امریکہ میں تارکین وطن کےنام پر چھاپوں کے خلاف نیویارک، اٹلانٹا،شکاگو، فلاڈلفیا،ڈلاس، آسٹین اور سان فرانسسکو میں بھی عوام سڑکوں پر اُترے، سیکڑوں گرفتار۔
EPAPER
Updated: June 12, 2025, 10:24 AM IST | New York
امریکہ میں تارکین وطن کےنام پر چھاپوں کے خلاف نیویارک، اٹلانٹا،شکاگو، فلاڈلفیا،ڈلاس، آسٹین اور سان فرانسسکو میں بھی عوام سڑکوں پر اُترے، سیکڑوں گرفتار۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں تارکین وطن کے نام پرچھاپوں کے خلاف شروع ہونے والے پُرتشدد احتجاج پر نیشنل گارڈس کی تعیناتی کے باوجود منگل کو لگاتار ۵؍ ویں دن قابو نہیں پایا جا سکا۔احتجاج اور مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی وارداتوں کو روکنے کا حوالہ دیتے ہوئے شہر کی میئر کیرن باس نے شہر کے مرکزی علاقے میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ سیکوریٹی فورسیز نے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔اس کے باوجود نہ صرف یہ کہ لاس اینجلس میں احتجاج جاری ہے بلکہ مظاہرے امریکہ کے دیگر کئی اہم شہروں میں بھی پھیل گئے ہیں۔
مظاہرے ۱۰؍ شہروں میں پھیل گئے
لاس اینجلس کے مظاہروں کی تائید میں نیویارک اور شکاگو میں بھی احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ نیویارک کی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو نیویارک میں احتجاج کے دوران متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ نیویارک میں مظاہرے مجموعی طور پر پرامن رہے۔ پولیس نے بتایا کہ کئی افراد سڑک پر بیٹھ کر گاڑیوں کی آمد و رفت کو روک رہے تھے۔ انہیں متعدد بار زبانی طور پر سڑک کو خالی کرنے کی ہدایت دی گئی مگر جب اس پر عمل نہیں ہوا تو متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ لاس اینجلس کے ساتھ امریکہ کے جن شہروں میں مظاہرے پھیل گئے ہیں ان میں نیویارک ، شکاگو، اٹلانٹا، فلاڈلفیا، ڈلاس، اوہاما، سیئٹل اور سان فرانسسکو قابل ذکر ہیں۔
ٹیکساس میں بھی نیشنل گارڈس تعینات
اس بیچ ٹیکساس کے کئی شہروں میں مظاہروں کو دیکھتے ہوئےنیشنل گارڈس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔گورنر گریگ ایباٹ نے خود پوری ریاست میں نیشنل گارڈس کی تعیناتی کافیصلہ کیا ہے۔اس طرح نیشنل گارڈس کو تعینات کرنے والے وہ پہلے گورنر بن گئے ہیں۔ نیشنل گارڈس کی تعیناتی کو امریکہ میں ریاستوں کے معاملات میں وفاقی حکومت کی مداخلت کے طور پر بھی دیکھا جاتاہے۔ گورنر گریگ ایباٹ نے نیشنل گارڈس کی تعیناتی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پرامن احتجاج قانونی ہے مگر کسی شخص کو یا املاک کو نقصان پہنچانا غیر قانونی ہے اور ایسا کرنے پر گرفتاری ہوگی۔‘‘
لاس اینجلس میں کرفیو، گرفتاریاں
لاس اینجلس کی میئرکیرن باس نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ ’’میں نے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے ۔ ساتھ ہی لاس اینجلس سٹی میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کو روکنے کیلئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’کرفیو بُرے افراد کو روکنے کیلئے نافذ کیا گیا ہے جو امریکی صدر کی جانب سے پیدا کی گئی افراتفری میں اضافے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
کیلیفورنیا کے گورنر کی ٹرمپ پر تنقید
لاس اینجلس پولیس محکمہ نے کرفیو کے نفاذ کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔اس بیچ ریاست کیلیفورنیا ،لاس اینجلس جس کا اہم شہر ہے، کے گورنر گیون نیوزوم نے لاس اینجلس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ نیشنل گارڈ کی تعیناتی پر سخت تنقید کی ہے۔ امریکی صدر کو مظاہروں کیلئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے گورنر نے الزام لگایا کہ اب وہ کیلی فورنیا میں اسطرح کارروائی کررہے ہیں جیسے ’’فوجی اہداف کو نشانہ بنارہے ہوں۔‘‘ گیون نیوزوم نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہاکہ ’’اس ڈھٹائی سے طاقت کے غلط استعمال نے ایک ایسی دھماکہ خیز صورت حال کو ہوا دی ہے، جس سے ہمارے لوگوں، ہمارے افسران اور نیشنل گارڈ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔‘‘ نیوزوم نے کہا کہ ’’جمہوریت ہماری آنکھوں کے سامنے حملے کی زد پر ہے۔‘‘
گورنر کادیگر ریاستوں کو بھی انتباہ
انہوں نے ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے دیگر ریاستوں کو بھی متنبہ کیا اور کہا کہ ’’کیلیفورنیا اس کا پہلا نشانہ ہو سکتا ہے لیکن واضح ہے کہ یہ یہیں ختم نہیں ہوگا ،آگے دوسری ریاستیں بھی ہیں اور پھر اس کے بعد جمہوریت کو ہی نشانہ بنایا جائےگا۔ ‘‘ اس بیچ لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہےکہ وہ چاہتی ہیں کہ ٹرمپ تارکین وطن کی پکڑ دھکڑ کیلئے چھاپوں کی کارروائی پر روک لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ’’میں ان خاندانوں کے بارے میں سوچتی ہوں، جوموجودہ حالات میں کام پر جانے اور اسکول جانے سے ڈر رہےہیں۔‘‘