Inquilab Logo Happiest Places to Work

دارالعلوم دیو بند کے ممتاز استاذِ حدیث مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی کاسانحہ ارتحال

Updated: May 14, 2021, 7:37 AM IST | Mumbai

تدفین مقامی قبرستان میں عمل میں آئی ، ان کا درس حدیث منفرد اورمخصوص انداز میں ہوا کرتا تھا اور فن اسماءالرجال میں انہیں مہارت حاصل تھی

Maulana Habib-ur-Rehman Azmi.Picture:Inquilab
مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی مرحوم تصویر انقلاب

دارالعلوم دیوبند کےممتاز استاذِ حدیث، ماہنامہ دارالعلوم دیوبند کے سابق مدیر، تذکرہ علماء اعظم گڑھ اورکئی اہم کتابوں کے مصنف مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی کا ۳۰؍ رمضان المبارک کوان کے آبائی وطن جگدیش پور( اعظم گڑھ )میںانتقال ہوگیا۔ مولانا چند دنوں سےعلیل تھے ، ماہر معالجین کی نگرانی اورمشورے کے مطابق گھر پر ہی علاج جاری رہالیکن افاقہ نہ ہوا۔دو دن قبل آکسیجن لیول کم ہوجانے کے سبب مقامی نرسنگ ہوم طاہر میموریل میںداخل کروایا گیا تھا جہاںجمعرات کی دوپہران کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی ۔ان کی تدفین مقامی قبرستان میںجمعرات کی ہی شب میںعمل میںآئی  ۔ مولانا نے جس وقت داعیٔ اجل کو لبیک کہااُن کی عمر تقریباً ۷۶؍سال تھی۔ پسما ندگان میں بیوہ ، ۲؍بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
  مولانا دارالعلوم دیوبند میں تقریباً ۳۹؍سال تک مسند حدیث پرجلوہ افروز رہے اورتشنگانِ علوم نبوت کوسیراب فرماتے رہے ۔ مولانا جمعیۃ علماءہند کی ورکنگ کمیٹی کے فعال رکن ہی نہیںبلکہ پالیسی ساز حیثیت کے حامل تھے۔ مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی کواللہ جل شانہ نےتدریس کے ساتھ تصنیف وتالیف میں بھی ملکہ عطا فرمایا تھا۔ ان کادرس حدیث منفرد اورمخصوص انداز میں ہوا کرتا تھا اور فن اسماء الرجال میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ انہی خصوصیات اور علمی کمالات کےسبب وہ دارالعلوم دیوبند کے مقبول اساتذہ میںتھے اورطلبہ ان کے گرویدہ تھے۔ فن حدیث کی باریکیوں اورنکات پر انتہائی دلچسپ اور مدلل انداز میں بیان کرتے وقت ایک سماں سابندھ جاتا تھا۔ تحریر میںاپنی مثال آپ ہونے کی بناء پرماہنامہ دارالعلوم دیوبند کا انہیںمدیر مقرر کیا گیا اورطویل عرصے تک آپ نے اس ذمہ داری کونہایت احسن طریقے سے نہ صرف نبھایا بلکہ اس تعلق سے بھی ایک تاریخ مرتب کی ۔ ماہنامہ دارالعلوم میںمولانا کے شائع ہونے والے علمی، تاریخی اورسوانحی مضامین کو ’مقالاتِ حبیب ‘ کے نام سے تین جلدوں میںشائع کیاگیا ہے جومختلف موضوعات پر معلومات کا خزانہ ہے ۔ایودھیا کے علمی آثار بھی مولانا کی اہم تصنیف ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK