مراٹھی پترکار سنگھ میں ’دہلی فساد سازش کیس اور نا انصافی کے ۵؍سال ‘عنوان پرمنعقدہ عوامی میٹنگ میں مقررین کا اظہارِخیال ۔کہا: قیدوبند کی صعوبتیں جھیلنے والوں سے ہم سب اظہارِیکجہتی کرتے ہیں.
EPAPER
Updated: September 18, 2025, 9:56 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
مراٹھی پترکار سنگھ میں ’دہلی فساد سازش کیس اور نا انصافی کے ۵؍سال ‘عنوان پرمنعقدہ عوامی میٹنگ میں مقررین کا اظہارِخیال ۔کہا: قیدوبند کی صعوبتیں جھیلنے والوں سے ہم سب اظہارِیکجہتی کرتے ہیں.
عمر خالداوردیگر ملزمین کو ۵؍سال بعد بھی ضمانت نہ ملنے پرنظامِ انصاف پر سوال قائم کیا جارہا ہے۔ مراٹھی پترکار سنگھ میں ’دہلی فساد سازش کیس اور نا انصافی کے ۵؍سال ‘عنوان پرمنعقدہ عوامی میٹنگ میں مقررین نے اظہارِخیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب قیدوبند کی صعوبتیں جھیلنے والوں سے اظہارِیکجہتی کرتے ہیں اور سپریم کورٹ سے امید کرتے ہیں کہ انصاف ضرور دیا جائےگا ، ضمانت ہر ملزم کا حق ہے، حالانکہ انصاف میں تاخیر انصاف نہ ملنے کےمتراد ف ہے۔ ۱۶؍ستمبر کومذکورہ ملزمین کی گرفتاری کے ۵؍سال مکمل ہونے پر’خالد کے دوست اورہم بھارت کے لوگ ‘ کی جانب سے شب میں عوامی میٹنگ کا انعقاد کیا گیاتھا ۔
عمر خالد کی دوست بنوجیوتسنا لہری نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’۵؍ برس امید ویاس میں گزر گئے لیکن امیدپوری نہیں ہوئی، آس باقی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ نظامِ ِانصاف کے حوالے سےکچھ ایسا طریقہ اپنایا جارہا ہے کہ عام آدمی کا اعتماد متزلزل ہوجائے مگر میں واضح کردینا چاہتی ہوں کہ خالد اور ان کےدیگر ساتھیو ں کےکیس میں اب تک پیشی پرپیشی ہوئی ، ضمانت ملتوی کی جاتی رہی اوربعض دفعہ ججوں نےخود کو کیس سے الگ کرلیا، اس کے باوجود میں پُرامید ہوں اور ایک جج بھی اگر رہے گا تومیں یہ کہہ سکتی ہوں کہ نظامِ ِ انصاف پر میرا اعتماد قائم ہے اوراس اعتماد کوختم نہیں کیا جاسکتا ۔‘‘
’’کیا انہیں مسلمان ہونے کی سزا دی جارہی ہے‘‘
معروف فلمسازآنند پٹوردھن نے کہاکہ ’’ نا انصافی کےخلاف آواز بلند کرنا ہر ذمہ دار اورفرض شناس انسان کی ذمہ داری ہے۔ عمر خالد اوران کے ساتھ قید دیگر ملزمین کے معاملےمیں صاف نظرآتا ہے کہ کیا ہورہا ہے۔میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ نفرت حاوی ہوتی جارہی ہے اورخالد کواس کےمسلمان ہونے کی سزا دی جارہی ہے ۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ’’ ۵؍برس کا عرصہ کم نہیں ہوتا ،اس دوران ضمانت بھی نہ ملنا، آخر اس سے کیا ثابت ہوتا ہے مگرہمیں امید ہے کہ آج نہیں تو کل انصاف ملے گا اورسچائی کی جیت ہوگی ۔‘‘
’’دہلی فساد کے ذریعے مسلم نوجوانوں کوٹارگٹ کیا گیا‘‘
بے باک کلیکٹیو گروپ کی فعال رکن حسینہ خان نے کہاکہ ’’دہلی فساد کیس اورعمر خالد کےساتھ دیگر ۸؍ملزمین کی گرفتاریاں منظم سازش کا حصہ ہیں ۔ این آر سی کے خلاف شاہین باغ کا تاریخی احتجاج ہندوستان کے مسلمانوں کا ایک طرح سے ٹرننگ پوائنٹ تھا ۔وہ سیاسی اعتبار سے اور تعلیمی سطح پر سمجھ بوجھ کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے،اس پربریک لگانے کےلئے یہ سازش رچی گئی اور باقاعدہ شرجیل امام سے عمر خالد ،گلفشاں ،خالد سیفی اوردیگر کو ٹارگٹ کیا گیا۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ’’ ۵؍سال بعد بھی ضمانت نہ ملنا حیران کن ہے مگر ہم سب مایوس نہیں ہیں ۔ ہماری کوششیں جاری رہیں گی ۔اس طرح کے ظلم وجبر اور منصوبہ بند سازش کے ذریعے حق وانصاف کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا ۔۱۹؍ستمبر کو پھر سپریم کورٹ میں شنوائی ہے ،ہم مثبت فیصلے کی امیدکرتے ہیں ۔‘‘ حسینہ خان کے مطابق ’’ اس کیس کا اب تک ۷۵؍ سےزائد مرتبہ ٹرائل ہوچکا ہے، اس کے باوجود جواب ندارد ہے،کیا یہی نظام ِ انصاف ہے ؟‘‘
فلم اداکارہ سوارا بھاسکر نے کہاکہ’’ ۵؍سال سے انتظار ہے کہ قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے والے جیل سے باہر آئیں، ان کوضمانت ملے مگر تاریخ پر تاریخ ہی آگے بڑھتی رہی ۔ ضمانت پررہائی ہرقیدی کا بنیادی حق ہے لیکن اسے بھی پامال کیا جارہا ہے۔ان حالات سے ایسا لگتا ہے کہ انصاف کیلئے دوپیمانے ہیں ؟ کیا اسے نظامِ انصاف کی صحیح تعریف کہا جاسکتا ہے اورکیا اسی طرح سے نظام ِانصاف پر عوام کا اعتماد قائم رہے گا؟‘‘ انہوں نے اپنے تعلق سے کہا کہ ’’دیکھئے ،میری زندگی ان ۵؍برس میں بدل گئی ،ذمہ داریاں ، شادی بیاہ اور بچے کی پیدائش ہوئی لیکن قید وبند کی صعوبت جھیلنے والے اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں ،یہ کم حیران کن نہیں ہے۔‘‘
’’جھوٹ اورسازش پر سچائی غالب آکررہے گی‘‘
فہد احمد نے کہاکہ ’’ انصاف اورحق پسندی میں یقین رکھنے والوں کی کوششیں جاری رہیں گی اورایک نہ ایک دن جھوٹ اورسازش پرسچائی اور حقیقت غالب آکررہے گی۔‘‘ فیروزمیٹھی بوروالا نے کہاکہ’’ عمر خالد اوران کے دیگر ساتھیوں کےتعلق سے ایسا لگتاہے گویا مذاق بن گیا ہو اور جان بوجھ کر کچھ ایسا طریقہ اپنایا جارہا ہے جس سے وہ جیل سے باہر نہ آسکیں۔‘‘
اس عوامی میٹنگ کے انعقاد میں پیش پیش رہنے والی گڈی ایس ایل آر نےکہاکہ’’آج کے دن ہم سب قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے والےتمام ساتھیوں ، مظلومین اور حق وانصاف کےلئے لڑنے والوں کویاد کررہے ہیں اورا ن کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کےلئےجمع ہوئے ہیں ۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’وہ محض ایک دن قبل جموں کشمیر اورلداخ سے لوٹی ہیں ، یہاں بھی بڑی تعداد میں لوگوں کوجیلوں میں ڈالا گیا ہے۔حکومت نے من مانی اور زور زبردستی کاطریقہ اپنارکھا ہے اورعام آدمی کی بات اوران کےمسائل سننے کو تیار نہیں ہے، مگرظلم کی یہ داستان زیادہ لمبی نہیں ہوگی ۔‘‘
گورنمنٹ لاءکالج کی طالبہ نتاشانےبھی اس تعلق سے اظہارخیال کیا۔