اس دردناک حادثے کی جانچ کرنے والی کمیٹی تین مہینے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی، ملبے سے بلیک بکس اور ۲۹؍ دیگر لاشوں کے باقیات برآمد کئے گئے
EPAPER
Updated: June 15, 2025, 12:47 AM IST | Ahmedabad
اس دردناک حادثے کی جانچ کرنے والی کمیٹی تین مہینے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی، ملبے سے بلیک بکس اور ۲۹؍ دیگر لاشوں کے باقیات برآمد کئے گئے
احمد آباد طیارہ حادثہ میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ تازہ خبر کے مطابق اب تک ۲۷۴؍ افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ دراصل احمد آباد میں حادثہ کا شکار ہوئے ایئر انڈیا کی فلائٹ ۱۷۱؍ کے ملبے سے جمعہ کو بلیک بکس برآمد کیا گیا جبکہ سنیچر کی صبح تک ۲۹؍ دیگر لاشوں کے باقیات برآمد کئے گئے۔ اس کے ساتھ ہی یہ یہ ہندوستان ہوا بازی کی تاریخ کا بدترین حادثہ بن گیا ہے جس میں ۲۷۴؍ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔جوائنٹ پولیس کمشنر نیرج بڈگوجر نے اطلاع دی کہ حادثے کے قریب ۲۸؍ گھنٹے بعد فلائٹ کا بلیک بکس جس میں فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ اور کاک پٹ وائس ریکارڈ شامل ہوتا ہے بی جے میڈیکل کالج کے یوجی و پی جی میس بلڈنگ کی چھت سے برآمد کیا گیا جبکہ طیارہ اور ایمرجنسی لوکیشن ٹرانسمیٹرجمعرات کی رات ہی برآمد کر لیا گیا تھا۔
وزیر شہری ہوا بازی رام موہن نائیڈو نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اس برآمدگی کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ بلیک بکس حادثے کی وجوہات کی جانچ میں اہم کردار ادا کرے گا۔’نیوز فور نیشن‘ کے مطابق نئی لاشوں کی برآمدگی سے یہ واضح ہوا ہے کہ طیارہ میں سوار ۲۴۱؍ مسافروں اور عملے کے اراکین کے علاوہ زمین پر موجود ۳۳؍ افراد کی بھی اس حادثے میں جان گئی ہے۔ ان میں ڈاکٹر، میڈیکل طلبہ، ملازمین اور ان کے رشتہ دار شامل ہیں جو بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل اور رہائشی احاطے میں موجود تھے۔
سرکاری افسروں نے بتایا کہ اب تک ۳۱۹؍ جسم کے اعضاء اور باقیات ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھیجے جا چکے ہیں تاکہ مہلوکین کی شناخت کی جاسکے۔ جمعہ کو حادثے میں لاپتہ بتائے گئے ایم بی بی ایس طالب علم جئے پرکاش چودھری کی لاش کی شناخت ان کے اہل خانہ نے کی۔ اس سے پہلے تین ڈاکٹروں اور ایک حاملہ خاتون جو ایک نیورو سرجری ریزیڈنٹ کی اہلیہ تھیں ان کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
ادھر طیارہ حادثے کی جانچ کیلئے وزارت شہری ہوابازی نے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی موجودہ ایس او پی اور مستقبل میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لئے وسیع رہنما اصولوں کی سفارش کرے گی۔اس کمیٹی کی صدارت مرکزی داخلہ سیکریٹری کریں گے جو براہ راست وزارت داخلہ کو جوابدہ ہوں گے۔ ان کے علاوہ کمیٹی میں سیکریٹری (وزارت شہری ہوا بازی)، ایڈیشنل سکریٹری (وزارت داخلہ)، ریاستی محکمہ داخلہ گجرات حکومت سے نمائندہ، اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس اتھاریٹی، گجرات حکومت کا نمائندہ، پولیس کمشنر احمد آباد، ڈائریکٹر جنرل معائنہ اور سیکوریٹی، ہندوستانی فضائیہ کے ڈائریکٹر جنرل، شہری ہوا بازی سیکوریٹی بیورو ،ڈی جی بی سی اے ایس، ڈائریکٹر جنرل شہری ہوا بازی ڈائرکٹوریٹ اور ڈائریکٹر آف ڈائرکٹوریٹ آف فارینسک سائنس سروسیز اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔کمیٹی کے ذریعہ مناسب سمجھے جانے والے کسی دیگر رکن، جس میں ماہر ہوا بازی، حادثہ کی جانچ کرنے والے اور قانونی صلاح کار شامل ہیں، کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
کمیٹی کے پاس سبھی ریکارڈ تک رسائی ہوگی جس میں دیگر باتوں کے علاوہ اڑان ڈیٹا، کاک پٹ وائس ریکارڈر، طیارہ کا رکھ رکھاؤ ریکارڈ، اے ٹی سی لاگ اور مختلف گواہوں کی گواہی شامل ہے۔ ساتھ ہی اس میں جائے وقوع کا معائنہ بھی شامل ہوگا۔ عملہ، ایئر ٹریفک کنٹرولر اور متعلقہ اہلکاروں کا انٹرویو لے کر جانکاری حاصل کی جائے گی۔ اگر غیرملکی شہری یا طیارہ مینوفیکچرر شامل ہیں تو بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ کمیٹی تین مہینے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس دوران لاشوں کی ڈی این اے جانچ جاری ہے جس کی وجہ سے آخری رسومات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔بہت سی لاشیں جل گئی ہیں اس لئے ان کے صرف باقیات ہی حوالے کئے جائیں گے ۔