Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی فساد متاثرین ۵؍ سال بعد بھی معاوضہ کے منتظر

Updated: February 26, 2025, 10:31 PM IST | New Delhi

کاروان محبت نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے بعد معاوضہ کی تقسیم میں حکومت کی بد نیتی کو اجاگر کیا، فساد متاثرین نے کہا کہ ’’۵؍ سال میں کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا ‘‘

Karwan Mohabbat team at the launch of the report on the Delhi riots.
کاروان محبت کی ٹیم دہلی فسادات سے متعلق رپورٹ کے اجراء کے موقع پر ۔(تصویر: انقلاب )

دہلی فسادات ۲۰۲۰ ء کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر بدھ کو کاروان محبت کی ٹیم نے دہلی فساد کے متاثرین کے درمیان معاوضہ تقسیم  میں حکومت کی بد نیتی کو اجاگر کرتی ہوئی ایک تحقیقات رپورٹ جاری کی۔ ’ دی ابسینٹ اسٹیٹ ‘کے عنوان سے جاری کی گئی اس رپورٹ کو تیار کرنے والی تحقیقاتی ٹیم میں سواتی ڈریک، سویکا پرساد، آکانشا رائو، سرور مندر، آیوشی آیانکا اروڑہ، سید ربیل حیدر زیدی اور ڈاکٹر ہرش مندر شامل تھے ۔ اس رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ کیسے متاثر کو اور خاص طور پر مسلم متاثرین کو معاوضہ سے محروم رکھا گیا ۔ اس تعلق رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم نے کئی متاثرین سے ملاقات کی ، ان کے انٹر ویو کئے اور ان کی متعدد باتوں کو ریکارڈ بھی کیا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ۵؍ سال میں ان کے لئے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا ہے۔ حکومت کی بے حسی بھی ویسی ہی ہے، انتظامیہ اب بھی ان کے لئے اتنا ہی متعصب ہے اور آج بھی وہ معاوضہ کے منتظر ہیں۔بدھ کو انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں دہلی فسادات کی پانچویں برسی کے موقع پر ایک احتجاجی پروگرام میں پہلے سیشن میں متاثرین نے اپنی بپتا سنائی۔انہوں نے کہا کہ پانچ سال کے بعد سمجھاجاتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوگیا لیکن وہ آج بھی مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔فسادمتاثرین کے لئے اظہار یکجہتی اور ہمدردی کے لئے پہنچنے والوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے احتجاجی پروگرام جسے کانفرنس ہال میں منعقد کیا گیا تھا، فوری طور پر آڈیٹوریم میں منتقل کرنا پڑ۔انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدرسلمان خورشید پورے پروگرام میں بہ نفس نفیس موجود رہے ۔ انہوں نے تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ رپورٹ کا اجراء کیا۔ اس سے قبل دوسرے سیشن میں دہلی فسادات کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر پینل گفتگو ہوئی۔جس میں سابق سفیر دیب مکھرجی، سابق بیو رو کریٹ شوک شرما، سابق بیو رو کریٹ گوپال پلئی ، سماجی کارکن ندیم خان اور سینئر صحافی قربان علی نے فساد ات اور رپورٹ کے تناظر میں گفتگو کی۔نظامت کے فرائض ہر ش مندر نے انجام دیے۔  
 سابق سفیردیب مکھرجی نے کہا کہ فسادات کے خوفناک واقعات کو دیکھ کر بہت سارے ریٹائرڈ نوکر شاہوں کو تشویش ہوئی اور انہوں نے اس وقت صد رجمہوریہ کو خط لکھا تھا۔ بعد میں انہوں نے فسادکی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں کئی ریٹائرڈبیو کریٹس کے علاوہ کئی ریٹائرڈ جج اور سماجی کارکنان شامل تھے ۔ سابق آئی اے ایس آفیسر گوپال پلئی نے کہا کہ رپورٹ پر تفصیل سے گفتگو کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی جب گرائونڈ زیرو پر فساد زدگان سے ملاقات کرنے گئی تو جو کچھ ہم نے دیکھا اور سنا وہ بیحد تکلیف دہ اور جھنجھوڑ دینے والا تھا۔ رپورٹ تیار کرنے کے بعد کمیٹی نے مرکزی حکومت سے یہ سفارش کی تھی کہ ان سب واقعات کے لئے جو بھی قصور وار ہیں ان کی نشاندہی کرنے کے لئے ایک جیوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے ، لیکن سفارش کو نہیں مانا گیا، ہم نے یہ بھی پایا کہ فساد کے تھمنے کے بعد دہلی پولیس نے بالکل جانبدارانہ طرز عمل دکھایا ۔
 سابق بیورو کریٹ اشوک شرما نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے پانچ سال پہلے جب ناتھ ایسٹ دہلی کے فساد زدہ علاقوں میں سماجی ہم آہنگی کے لئے حکومتوں نے کوئی قابل ذکر کام نہیں ہے، آج وہاں کی حالت یہ ہے کہ وہ ہندو جو مسلم علاقوں میں رہتے تھے ان علاقوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں اسی طرح وہ مسلمان جوہند آبادی والے علاقوں میں رہتے تھے ، وہاں سے اپنے گھروں کوچھوڑ کر مسلم آبادی کی طرف جا رہے ہیں۔
 سینئر صحافی قربان علی نے اپنے خطاب میں ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ دہلی فسادات کے بعد پولیس کی طر ف سے ۷۵۷؍کیس درج کئے گئے۔ان میں ۶۵۹ ؍ کیس عدالتوں تک پہنچے۔ ان میں سے ۱۰۹؍ معاملوں پراب تک فیصلہ آچکا ہے جس میں سے۸۰؍ معاملوں میں عدالت نے ملزمین کو باعزت بری کردیا ہے  صرف ۱۹؍ معاملوں میں سزا ہوئی ہے۔یہ رپورٹ جس پر یہ پینل ڈسکشن ہو رہی ہے یہ اکتوبر ۲۰۲۲ میں جاری کی گئی تھی، میں اس بات سے اتفاق رکھتا ہوں کہ اس رپورٹ کا فالو اپ کرکے اس کو جلد زجلد ہائی کورٹ میں لے کرجانا چاہئے۔

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK