لوگ کھانے  پینے کی اشیا ء ذخیرہ کرنے میں مصروف نظر آئے۔    اد ھر ایک بار پھر جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا۔
  میڈیارپورٹس کے مطابق اتوار کوجنگ بندی کا فائدہ اٹھاکر لوگ اپنے گھروں سے نکلے اور کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری کی۔ خاص طور پر دارالحکومت خرطوم میںبیکریوں اور کھانے پینے کے ہوٹلوںکےسامنے  طویل  قطاریں نظر آئیں۔   عینی شاہدین کےمطابق   دونوں افواج کی جھڑپوں کےد رمیان  عام طور پر سڑکیں ویران  رہتی ہیں ۔ لوگ اپنے گھروں میں  رہتےہیں لیکن  اتوار کو  جابجا  لوگ دکھائی دیئے۔ طویل عرصےکے بعد ایسالگا کہ خرطوم میں  زندگی معمول پر آگئی ہے۔ 
  گزشتہ دنوں سعودی عرب اور امریکہ کی کوششوں سے ایک ہفتے کی جنگ بندی نافذ کی گئی تھی۔   اس کا آغا ز گزشتہ پیر کو مقامی وقت کے مطابق رات ۹؍ بج پر ۴۵؍ منٹ پر  ہوا تھا۔   آج ( پیر کو)  رات  ۹؍ بج پر ۴۵؍ منٹ پر جنگ بندی ختم ہوجائے گی۔ اسی کےپیش نظر اتوار کودن بھر لوگ کھانے پینے کی اشیا ء ذخیر ہ کر تے رہے۔  
 امریکی خبر رساںایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی ) کے مطابق اتوار کو واشنگٹن اور ریاض نے سوڈان سے جنگ بندی میںتوسیع کا مطالبہ کیا ہے۔  یاد رہے کہ سوڈان میں ۱۵؍ اپریل سے  با ضابطہ فو ج ’ مسلح افواج ‘ اور  نیم  فوجی دستہ ’سریع الحرکت فوج ‘ کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں  ایک  ہزار    سے زائد افراد ہلاک ہوچکےہیں جبکہ  ۵؍ ہزار سے زائد   افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس دوران غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد نے ملک چھوڑ دیا ہے جبکہ سوڈان  کے باشندوں نے بھی ملک کے  دوسرے حصوں کی طرف نقل مکانی کی ہے۔ 

Khartoum Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK