Inquilab Logo

ڈیزل سے چلنے والی ۱۸۵؍بسوں کو نیلام کرنے کا فیصلہ

Updated: April 02, 2022, 8:55 AM IST | Mumbai

مسافروں،سماجی رضاکاروں اور بیسٹ کے ہی افسران نے نیلامی کی مخالفت کرتے ہوئے ان بسوں کو سی این جی میں تبدیل کرنے کا مشورہ دیا

Instead of auctioning the buses, they are being asked to convert them to CNG. (File photo)
بسوں کو نیلام کرنے کے بجائے انہیں سی این جی میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔(فائل فوٹو)

گزشتہ دنوں بیسٹ انتظامیہ نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جسے دیکھ کر سماجی کارکنان،مسافر اور بیسٹ میں کام کرنے والے  افسران بھی حیران رہ گئے ہیں۔ان کی حیرانی کی وجہ جائز بھی ہے کیوںکہ نوٹس کے مطابق بیسٹ انتظامیہ نے ڈیز ل سے چلنے والی ایک دو نہیں بلکہ۱۸۵؍بسوں کو نیلام کرنے کا  فیصلہ کیا ہے جنہیں ۹۰؍کروڑ کی خطیر رقم کے عوض خریدا گیا تھا۔ یہ بسیں اچھی حالت میں ہیں اور ابھی ان کا استعمال مزید ۱۰؍ سال تک کیا جا سکتا ہے۔ نوٹس کے مطابق ان بسوں کو اپریل کے پہلے ہفتے میں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
 سماجی کارکنان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان بسوں کو نیلامی کے بعد ’بھنگار‘ میں ڈال دیا جائے اور یہ ایک طرح سے عوامی پیسوں کی بربادی کے مترادف ہوگا۔اس کے علاوہ ان بسوں کو نیلام کئے جانے کے بعد مسافر ۱۸۵؍بسوں سے محروم ہو جائیں گے ۔واضح رہے کہ ڈیزل سے چلنے والی ان تمام بسوں سے روزانہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں۔
 دریں اثنا بیسٹ کے جنرل منیجر لوکیشن چندرا نے ان باتوں کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ ڈیزل کی یہ بسیں اسکریپ میںڈال دی جائیںگی۔انہوںنے کہا کہ ’’ ہم نے ان بسوں کو نیلامی کے لئے اس لئے رکھا ہے تاکہ ہمیں پتہ چل سکے کہ یہ کتنی قیمت میں فروخت ہوںگی۔اگر نیلامی میں ہمیں اچھی رقم حاصل ہوتی ہے تو ہم ان سے مزید الیکٹرک بسیں خرید سکیںگے۔‘‘اس کے ساتھ انہوںنے یہ بھی یاد دہانی کرائی کہ بیسٹ انتظامیہ نے ۲۰۲۳ء تک اپنے بیڑے میں تقریباً ۵۰؍فیصد بسیں الیکٹرک کی رکھنے کا نشانہ مقرر کیا ہے جبکہ۲۰۲۷ء تک صد فیصد بسیں الیکٹرک سے چلائے جانے کا ہدف ہے۔
 دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ نیلامی میں بسوں کی بولی کم لگائی جائے گی کیوںکہ موجودہ دور میں ان کی قیمت۳۴؍لاکھ روپے فی بس ہوچکی ہے جسے ۲۰۱۷ء میں ۴۸ء۶؍ لاکھ روپے میں خریدا گیا تھا۔دوسری جانب بیسٹ کے جنرل منیجر کا کہنا ہے کہ ’’ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ بسوں کی جو موجودہ قیمت ہوچکی ہے اگر اس کے آس پاس بھی بولی لگائی جاتی ہے تو یہ بہتر رہےگا۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم ان بسوں کو سی این جی میں تبدیل کرنے کے بارے میں غور کریںگے حالانکہ یہ بھی  بیسٹ انتظامیہ کےلئے کافی مہنگا ثابت ہوگا جو پہلے ہی مالی پریشانی میں مبتلا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بیسٹ نے اپنے سابقہ بجٹ میں ڈیزل سے چلنے والی بسوں کو سی این جی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر تقریباً ۱۴؍کروڑ روپے خرچ ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ اتنی خطیر رقم خرچ ہونے کے اندازے کے بعد ہی ان بسوں کی نیلامی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
 مسافروں کے حقوق کےلئے آواز بلند کرنے والے گورنگ وورا  نے کہا کہ بیسٹ کے سینئر افسران کو اس بحران کا جواب دہ قرار دیا جانا چاہئے کیوںکہ یہ بسیں عوام کے ذریعے ادا کئے جانے والے ٹیکس کے پیسوں سے خریدی گئی ہیں۔بیسٹ انتظامیہ کو ان بسوں کی نیلامی کا فیصلہ ترک کرکے انہیں سی این جی میں تبدیل کرنے کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔انہوںنے مزید کہا کہ اس وقت تقریباً۳۰؍لاکھ مسافر بسوں سے سفر کرتے ہیں اور شہریوں کی سہولت کیلئے مزید بسیں خریدنے کے بجائے ڈیزل سے چلنے والی اتنی بڑی تعداد میں بسوں کو نیلام کرکے مسافروں کی پریشانی میں اضافہ ہی کیا جائےگا۔
 دوسری جانب بیسٹ کے جنرل منیجر  لوکیش چندرا کا کہنا ہے کہ ڈیزل سے چلنے والی بسوں سے  آلودگی پھیل رہی ہے اس کے علاوہ ڈیزل کی ان بسوں کے رکھ رکھاؤپر بھی خطیر رقم خرچ کرنی پڑ رہی ہے۔
 دریں اثنا بیسٹ کے ہی ایک افسر نے نام نہ  ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ بسیں بالکل نئی ہیں۔یہ بات واضح نہیں ہے کہ انتظامیہ ان بسوں کو مرحلہ وار اپنے بیڑے سے ہٹائے گا یا ایک ساتھ۔ان بسوں کی نیلامی کے نوٹس سے میری طرح ہی کئی اور سینئر افسران بھی حیران رہ گئے ہیں۔ 

best bus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK