Inquilab Logo

سوئزر لینڈ میں نقاب پر پابندی کے فیصلے کی مسلم تنظیموں کی جانب سے مذمت

Updated: March 10, 2021, 11:24 AM IST | Agency

ایک روز خبر آئی تھی کہ سوئزرلینڈ نقاب پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

Ban on Niqab - Pic : INN
نقاب پر پابندی ۔ تصویر : آئی این این

 ایک روز خبر آئی تھی کہ سوئزرلینڈ نقاب پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔  یہ فیصلہ ریفرنڈم کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس میں نقاب کے خلاف ووٹ دینے والوں کی تعداد اس کے حامیوں سے صرف ۲؍ فیصد زیادہ ہے۔مسلم تنظیموں نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے مسلم کمیونٹی میں عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ ہو گا۔سوئزرلینڈ میں اہم قومی معاملات یا تنازعات پر رائے کیلئے عوامی ریفرنڈم کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اتوار کو عوامی مقامات پر برقعے یا نقاب سے متعلق ہونے والے ریفرنڈم میں ۵۱؍ فی صد سوئس شہریوں نے برقعے پر پابندی کے حق میں ووٹ دیا۔ البتہ، عبادت گاہوں میں مکمل طور پر چہرہ ڈھانپنے یا برقعہ پہننے کی ممانعت نہیں ہو گی۔
 صحت یا دیگر احتیاطی تدابیر کے تحت بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی نہیں ہو گی۔ یعنی کوروناکے پیش نظر عوامی مقامات پر شہری بدستور ماسک کا استعمال کر سکیں گے۔برطانوی اخبار `دی گارڈین کے مطابق سوئزرلینڈ کی پارلیمنٹ اور حکومت پر مشتمل ۷؍ رُکنی ایگزیکٹو کونسل نے ریفرنڈم میں سامنے آنے والی تجاویز کی مخالفت کی ہے۔حکومت کا مؤقف ہے کہ چہرہ ڈھانپنے پر مکمل پابندی کے بجائے بوقت ضرورت یا سیکوریٹی کے پیشِ نظر شناخت کیلئے لوگوں کو نقاب اُتارنے کا کہا جا سکتا ہے۔ریفرنڈم میں بظاہر برقعے یا نقاب کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم لامحالہ اس کا اثر مسلم خواتین پر ہی پڑے گا جو اسلامی شعار کے مطابق چہرہ ڈھانپ کر رکھتی ہیں۔سوئٹزر لینڈ سے قبل اس نوعیت کی پابندی فرانس، آسٹریا اور بلجیم نے بھی عائد کر رکھی ہے۔
مسلمان تنظیموں کا ردِعمل
  مسلم تنظیموں نے اس فیصلےکی مذمت کی ہے۔ مسلم خواتین کے حقوق کی علمبردار تنظیم کی ترجمان انیس الشیخ نے کہا کہ ’’یہ سوئزر لینڈ میں مسلمانوں پر کھلم کھلا حملہ ہے۔ اس ریفرنڈم کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو پورے سوئزرلینڈ کیلئے نقصان دہ اور ملک کی اپنی اقدار اور روایات کے منافی ہے۔‘‘  سیاحت کے شعبے سے منسلک افراد بھی اس اقدام کے خلاف ہیں۔ان کاکہنا ہے کہ اس سے عرب ممالک کے سیاحوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی ہو گی۔ ہوٹلوں کی ایک تنظیم نے کہا کہ ’’برقعے پر پابندی جیسے اقدام سے ہمارے ملک میں برداشت کے حامل سیاحتی مقامات کے تاثر کو نقصان پہنچے گا۔‘‘البتہ، فیصلے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ اُن کا ہدف صرف مسلمان ہیں۔ کیونکہ ریفرنڈم  میں کہیں برقعے یا نقاب کا ذکر نہیں۔ بلکہ وہ احتجاج  اور اور فٹ بال مقابلوں میں چہرہ ڈھانپ کر ہنگامہ کرنے والے عناصر کی بھی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK