جن افراد کانام ماسٹرلسٹ میں ہے ، مہاڈا نے ان کیلئےآن لائن لاٹری نکالنے کا اعلان کیا ہے تاکہ انہیں جلدازجلد مکان مل سکے ۔ اس طرح مکین دلالوں کے چنگل میں پھنسنے سے بچ جائیں گے
EPAPER
Updated: November 13, 2023, 11:46 PM IST | saadat khan | Mumbai
جن افراد کانام ماسٹرلسٹ میں ہے ، مہاڈا نے ان کیلئےآن لائن لاٹری نکالنے کا اعلان کیا ہے تاکہ انہیں جلدازجلد مکان مل سکے ۔ اس طرح مکین دلالوں کے چنگل میں پھنسنے سے بچ جائیں گے
برسوں سے ٹرانزٹ کیمپ میں رہنے والوںکو فوری طورپر مکان دینے کیلئے مہاڈا نے نئی اسکیم متعارف کرانے کافیصلہ کیاہے جس کے تحت ٹرانزٹ کیمپ کے جن مکینوںکانام ماسٹر لسٹ میں ہے ،ان کیلئے آن لائن لاٹری نکالی جائے گی تاکہ انہیں جلد ازجلد گھر مل سکےاوروہ اس کارروائی کے دوران دلالوں کے چنگل میں نہ پھنس سکیں۔ پرانی عمارتوںمیں رہائش پزیر لوگوںکونئی عمارتوں میں مکان دینے کی ذمہ داری مہاڈا پر عائد ہوتی ہے لیکن متعدد مرتبہ پرانی جگہ پر مختلف وجوہات کی بناء پر نئی عمارت تیار نہیں ہوپاتی ہے۔ ایسی صو رت میں ان عمارتوںکے مکینوں کیلئے مہاڈا ماسٹرلسٹ تیار کرتی ہےجس کے مطابق اگر ری ڈیولپمنٹ یا دوبارہ تعمیر شدہ عمارت میں اضافی فلیٹ دستیاب ہوتےہیںتو ماسٹر لسٹ میںدرج شدہ اُمیدواروںکو یہ فلیٹ دیئے جاتے ہیں۔
ٹرانزٹ کیمپ میں برسوں سے رہنے والوںکو مہاڈا کی طرف سے گھر نہ ملنے کی صورت میں یہاں کےمکین دلالوں سے رابطہ کرتےہیں اور ان کےبھروسے پر برسوں گزاردیتےہیں، اس کے باوجود انہیں مکان نہیں ملتاہے ۔ وہ رشوت اور بدعنوانی کی وجہ سے بھی سخت پریشان ہوتےہیں۔ اس لئے مہاڈا کی اس اسکیم سے انہیں راحت ملے گی۔
۴۳؍برس سے ٹرانزٹ کیمپ میں مقیم رحمت اللہ انصاری نے اس بارےمیںبتایا کہ’’ ہمارا مکان جنوبی ممبئی کے چور بازار علاقے میں واقع بارہ امام روڈ پر حور بانو ہاؤس میں تھا۔ ۱۹۷۹ء میں ہماری ۳؍ منزلہ عمارت کو مہاڈا نےخستہ حال قرار دیتے ہوئے منہدم کر دیاتھا۔ ۱۹۷۹ء میں ہمیں مشرقی مضافات میں مانخورد ریلوے اسٹیشن کے قریب ٹرانزٹ کیمپ میں منتقل کیاگیا اوروہاں کا ٹرانزٹ کیمپ خستہ حال ہونے تک یعنی تقریباً ۲۵؍ سال تک عارضی طور پر رہنے دیا گیا۔ جب وہ بھی مخدوش ہو گیا تو مانخورد میں ہی واقع پی ایم جی پی ٹرانزٹ کیمپ میں منتقل کیا گیا۔ جب وہ بھی خستہ حال ہو گیا تو اب ہمیںپی ایم جی پی دھاراوی میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس دوران ہم نے مہاڈا سے ہماری اصل عمارت تعمیر کرنے سے متعلق متعدد درخواستیں کیں لیکن ہر مرتبہ یہی جواب ملا کہ آپ کی عمارت ماسٹر پلان میں ہے اور ۴، ۵؍ سال میں تعمیر کرد ی جائے گی لیکن تقریباً ۴۴؍ سال گزر چکے ہیں، ہماری عمارت تعمیر کی گئی نہ ہی مہاڈا کی دیگر کسی عمارت میں ہمیں مکان دیا گیا ۔ عمارت بننے کے انتظار میں میری ۲؍ پیڑھی گزر چکی ہے۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ’’ ہماری اصل بلڈنگ قلب شہر (جنوبی ممبئی)میں تھی ۔یہاں سے ہمیں کئی کلومیٹر کی دوری پر ٹرانزٹ کیمپ میں منتقل کیاگیا۔اب اگر مہاڈا ایسے مکینوں کو ماسٹر لسٹ میں شامل کر کے ان کی اصل عمارت کے آس پاس ہی مکان دیتی ہے تو دیر آید درست آید کے مصداق اس کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔‘‘
اسی طرح دیگرکئی ٹرانزٹ کیمپوں کے مکین بھی اپنی اصل عمارتوں کی جلدازجلد تعمیر کے منتظر ہیں۔
ممبئی بلڈنگ اینڈ ریپیئر بورڈ کے موجودہ چیف آفیسر ستیش لوکھنڈے نے اس معاملہ میں ٹرانزٹ کیمپ کے مکینوں کی پریشانی اور بدعنوانی کی شکایتوںکو روکنےکیلئے فوری طورپر اس کارروائی کو آن لائن کرنے کا اعلان کیا ہے اور ایک نئی ماسٹر لسٹ بنائی ہےجس میں ان ۹۶؍؍ مکینوں کےنام ہیں جو برسوں سے اپنے گھر کے منتظر ہیں۔اب اس طرح کے گھروںکی تقسیم آن لائن لاٹری کےذریعے کی جائےگی۔اس سے یہ فائدہ ہوگاکہ ٹرانزٹ کیمپ کے مکینوں کو گھر جلد ملے گا اور وہ دلالوں کے چنگل میں پھنسنے سےبھی محفوظ رہیںگے۔مہاڈا کےنائب صدر کےمطابق ’’ممبئی ہاؤسنگ بورڈ نے ہاؤسنگ ریپیئربورڈ کے ذریعے درجہ بندی کرنے کیلئے ۳۰۰؍مربع فٹ کے خالی مکانات حاصل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس لئے اب ماسٹر لسٹ میں مزید مکینوں کیلئے مکانات دستیاب ہوں گے۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر اس تقسیم میں دلال ملوث پائے گئے تو متعلقہ عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔