Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاکستان: ہندوستانی طیاروں کیلئے فضائی حدود بند کرنے سے ۳۹ء۱۴؍ ملین ڈالر کا نقصان

Updated: August 10, 2025, 1:57 PM IST | Islamabad

ہندوستانی طیاروں کیلئے فضائی حدود بند کرنے سے پاکستان کا ۳۹ء۱۴؍ ملین ڈالر کا نقصان ہوا ، جس کے سبب اس کی معیشت پر مزید دباؤ بڑھ گیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

 جمعرات کو قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان نے ہندوستانی طیاروں کے لیے اپنا فضائی راستہ بند کرنے کے محض دو ماہ سے زائد عرصے میں ۳۹ء۱۴؍ ملین ڈالر ۴؍ اعشاریہ ۱یک ارب روپے) کا نقصان برداشت کیا۔ روزنامہ ڈان کے مطابق، وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ مالی خسارہ۲۴ء اپریل سے۳۰؍ جون۲۰۲۵ء کے درمیان ہوا، جب ہندوستانی طیاروں اور ہندوستانی ایئر لائنز کے زیر انتظام، ملکیت یا لیز پر دیے گئے جہازوں کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی گئی۔  فضائی بندش کا فیصلہ ہندوستان کی جانب سے۲۳؍ اپریل کو دریائے سندھ کے معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے اگلے دن عمل میں لایا گیا۔ اس ردعمل میں پاکستان کی اس کارروائی (آپریشن سندور) سے روزانہ۱۰۰؍ سے۱۵۰؍ ہندوستانی طیارے متاثر ہوئے، جس کے نتیجے میں اس کے فضائی راستے سے ٹرانزٹ ٹریفک میں تقریباً ۲۰؍ فیصد کمی واقع ہوئی۔

یہ بھی پڑھئے: ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان-پاکستان جنگ بندی کو اب تک اپنی ”امن کی اہم ترین پہل“ قرار دیا

رپورٹ کردہ ۴؍ اعشاریہ ایک ارب روپے کا آمدنی کا خسارہ ابتدائی طور پر گردش کرنے والے ۸؍ اعشاریہ ۵؍ ارب روپے کے تخمینے سے کافی کم ہے۔ حکام نے وضاحت کی کہ یہ نقصان خاص طور پر فضائی حدود کی آمدنی سے متعلق ہے، نہ کہ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی ( پی اے اے) کے مجموعی مالی معاملات سے۔  وزارت نے نوٹ کیا کہ فضائی حدود اور ہوابازی چارجز اس عرصے میں تبدیل نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے نہ تو نرخوں میں اضافے کی ضرورت پیش آئی اور نہ ہی حکومت کو مالی امداد دینی پڑی۔ آمدنی میں کمی کے باوجود، پی اے اے کی یومیہ اوسطفضائی حدود  آمدنی گزشتہ برسوں میں بڑھ کر۲۰۱۹ء کے ۵۰۸۰۰۰؍ ڈالر سے۲۰۲۵ء میں۰۰۰ ۷۶۰؍ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ یہ بندش سے پہلے فضائی ٹریفک میں مضبوطی کی عکاسی کرتا ہے۔  

یہ بھی پرھئے: جرمنی: ۶۶؍ فیصد شہری غزہ جنگ بندی کے حق میں، ۳۱؍ فیصد اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں: سروے

وزارت دفاع نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ فضائی پابندیوں کے فیصلے وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور نوٹس ٹو ائیرمین کے ذریعے جاری کیے جاتے ہیں۔ ڈان کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیاکہ ’’اگرچہ مالی نقصانات ہوتے ہیں، لیکن خودمختاری اور قومی دفاع معاشی تحفظات پر فوقیت رکھتے ہیں۔‘‘ وزارت نے دہرایا کہ ممکنہ خطرات سے پاکستان کے فضائی حدود کا تحفظ آمدنی کے نقصان سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ فی الحال، پاکستان کا فضائی راستہ ہندستانی ایئر لائنز کے علاوہ تمام بین الاقوامی طیاروں کے لیے کھلا ہے۔ یہ پابندی دو بار ماہانہ بنیاد پر بڑھائی جا چکی ہے اور کم از کم اگست کے آخری ہفتے تک برقرار رہے گی۔ اسی طرح، ہندوستانی حکام نے پاکستانی ایئر لائنز پر ہندوستانی فضائی حدود میں داخلے کی پابندی برقرار رکھی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK