کانگریس نےنفرت انگیزی کا الزام لگایا، ’’ اے بی وی پی ‘‘ کی سرگرمیوں پر بھی روک لگانے کی مانگ کی ، مدھیہ پردیش کے کالج میں شرمناک حرکت کا حوالہ دیا
EPAPER
Updated: October 18, 2025, 12:25 AM IST | New Delhi
کانگریس نےنفرت انگیزی کا الزام لگایا، ’’ اے بی وی پی ‘‘ کی سرگرمیوں پر بھی روک لگانے کی مانگ کی ، مدھیہ پردیش کے کالج میں شرمناک حرکت کا حوالہ دیا
کرناٹک میں سرکاری اور تعلیمی اداروں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر روک اور مذکورہ اداروں کے احاطوں میں سنگھ پریوار کی ’’شاکھاؤں‘‘ کے انعقاد پر پابندی عائد کرنے کے پریانک کھرگے کے مطالبے کو آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس نے پورے ملک میں تعلیمی اداروں میں آر ایس ایس اوراس کی طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی سرگرمیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعہ کو اس ضمن میں پریس کانفرنس کرکے کانگریس کی خواتین اکائی کی صدر الکا لامبا نے الزام لگایا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور اس کی طلبہ تنظیم تعلیمی اداروں میں نفرت اور تفرقہ پھیلانے والے زہریلے نظریات کو فروغ دیتی ہے۔پارٹی نے مدھیہ پردیش کے مندسور کے ایک سرکاری کالج میں اے بی وی پی کے کارکنوں اس شرمناک حرکت کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے چھپ کر طالبات کی تصویر کشی کی کوشش کی تھی۔
کانگریس نے بی جےپی کو بھی نشانہ بنایا
آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے ہیڈکوارٹرس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مہیلا کانگریس (اے آئی ایم سی) کی صدر الکا لامبا اور نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے صدر ورون چودھری نے بی جےپی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور اے بی وی پی کارکنوں کی شرمناک حرکتوں کے دفاع کی زعفرانی پارٹی کے لیڈروں کی کوشش کوپارٹی کی اخلاقی زوال کا نتیجہ قرار دیا۔ اس موقع پر الکا لامبا نےعزم کیا کہ وہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کو مذکورہ کارکنوں کو سزا سے بچانے نہیں دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’لڑکیوں کی عزت اور وقار کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیا جا سکتا۔‘‘ لامبا نے دہلی کی ساؤتھ ایشین یونیورسٹی میں ایک طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کا بھی حوالہ دیا اوراس سلسلے میں وزیر داخلہ امیت شاہ اور دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے اسن سے جواب طلب کیا۔
آر ایس ایس اور اے بی وی پی پر پابندی کا مطالبہ
این ایس یو آئی کے صدر ورون چودھری نے کہا کہ آر ایس ایس اور اے بی وی پی کو تعلیمی اداروں سے بین کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ تفرقہ پھیلانے والے نظریات کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے سنگھ پریوار سے وابستہ طلبہ تنظیم کے کارکنوں کے اخلاقی زوال کی مثالیں پیش کرتے ہوئے اے بی وی پی کی لیڈر اور دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی جوائنٹ سیکریٹری دپیکاجھا کے ذریعہ کالج کے ایک پروفیسر کو تھپڑ مارنے کا معاملہ بھی اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ اس حرکت پر انہیں برخاست کیا جانا چاہئے۔
این ایس یو آئی کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کا الزام
چودھری نے الزام لگایا کہ کانگریس کی طلبہ تنظیم ’این ایس یو آئی ‘کے کارکنوں کو اتر پردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ جیسی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں صرف اس لیے ہراساں اور نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں آر ایس ایس کے نفرت انگیز نظریات کی مخالفت کرتے ہیں۔ ورون چودھری اور الکا لامبا دونوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے اوراس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس کے نظریات سے طلبہ متاثر نہ ہوں۔
’بیٹی بچاؤ،بیٹی پڑھاؤ‘ نعرہ پر سوال
الکا لامبا نے مدھیہ پردیش کے کالج کے’’شرمناک‘‘ واقعہ کا ذکر کیا جہاں اے بی وی پی سے وابستہ ۴؍ طلبہ ایک ثقافتی پروگرام کے دوران طالبات کی کپڑے بدلتے وقت چھپ کر ان کی تصویریں کھینچنے کی کوشش کرتے ہوئے کیمرے میں قید ہوگئے ہیں۔ لامبا نے کہا کہ اے بی وی پی کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی سرپرستی حاصل ہے، اور یہ واقعہ ان کے’’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘‘ نعرے کی ’’حقیقت ‘‘کو ظاہر کرتا ہے جو اَب ’’بیٹی فلماؤ‘‘ بن گیا ہے۔ لامبا نے نشاندہی کی کہ سی سی ٹی وی کیمرہ میں امیش جوشی، اجے گور، ہمانشو بیراگی اور ایک اور طالبعلم (جو فرار ہے) کو ویڈیو بناتے ہوئے قید ہوگئے ہیں۔ پرنسپل نے فوٹیج کی تصدیق کی اور پولیس کو اطلاع دی مگر بی جے پی اور اے بی وی پی ملزمین کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے یہ شرمناک الزام بھی لگایا کہ ’’ملزمین کو کلین چٹ دینے کیلئے خطوط بھی لکھے جا رہے ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ ’’اگر ملزم کسی اور تنظیم سے ہوتے تو وہ اب تک جیل میں ہوتے، لیکن چونکہ وہ اے بی وی پی سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے حکومت انہیں بچا رہی ہے۔‘‘ چودھری اور لامبا نے اعلان کیا کہ جب تک ملزمین کو کو سزا نہیں ملتی اور یونیورسٹیوں کو آر ایس ایس اور اے بی وی پی کے اثر و رسوخ اور فرقہ وارانہ ذہنیت سے آزاد نہیں کرایا جاتا تب تک ا س کیلئے ملک گیر سطح پر احتجاج جاری رکھے گی ۔