Inquilab Logo Happiest Places to Work

صارف نے رشتہ داروں کیلئے کھانا بھجوایا، مگر ڈیلیوری بوائے اسے لے کر فرار ہوگیا

Updated: August 10, 2025, 10:37 AM IST | Islamabad

پاکستان کے لاہور شہر میں مضحکہ خیز واقعہ، صارف سے کھانا لینے کے بعد ڈیلیوری بوائے نے فون بند کر دیا، کھانے کے ساتھ گھر کے قیمتی برتن بھی چلے گئے، معاملہ درج۔

Delivery boy delivers dishes made of qurma, mutton biryani and dried fruits. Photo: INN.
ڈیلیوری بوائے، قورمہ، مٹن بریانی اور خشک میوئوں سے بنے پکوان لے اڑا۔ تصویر: آئی این این۔

پاکستان کے متعدد شہروں میں کئی ایسی آن لائن ڈیلیوری ایپ ہیں جو شہریوں کو نقل و حمل کی مختلف سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایپ اپنے صارفین کو گھر سے ان کی منزل تک پہنچانے کے علاوہ سامان کی ترسیل کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔ لیکن ایسے ہی ایک ایپ کے ذریعے ڈیلیوری کی خدمات حاصل کرنا لاہور کے ایک باشندے کو بھاری پڑ گیا جب ان کا بھیجا ہوا ۴۵؍ ہزار روپے کا کھانا ڈیلیوری بوائے لے کر بھاگ گیا۔ 
جس طرح ہمارے یہاں ٹیکسی یار رکشا آن لائن بک کراوئی جاتی ہے ویسے ہی پاکستان میں بائیک بک کروائی جاتی ہے جس کے ذریعے لوگ سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ بھجواتے ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق لاہور کے باشندے حماد حسن نے ایک نجی کمپنی کی بائیک بک کروائی اور اس کے رائیڈر کے ذریعے اپنے رشتہ داروں کے گھر ۴۵؍ ہزار روپے کا کھانا بھیجا مگر کچھ دیر بعد رائیڈر کا نمبر ’بند ہو گیا۔ وہ بائیک رائیڈر کو فون لگاتے رہے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کمپنی کے نمبر پر فون کیا مگر وہاں سے بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔ بالآخر انہوں نے ہربنس پورہ پولیس اسٹیشن میں اس کی شکایت درج کروائی۔ پولیس نے معاملہ درج کرنے کے بعد مفرور ملازم کو ڈھونڈ نکالنے کا یقین دلایا ہے۔ 
حماد حسن کا کہنا ہے انہوں نے کھانا گھر کے قیمتی برتنوں میں بھیجا تھا جو کہ کھانے کے ساتھ چلے گئے۔ بات کھانے کی نہیں بلکہ رشتہ داروں کے سامنے ہوئی شرمندگی سے وہ پریشان ہیں۔ انہوں نے رشتہ داروں کو پیشگی اطلاع دیدی تھی کہ وہ کھانا بھیج رہے ہیں لیکن اب وہ یہ بتا نہیں پا رہے ہیں کہ کھانا چوری ہو گیا ہے۔ یہ اپنے آپ میں مضحکہ خیز اور اپنا مذاق اڑانے والی بات تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کروانا اسلئے ضروری تھا کہ ڈیلیوری ایپ کے تعلق سے کمپنیوں کی جوابدہی ہونی چاہئے۔ کمپنی اس معاملے میں کوئی تعاون نہیں کر رہی ہے۔ یہ بتا رہی ہے کہ اس نقصان کا ازالہ کیسے ہوگا۔ 
کھانے میں کیا تھا ؟
حماد حسن کھانے کی تفصیل بھی بتائی ہے۔ ’کھانے میں مٹن یعنی بکرے کے گوشت سے چار پانچ پکوان تھے۔ مٹن بریانی تھی، مٹن قورمہ تھا اور وہ بھی ایسا کہ جس میں کاجو، بادام، کشمش اور دیگر مہنگے خشک میوے استعمال کئے گئے تھے۔ اس کے ساتھ قیمتی برتن بھی چوری ہو گئے سو الگ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کھانا نہ پہنچنے پر رشتہ داروں نے کہا تو کُچھ بھی نہیں مگر اکثر اوقات خاموشی سب کُچھ کہہ دیتی ہے۔ ہم تو اپنی جگہ شرمندگی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں کہ ہم نے اُنھیں کھانا بنانے سے بھی روک دیا اور بعد میں یہ کہہ دیا کہ معذرت چاہتے ہیں کھانا چوری ہو گیا۔ ‘‘حماد حسن نے کہا کہ ’آپ اس بات کا اندازہ اس سے لگا لیں کہ اگر کوئی آپ کو کھانے پر مدعو کرے اور پھر کھانے کا نہ پوچھا جائے۔ ‘ مذکورہ واقعہ اس وقت سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے اور لوگ ایک دوسرے کو ڈیلیوری ایپ بک کروانے کے معاملے میں محتاط رہنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ قیمتی سامان تو دور اب کھانا بھی محفوظ نہیں ہے۔ 

pakistan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK