اقوام متحدہ کی رپورٹ میں جائزہ لیا گیا،۶۱؍ ملین ٹن سے زیادہ ملبہ میں اکثرکے آلودہ ہونے کا اندیشہ۔
غزہ میں ہر جگہ ملبہ ہی ملبہ پھیلا ہوا ہے۔ تصویر: آئی این این
غزہ میں ۲؍سالہ جنگ کے دوران اسرائیل نے زیادہ تر عمارتیں تباہ کر دی ہیں اورغزہ کو۶۱؍ ملین ٹن سے زیادہ ملبے تلے دبا کر رکھ دیا ہے لیکن یہ امید باقی ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ تباہ شدہ علاقے کی تعمیر نو کی راہ ہموار کرے گا۔اقوام متحدہ کے سیٹیلائٹ تجزیہ پروگرام نے اطلاع دی ہے کہ ۸؍ جولائی ۲۰۲۵ء تک جنگ نے غزہ میں مختلف اقسام کی تقریباً ایک لاکھ ۹۳؍ ہزارعمارتوں کو تباہ کردیا یا نقصان پہنچایا ہے۔ یہ اعداد و شمار ان۷۸؍ فیصد عمارتوں کے برابر ہے جو ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو جنگ شروع ہونے سے پہلےموجود تھیں۔ ۲۲؍اور۲۳؍ ستمبر کو جمع کی گئی تصاویر کی بنیاد پر اقوام متحدہ کےادارے نے اندازہ لگایا کہ صرف غزہ میں ۸۳؍ فیصد عمارتیں مکمل تباہ یا شدید نقصان کا شکار ہو چکی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ غزہ میں ملبے کی مقدار ۶۱ء۵؍ ملین ٹن ہے۔ یہ وزن نیویارک کی مشہورایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کے وزن کے تقریباً ۱۷۰؍گنا یا پیرس کے ایفل ٹاور کے وزن کے ۶؍ ہزارگنا کے برابر ہے۔ یہ غزہ کے فی مربع میٹر پر ۱۶۹؍کلو گرام ملبہ کے برابر ہے۔ واضح ہو غزہ ۳۶۵؍ مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے۔اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے مطابق ملبہ کا دو تہائی حصہ جنگ کے پہلے ۵؍مہینوں کے دوران فوجی کارروائیوں کا نتیجہ تھا۔ تاہم جنگ بندی سے پہلے کے مہینوں میں بھی عمارتوں کی تباہی میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ اپریل اور جولائی ۲۰۲۵ء کے درمیان تقریباً ۸؍ ملین ٹن نقصان اور تباہی ریکارڈ کی گئی۔ زیادہ تر جنوبی غزہ میں رفح اور خان یونس کے درمیان تباہی دیکھی گئی۔اگست میں شائع ہونے والے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ابتدائی تخمینوں نے بتایا کہ یہ ملبہ رہائشیوں کی صحت کیلئے خطرات کا باعث ہے۔
پروگرام نے اندازہ لگایا ہے کہ اس میں سے۹ء۴؍ ملین ٹن ملبہ پرانی عمارتوں میں استعمال ہونے والے ایسبیسٹوس سے آلودہ ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر شمالی غزہ میں جبالیہ، وسطی غزہ میں نصیرات اور مغازی اور جنوب میں خان یونس اور رفح جیسے پناہ گزین کیمپوں کے قریب یہ ملبہ خطرناک ہوسکتا ہے۔اسی پروگرام کے مطابق سابق صنعتی مقامات سے ۲ء۹؍ ملین ٹن ملبہ کیمیکلز اور دیگر زہریلے موادکے مصنوعات سے آلودہ ہو سکتاہے۔
واضح ہو کہ مندرجہ بالا سب اعداد و شمار اقوام متحدہ کے ڈاٹا پر مبنی ہے جس کا تجزیہ ایجنسی فرانس پریس نےکیاہے۔یہ رپورٹیں اس امید کے درمیان سامنے آئی ہیں کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی جو۱۰؍ اکتوبر کو نافذ ہوئی تھی، تباہ شدہ غزہ کی تعمیر نوکی راہ ہموار کرے گی۔اس تعمیر نو کیلئےملبےکی اس بڑی مقدار کو بھی ٹھکانے لگانے کی ضرورت ہے۔غزہ منصوبے کا پہلا مرحلہ جنگ بندی پر مشتمل تھا اور تاہم جنگ بندی اب بھی نازک بنیادوں پر کھڑی ہے۔چند روز قبل ہی اسرائیلی خلاف ورزیوں نے جنگ بندی ٹوٹنے کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔ اس دوران امریکہ جنگ بندی مستحکم رکھنے اور منصوبے کے اگلے مرحلے کی طرف جانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔اس دوسرے مرحلے میں تباہ شدہ فلسطینی پٹی کی تعمیر نو اور اس کی آبادی کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔