Inquilab Logo

قبرص: صدر کا یورپی یونین سے شام میں پناہ گزینوں کیلئے محفوظ زون بنانے پرزور

Updated: February 12, 2024, 10:14 PM IST | Nicosia

قبرص کے صدر نکوس کرسٹوڈولیڈس نے ملک کی سرحدوں میں آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں نمایا ں کمی کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے قبرص آنے والے پہلے جرمن صدر کا استقبال کیا اور ان سے کہا کہ یورپی یونین پناہ گزینوں کے مسئلے کی طرف توجہ مرکوز کرے تاکہ پناہ گزینوں کو محفوظ گزرگاہ مل سکے۔

President of Cyprus Nikos Christodoulides. Photo: INN
قبرص کے صدر نکوس کرسٹو ڈولیڈس۔ تصویر: آئی این این

پیر کو قبرص کے صدر نکوس کرسٹو ڈولیڈس نے کہا کہ اگر یورپی یونین (ای یو) شام کے کچھ حصوں میں محفوظ زون قرار دینے پر غور نہیں کرتا جہاں سے پناہ گزین اور مہاجر بحفاظت گزر سکیں تو اس کا مطلب اخذ کیا جائےگا کہ یورپی یونین اپنی بہترین خدمات پیش نہیں کر رہا ہے۔ 
صدر نکوس کرسٹو ڈولیڈس نے کہا کہ قبرص ہم خیال یورپی یونین کے رکن ممالک کےساتھ مل کر اس مقصد کے بارے میں بات چیت شروع کرنے کیلئے کام کر رہا ہےتاکہ بحیرۂ روم کے ممالک میں سب سے زیادہ پناہ گزینوں کی آمد کے دبائو کو کم کیا جا سکے۔ 
 صدر کرسٹو ڈولیڈس نے جرمنی کے صدر فرینک والٹر اسٹینمئرسے گفتگو کے بعد کہا کہ’’ میں شام کے اندر کی صورت حال پر بات نہ کرنے کو یورپی یونین کیلئے مناسب پسند قرار نہیں دیتا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ قبرص دوسرے رکن ممالک کے تعاون سے جو اس نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہیں شام کی صورت حال کے بارے میں یورپی یونین کے اندر بات چیت کا آغاز کرنے کیلئے کام کر رہا ہے۔ ‘‘
ہجرت کے تعلق سے انتہائی واضح الفاظ میں صدر کرسٹو ڈولیڈس نےکہا کہ وہ اس کی حساسیت کو تسلیم کرتے ہیں جو یورپی یونین کے کچھ ممالک اس معاملے میں رکھتے ہیں لیکن اس بلاک کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ آیا شام کے کچھ حصے مہاجرین کی بحفاظت واپسی کیلئے موزوں ہیں۔ 
شام میں کچھ علاقے ہیں جہاں ہمیں جائزہ لینا چاہئے کہ آیا وہ محفوظ ہیں یا نہیں اور اس کی توسیع کرتے ہوئےہمیں ان مخصوص علاقوں سے تارکین وطن کی واپسی کو ممکن بنانا چاہئے۔ 
اگرچہ گزشتہ سال قبرص میں ۳۷؍ فیصد کم تارکین پہنچے۔ سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ شام اور لبنان سے کشتیوں کے ذریعے مہاجرین کی آمد میں ۲۰۲۲ء میں ۹۳۷؍ کے مقابلے ۲۰۲۳ء میں ۳۵۵؍ فیصد بڑھ کر ۴۲۵۹؍ ہو گئی۔ 
صدر کرسٹو ڈولیڈس نے قبرص کا دورہ کرنے والے پہلے جرمن صدر کا شکریہ ادا کیاکہ ان کے ملک نے قبرص سے پناہ کے ایک ہزار متلاشیوں کو رضاکارانہ طور پر قبول کرنے کی فیصلے کو مان لیا۔ کرسٹو ڈولیڈس نے مترجم کے ذریعے کہا کہ جرمنی اس بوجھ کی شدت کو سمجھتا ہے جو انسانوں کی اسمگلنگ کے نتیجے میں قبرص برداشت کر رہا ہے۔ قبرص کے وزیر داخلہ کوسٹٹانیوس لونائو نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ بحری راستے سے قبرص پہنچنے والوں میں زیادہ تر شامی باشندے ہیں جو شام اور لبنان میں انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کا شکار ہو چکے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے قانون نافذ کرنے والے ادارے یورو پول کی اور زیادہ فعال شمولیت کیلئے ایک معاہدہ طے پایا ہےتا کہ اسمگلنگ اس چکر کا پردہ چاک کیا جا سکےجبکہ قبرص حکام نے نگرانی اور گشت کو بڑھانے کیلئے ایک مخصوص اکائی قائم کی ہے۔ 
سٹٹانیوس لونائونے کہا کہ ۲۰۲۳ء میں قبرص میں پناہ کی درخواستوں میں ۴۶؍ فیصد کمی آئی ہےجبکہ وطن واپسی اور رضاکارانہ روانگی میں ۶۶؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر قبرص میں گزشتہ سال تقریبا ۱۰۹۹۱؍ تارکین وطن کی آمد درج کی گئی تھی جو کہ ۲۰۲۲ء کے مقابلے میں ۶۴۴۷؍ کم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK