تربھے پولیس تھانے کے سینئر انسپکٹر نے ٹرسٹیان کو خط لکھ کرکہا: مسجد سے متعلق فراہم کردہ تمام کاغذات محفوظ کردیئے گئے ہیں۔ پہلے بھی سینئرانسپکٹر نے اطمینان ظاہر کیا تھا
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 11:49 PM IST | Mumbai
تربھے پولیس تھانے کے سینئر انسپکٹر نے ٹرسٹیان کو خط لکھ کرکہا: مسجد سے متعلق فراہم کردہ تمام کاغذات محفوظ کردیئے گئے ہیں۔ پہلے بھی سینئرانسپکٹر نے اطمینان ظاہر کیا تھا
ربھے ناکہ امبیڈکر نگر میں واقع مسجد دارالسلام کے تعلق سے بجرنگ دل(نوی ممبئی) کی شکایت پر ٹرسٹیان کی جانب سے اس شکایت کو جھوٹ اوربے بنیاد الزام تراشی قرار دیتے ہوئے پولیس اور دیگر شعبوں میں دستاویزات جمع کرا دیئے گئے تھے۔
سینئر انسپکٹرنے خط کے ذریعے کیا کہا
اس معاملے میں اب نیا موڑ یہ آیا ہے کہ نوی ممبئی پولیس کمشنر کے دفتر سے مقامی ایم آئی ڈی سی تربھے پولیس اسٹیشن کو ایک کاپی بھیجی گئی ہے۔ اس پر سینئر انسپکٹر آباصاحب پاٹل نے مسجد کے سیکریٹری(مہاراشٹر گھرحق سنگھرش سمیتی کے سربراہ) خواجہ میاں پٹیل کے نام ایک وضاحتی خط بھیجا ہے ۔ اس میں اہم بات یہ لکھی گئی ہے کہ بجرنگ دل کی جانب سے مسجد کے تعلق سے ،کھوٹی `(جھوٹی) شکایت کی گئی تھی۔ آپ نے مسجد دارالسلام کے تعلق سے جو دستاویزات مہیا کرائے تھے،ہم نے اسے فائل میں محفوظ کردیا ہے، آپ اسے ذہن نشین کرلیجئے۔
ٹرسٹ کی جانب سے پہلے ہی جواب دیا جاچکا ہے
اس تعلق سے خواجہ میاں پٹیل سے رابطہ قائم کرنے پران کا کہناتھاکہ ’’ تیجس پاٹل نے جو بھی الزامات عائد کئےتھے،اس کا مکمل اورمدلل جواب مسجد کے کاغذات ،خریدی گئی جگہ ، چیئریٹی کمشنر میں سالانہ حساب کتاب کی تفصیل، لائٹ اورپانی بل اور مائیک کےلئے فیس اداکرکے حاصل کردہ اجازت وغیرہ پولیس ، ایم آئی ڈی سی ، نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن، اجازت دینے والے شعبے، معاون انجینئر اور مقامی پولیس تھانے میںدے دیئے گئے تھے ۔اس کے علاوہ بذریعہ ای میل بجرنگ دل کے اعلیٰ عہدیداران کوبھی اس سے آگاہ کرادیا گیاتھا۔‘‘
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ سینئر انسپکٹر نے جووضاحتی خط بھیجا ہے اس سے مزیداطمینا ن ہوا۔ہم لوگ پہلے سینئرانسپکٹر سے مل بھی چکے ہیں اوران کے سامنے ایک ایک چیز کی وضاحت کر چکے ہیں۔ اس خط کے ذریعے کاغذات ملنے اور اسے فائل میںجمع کرانے سےمتعلق ہمیںآگاہ کرایا گیا ہے۔ ‘‘
انہوں نے مزیدکہاکہ’’ جہاںتک بنگلہ دیشیوں کے نماز میں آنے یا علاقے میں رہنے کی بات ہے تواگر ایسے اشخاص کی کوئی نشاند ہی کرتا ہے توہم خود بھی اس کے شکرگزار ہوں گے اورپولیس اور انتظامیہ کی اس تعلق سے ہرممکن مدد کی جائے گی۔ لیکن ہم سب یہ اچھی طرح جانتے ہیںکہ یہ محض الزام ہے ،اس میںکوئی صداقت نہیںہے ۔‘‘
واضح ہوکہ مسجد سے متصل ونایک لاج ریزیڈنسی ہے ،اس پرٹرسٹیان کواعتراض تھا کہ مسجد سے متصل یہ نہیںہونا چاہئے ،اسے بند کیاجائے ،انتظامیہ نے اجازت نہ ہونے پر اسے بند بھی کرادیا ہے۔اس کی حمایت میںنوی ممبئی بجرنگ دل کےمعاون کنوینر تیجس پاٹل نے مسجد دارالسلام اور علاقے کی دیگر مساجد کی تعمیرات، اذا ن کیلئے لاؤڈاسپیکرکا تیزآواز میںا ستعمال، غیر قانونی مدرسہ، مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی، بنگلہ دیشیوں کی موجودگی اور جمعہ کی نماز کے بعد مسلمانوں کے جمع ہونے سے ٹریفک نظام درہم برہم ہونےجیسے بے بنیاد الزام عائد کیا تھا۔ انہوں نے نوی ممبئی پولیس کمشنر اور میونسپل کارپوریشن میں۱۰؍ جولائی کو تحریری بھی شکایت کی تھی۔موصوف نےاسے فیس بک پر بھی اپ لوڈ کیاتھا۔
تیجس پاٹل نے اپنی تحریری شکایت میں بے بنیاد الزام تراشی کرتے ہوئے یہ بھی لکھا تھاکہ جس طر ح مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہورہاہے، مساجد اور مدارس بنائے جارہے ہیں، ایسے میںماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ اگرایسا ہوتا ہے توکون ذمہ دار ہوگا؟ٹرسٹیان کی جانب سے ان میں سے ہر الزام کا جواب دیا گیا تھا۔
انقلاب نےبھی تیجس پاٹل سے تقریباً ۴۰؍ منٹ تک فون پربات چیت کی تھی۔ ان کاکہنا تھاکہ بہت سے معاملات افہام وتفہیم سے حل کرلئے جاتے ہیں، ہر معاملے میںشکایت نہیںکی جاتی ورنہ سبھی کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ لاج بند کرانے کے بجائے اسے چالو رکھنے کا کوئی راستہ نکالنا چاہئے تھا۔