Inquilab Logo

رو س پر معاشی اور سیاسی دباؤ برقرار رکھنے کا اعلان

Updated: September 23, 2022, 11:53 AM IST | Agency | New York /Kyiv /Moscow

جی سیون نے پوتن کے یوکرین سے متعلق دھمکی آمیز بیان کی مذمت کی ۔کیف نے ماسکو کا’ ویٹو پاور‘ ختم کرنے کا مطالبہ کیا

EU foreign policy chief Josep Borrell .Picture:INN
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کےسربراہ جوزف بوریل۔ تصویر:آئی این این

جی سیون کے وزرائے خارجہ نے روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا  اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماسکو پر معاشی اور سیاسی دباؤ برقرار رکھیں گے۔ واضح رہےکہ گزشتہ دنوں روس نے یوکرین میں اضافی فوج مامور کرنے اور  یوکرین میں واقع روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ریفرنڈم کا اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا  کہ روس کو یوکرین پر حملے کیلئے سزا دی جائے ۔ اس پر  مالی جرمانہ عائد کیاجائےاور سلامتی کونسل میں اس کاویٹو پاور ختم کیاجائے۔ میڈیارپورٹس  کے مطابق گروپ سیون کے وزرائے خارجہ کی جانب سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب جار ی کردہ بیان میں  یوکرین میںاضافی فوج  مامو رکر نے اور جوہری حملے سے متعلق ’غیر ذمہ دارانہ بیان‘ کی مذمت کی گئی۔ بیان میں  کہا گیا  کہ جی سیون مزید پابندیاں عائد کرنا چاہتا ہے۔ اس سلسلےمیںیورپی یونین کی خارجہ پالیسی کےسربراہ جوزف بوریل نے  امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ ہم انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح کی نئی پابندیوں کے اقدامات کا جائزہ لیں گے اور انہیں عائدکریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک باضابطہ اجلاس میں حتمی فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کناڈا، امریکہ، فرانس، جرمنی اٹلی، جاپان اور برطانیہ کے جی سیون وزراء نے روس کے زیرقبضہ علاقوں میں ریفرنڈم کرانے کے اعلان کی بھی مذمت کی۔انہوں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کا زیرقبضہ جوہری پلانٹ  اس کے حوالے کر دے۔ ادھر یوکرین کےصدر زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی قیادت سے کہا کہ یوکرین کیخلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا اور ہم فوری طور پر روس کیلئے سزا چاہتے ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی قیادت کو مخاطب کرنے والا صدر زیلنسکی کا یہ ریکارڈشدہ بیان بدھ کو روسی صدر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یوکرین میں مزید فوجوں کو  سرگرم کرنے اور یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔ ماسکو کی جانب سے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کہ اس کی فوج میں ۳؍ لاکھ کے قریب مزید اہلکار بھرتی کئے جائیں۔
 ولادیمیر زیلنسکی  کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے خلاف جارحانہ انداز اپنانے پر روس کے خلاف اقوام متحدہ ایک خصوصی ٹربیونل بنائے جو روس کو نقصانات کی تلافی کا حکم دے جبکہ سلامتی کونسل کے ممبر کے طور پر اس کا ویٹو کا اختیار بھی ختم کرے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر کے بیان پر کہا  تھاکہ ایک بار پھر روسی صدر نے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ اسی دوران کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی روسی صدر کے’ عزائم‘ کو قابل مذمت قرار دیا۔ ادھرروسی فوج اپنے صدر کے حکم کی تعمیل میں  مصروف ہوگئی۔  روس کے  وزیر دفاع سرگئی شائیگو کا کہنا ہے کہ نئے فوجی کا کام  فرنٹ لائن کو مضبوط بنانا ہو گا جو ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے۔دوسری جانب مغربی فوجی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نئے فوجیوں کی تربیت کی ضرورت ہو گی جس میں مہینوں کا وقت لگے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK