Inquilab Logo Happiest Places to Work

فی الحال قریش برادری کی ہڑتال کا ممبئی پر کوئی اثر نہیں

Updated: July 13, 2025, 9:40 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

عروس البلاد کے تاجروں نے قریش برادری کے موقف کی حمایت کی اورکہاکہ اگر انہوں نے رابطہ کیا تو ممبئی میں بھی ہڑتال پر غور کیا جائے گا

Livestock trading is banned in various districts
مختلف اضلاع میں مویشیوں کی خریدوفروخت بند ہیں

گئورکشکوں کی دھاندلی ، جانوروں کی پکڑ دھکڑ اور  پولیس کی مبینہ ہراسانی کے خلاف ریاست کے کچھ اضلاع میںتاجروں نے بڑے جانوروں کا گوشت فروخت کرنا پوری طرح سے بند کردیا ہے مگر ممبئی پر ابھی اس کااثر نہیں ہوا ہے۔ اس کی وجہ اجتماعیت کا فقدان بتایاجارہا ہے ۔ ممبئی اور تھانے وغیرہ میں معمول کے مطابق جانور لائے جارہے ہیںاورذبیحہ کرکے گوشت سپلائی کیاجارہا ہے ۔اس تعلق سے ممبئی کے تاجروں اور ایسوسی ایشن کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ اگر اورنگ آباد، دھولیہ اورجلگائوں  کی قریش برداری نے ہڑتال جاری رکھی، اگرہم سے رابطہ قائم کیا تو ممبئی کے تاجر بھی ہڑتال میںشامل ہونے پرغور کرسکتے ہیں۔
 اس تعلق سے ممبئی سبربن بیف ڈیلردایسوسی ایشن کے صدر محمدعلی قریشی  نے  انقلاب کوبتایا کہ ’’ جہاںبھی ہڑتال جاری ہے اورجس وجہ سے جاری ہے وہ بالکل درست ہے، ریاست بھر کے تاجروں کے مسائل یکساں ہیں اور سبھی اُس سے تنگ ہیں ۔ ‘‘انہوں نے کہاکہ ’’ہڑتال کرنے والوں کافیصلہ اچھا ہے مگرسبھی کو اعتماد میں نہیںلیا گیاہے۔ اگر پورے مہاراشٹر میںایک طرح سے پیغام جاتا تو بہت اچھا ہوتا اور اس کا اثر بھی زیادہ ہوتالیکن اب تک ایسا نہیں ہوا ہے۔اضلاع کی سطح پرتاجروں اوران کی ایسوسی ایشن نے اپنے طور پر فیصلہ کیا ہے ۔‘‘ محمدعلی قریشی نے یہ بھی کہاکہ ’’ کوئی بھی فیصلہ اجتماعیت کے ساتھ ا ورٹھوس لائحۂ عمل ترتیب دے کرکرنے سے اثر زیادہ ہوتا ہے۔   انہوں نے کہا کہ’’بالفرض ممبئی میںبند کردیا جائے تودکانو ں پرکام کرنے والوں کا کیا ہوگا؟ ملازمین کی روزی روٹی کا کیا ہوگا؟بند کا اعلان اچھا توہے مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اجتماعیت کے فقدان کے سبب یہ جذباتی فیصلہ ہے ‘‘نہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پورے مہاراشٹر میں تقریباً ۱۰۰؍ منڈیا ں ہیں، ان میں سے اگرفی الوقت ۲۵؍منڈیاں ہی بند ہیںبقیہ تو  جاری رہیں گی ، ایسے میںہم خود ہی اپنی ہڑتال پرسوالیہ نشان لگائیںگے ؟اس لئے یہ ضروری ہے کہ اجتماعیت کا مظاہر ہ کیا جائے ، حالات کاجائزہ لے کرفیصلہ کیا جائے ، ریاست گیر سطح پریکساں فیصلہ ہو تاکہ مسلمانوں کا مسئلہ سمجھ کرنظرانداز کرنے والی حکومت بھی سوچنے پر مجبور ہو اور صدفیصد کامیابی کی ضمانت مل سکے۔‘‘ 
 محمدعلی قریشی کے مطابق ’’یہ قریشی برادری اوراس کی تنظیموں کےساتھ کھلی زیادتی ہے کہ کسانوں پر کوئی پابندی نہیں ہے، نہ ہی ان سے کوئی پوچھ تاچھ کی جاتی ہے اورنہ ہی ان کے جانور منڈی میں لانے پرجانورو ں سے متعلق قانون کا حوالہ دیاجاتا ہے مگرجیسے ہی تاجر وہ جانور خریدتا اور لاتا ہے تو سارے قوانین یاد آجاتے ہیںاور قانون کا نفاذکرنے اور خود کوقانون سے بالاتر سمجھنے والی تنظیمیں بھی کودپڑتی ہیں اور وہ قانون ہاتھ میںلینے سےبھی نہیںہچکچاتیں۔‘‘ 
 بڑے جانوروں کے چمڑے کے تاجر عبدالعزیز عرف اَجیّ نے بھی یہی دہرایا کہ ’’ابھی ممبئی پر اثر نہیںپڑا ہے لیکن اگر تاجروں نے اجتماعیت کا مظاہرہ کیا ا ور مختلف اضلاع میں ہڑتال کرنے والے تاجروں نے ممبئی کے تاجروں سے صلاح ومشورہ کیا تو ممبئی پربھی اثر پڑنے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔‘‘
 ڈاکٹروں کا فقدان، دیونار سلاٹر ہائوس متاثر 
 قریش کانفرنس نام کی تنظیم اورالقریش ہیومن ویلفیئر اسوسی ایشن کے ذمہ دار محمدآصف نےانقلاب کے استفسار پربتایاکہ ’’ہڑتال کا ابھی ممبئی میں اثر تو نہیں ہے مگر دیونار مذبح میں جانوروں کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹرس کی شدید قلت ہے ، ۱۳؍میں سے محض  ۶؍ ڈاکٹرہی رہ گئے ہیں اورا ن میں سے بھی ۴؍ چھٹی پر ہیں، محض ۲؍موجود ہیں اسلئے اس کا اثر ممبئی کے سلاٹر ہاؤس پرپڑنے کا زبردست اندیشہ ہے ۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ’’  متعلقہ وزیر پنکجا منڈے کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تھی مگراب تک کوئی اقدام نہیںکیاگیا ہے ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK