لوکل ٹرین میں سفر کے دوران مراٹھی نہ بولنے پر ایک گروپ کے ہاتھوں بری طرح پیٹے جانے سے ذہنی تناؤ میں آئے کلیان کے رہائشی ۱۹سالہ کالج طالب علم ارنو کھیرے نے پچھلے ہفتے اپنے گھرمیں پھانسی لگا کرخودکشی کر لی۔
لوکل ٹرین میں ہندی ۔مراٹھی پر تنازع ہوا تھا۔(علامتی تصویر) تصویر:آئی این این
لوکل ٹرین میں سفر کے دوران مراٹھی نہ بولنے پر ایک گروپ کے ہاتھوں بری طرح پیٹے جانے سے ذہنی تناؤ میں آئے کلیان کے رہائشی ۱۹سالہ کالج طالب علم ارنو کھیرے نے پچھلے ہفتے اپنے گھرمیں پھانسی لگا کرخودکشی کر لی۔ اس معاملےمیں ارنو کی موت کی اصل وجہ کیا تھی اس کی مزید تفتیش کے لئے سینئر پولیس افسران نے ارنو کے موبائل کو فورینسک لیبارٹری بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔دوسری جانب ارنو کھیرے نے جس لوکل ڈبے سے سفر کیا تھا اس میں سوار ہر مسافر کی شناخت کرنے کے لئے پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ اور مسافروں سے پوچھ تاچھ کا عمل شروع کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ارنو کھیرے ملنڈ کے کیلکر کالج میں زیر تعلیم تھا۔ وہ روزانہ فرسٹ کلاس ڈبے میں سفر کرتا تھا تاہم گزشتہ ہفتے ریلوے پاس کی مدت ختم ہو جانے کے باعث اس نے امبرناتھ سے سی ایس ایم ٹی جانے والی لوکل کے سیکنڈ کلاس ڈبے میں سفر کیا تھا۔دوران سفر کلیان اور تھانے کے درمیان بھری ٹرین میں معمولی تلخ کلامی کے بعد چار سے پانچ مسافروں کے ایک گروپ نے اسے اس بنیاد پر شدید زد و کوب کیا کہ وہ مراٹھی کی بجائے ہندی میں بات کررہا تھا۔کولسے واڑی پولیس نے اس افسوسناک واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) اور ریلوے پروٹیکشن فورس( آر پی ایف) کے ساتھ دو خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ حملہ آوروں کی شناخت کی جا سکے۔ پولیس نے امبرناتھ سے تھانے تک کے تمام ریلوے اسٹیشنوں کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر کے تجزیہ شروع کر دیا ہے تاکہ اس ڈبے میں سوار تمام مسافروں کی شناخت ممکن بنائی جا سکے۔کلیان زون ۳ کے سینئر پولیس افسر کی نگرانی میں قائم تحقیقاتی ٹیم تمام مسافروں سے مشترکہ پوچھ گچھ کر کے مارپیٹ کرنے والے گروہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ارنو کے موبائل فون میں خفیہ پاس کوڈ ہونے کی وجہ سے پولیس فوراً اس کے ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کر سکی۔ تکنیکی ماہرین موبائل کا پاس کوڈ توڑنے اور اس کے ذریعے ارنو کی آخری گفتگو اور پیغامات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس واقعے کے پس منظر کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کوانتہائی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہےاورخاطیوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔