سابق ایم پی سنتوش کشواہا اور سابق رکن اسمبلی راہل شرما آر جے ڈی میں شامل، ایل جے پی کے اجے کشواہا نے بھی لالٹین سنبھال لی، پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا آغاز
EPAPER
Updated: October 10, 2025, 10:59 PM IST | Patna
سابق ایم پی سنتوش کشواہا اور سابق رکن اسمبلی راہل شرما آر جے ڈی میں شامل، ایل جے پی کے اجے کشواہا نے بھی لالٹین سنبھال لی، پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا آغاز
بہار میںالیکشن کا نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی جے ڈی یو اور ایل جے پی میں بھگدڑ مچ گئی ہے۔ نتیش خیمہ کے ۳؍ بااثر لیڈر جن میں سے ۲؍ کا تعلق خوداُن کی پارٹی سے ہے، نے آر جے ڈی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس سے تیجسوی یادو کو تقویت حاصل ہوئی ہے اور اپوزیشن اتحاد کو ان اسمبلی حلقوں میں اس کا فائدہ ہوسکتاہے جہاں بھومی ہار ذات کے ووٹرس کی خاصی تعداد ہے۔
کون کون آر جے ڈی میں شامل ہوا؟
جمعہ کو آر جے ڈی میں شامل ہونے والوں میں ایک سابق ایم پی ، سابق ایم ایل اے اور موجودہ ایم پی کے فرزند شامل ہیں۔سابق ایم پی سنتوش کشواہا جنہوں نے پورنیا سے الیکشن لڑا تھا اور پپو یادو سے ہار گئے تھے، نے جمعہ کو تیجسوی یادو کی موجودگی میں آر جے ڈی میں شمولیت اختیار کی۔ ان کے ساتھ ہی جہان آباد سے جے ڈی یو کے سابق ایم ایل اے راہل شرما نیز چانکیہ پرساد رنجن جو بانکا پارلیمانی حلقہ سے جے ڈی یو کے رکن پارلیمان گردھاری یادو کے بیٹے ہیں، نے بھی آر جے ڈی کی لالٹین تھام لی۔ راہل شرما جوسابق ایم پی جگدیش شرما کے بیٹے ہیں، کا تعلق بھومی ہار طبقہ سے ہے۔ سیاسی مبصرین اسی بنیاد پر آڑ جے ڈی کو بھومی ہار حلقوں میں تقویت حاصل ہونے کی بات کررہے ہیں۔ لوک جن شکتی پارٹی کےاجے کشواہا بھی تیجسوی کی موجودگی میں بہار میں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی میں شامل ہو گئے۔ تیجسوی یاد ونے ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان کے شامل ہونے سے پارٹی مضبوط ہوگی۔‘‘اس موقع پر حکمراں محاذ کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھے ہیں، اسمبلی الیکشن میں عوام ان کی حکومت کو اکھاڑ پھینکیں گے۔
الیکشن کا نوٹیفکیشن جاری
اس سے قبل جمعہ کو الیکشن کمیشن آف انڈیا نے بہار اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلے کیلئے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ۶؍ نومبر کو اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلے میں ۱۸؍ اضلاع کی جن ۱۲۱؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے ان کیلئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا عمل شروع ہوگیاہے۔ نامزدگیوں کی آخری تاریخ۱۷؍ اکتوبر ہے، جس کے بعد جانچ اور پرچہ واپس لینےکا مرحلہ مکمل ہوگا۔
پہلے مرحلے میں جو اضلاع شامل ہیں ان میں گوپال گنج، سیوان، سارن، مظفرپور، ویشالی، دربھنگہ، سمستی پور، سہرسا، کھگڑیا، بیگوسرائے، منگیر، لکھی سرائے، شیخ پورہ، نالندہ، پٹنہ، بھوجپور اور بکسر شامل ہیں۔ یہ تمام علاقے شمالی بہار اور مگدھ خطے سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسرے مرحلے کی پولنگ ۱۱؍نومبر کو ہوگی اور نتائج کا اعلان ۱۴؍ نومبرکو کیا جائےگا۔
پہلا مرحلہ الیکشن کا رخ طے کردیگا
پہلے مرحلے میں سہرسا، دربھنگہ، مظفرپور، گوپال گنج، سیوان، ویشالی، بیگوسرائے، کھگڑیا، نالندہ اور پٹنہ صاحب جیسی متعدد اہم نیز سیاسی طور پر حساس نشستیں شامل ہی۔ ان حلقوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نشستیں اس بار ریاستی انتخابی رجحان کا رخ طے کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ پہلے مرحلے میں کچھ نشستیں محفوظ زمرے کی بھی ہیں، جن میں سنگھیشور، سونبرسا، بکھری، راجگیر، پھلواری، مسوڑھی اور اگیاؤں شامل ہیں۔ یہ نشستیں دلت اور پسماندہ طبقات کی نمائندگی کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔
ریاست میںسیاسی سرگرمیاں تیز
پٹنہ، نالندہ اور دربھنگہ جیسے اضلاع میں سیاسی سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ مختلف پارٹیوں نے اپنے امیدواروں کے انتخاب پر غور شروع کر دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس بار امیدواروں کا انتخاب برادری اور مقامی مسائل کی بنیاد پر زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔سیاسی جماعتوں نے اپنی ابتدائی میٹنگوں میں عوامی مسائل، روزگار، تعلیم اور بنیادی سہولیات جیسے موضوعات کو مرکزی نکتہ بنانے پر زور دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ۲۰۲۵ء کے یہ انتخابات ریاست کی نئی سیاسی سمت طے کریں گے، کیونکہ کئی پرانے اتحاد ٹوٹ چکے ہیں اور نئے اتحاد وجود میں آ رہے ہیں۔
سیٹوں کی تقسیم کا دشوار مرحلہ
جمعہ کو بہار اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے مگر حکمراں محاذ ہو یا اپوزیشن اتحاد ،اس میں شامل پارٹیاں سیٹوں کی تقسیم پر متفق نہیں ہوسکی ہیں۔ بی جےپی نے اشارہ دیا ہے کہ آئندہ ۲؍ سے ۳؍ دنوں میں این ڈی اے میں سیٹوں کا بٹوارہ مکمل ہوجائے گامگر اس دوران ناراضگیوں اور ٹکٹ نہ ملنے پر وفاداریاں بدلنے کا عمل تیزی اختیار کرسکتاہے۔