Inquilab Logo

ریاست میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری کا مطالبہ

Updated: December 30, 2022, 10:38 AM IST | Iqbal Ansari | nagpure

کانگریس لیڈرنانا پٹولے نے قانون ساز اسمبلی میںکہا کہ او بی سی طبقے کے مسائل کے حل کیلئے ذات پرمبنی مردم شماری ضروری ہے لیکن اس پر توجہ نہیںدی جارہی ہے

Maharashtra Pradesh Congress Committee President and MLA Nana Patole
مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور رکن اسمبلی نانا پٹولے

مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی (ایم پی سی سی ) کے صدر اور رکن اسمبلی نانا پٹولے نے جمعرات کو قانون ساز اسمبلی میں مطالبہ کیا ہے کہ او بی سی طبقے کے مسائل کے حل کے لئے ذات پرمبنی مردم شماری ضروری ہے لیکن مرکزی حکومت ایسی مردم شماری نہیں کر ارہی ہے۔ کچھ ریاستوں نےذات پرمبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ او بی سی طبقے کے ساتھ انصاف اوران کے مسائل کے حل کے لیے مہاراشٹر کی شندے، فرنویس  حکومت کو بھی ریاست میں ذات پرمبنی مردم شماری کرانی چاہیے۔ 
  اس ضمن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے  سابق اسپیکر نانا پٹولے نے کہا کہ جب مَیں اسمبلی کا اسپیکر تھا تو۸؍ جنوری۲۰۲۰ءکو ذات پرمبنی مردم شماری کرانے کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔ مہاراشٹر ملک کی پہلی ریاست تھی جس نے ایسی قرارداد منظور کی تھی۔ اس کے بعد دیگر ریاستوں نے بھی اسی طرح کی قراردادیں پاس کیں۔ 
 نانا پٹولے نے مہاراشٹر میں ذات پرمبنی مردم شماری کرانے کا معاملہ اٹھایا لیکن حکومت کی جانب سے کسی وزیر نے اس جواب نہیں دیا۔ ایسے میں کانگریس کے ریاستی صدر نے سوال کیا ہے کہ کیا بی جے پی حکومت او بی سی مخالف ہے؟ پٹولے نے کہا کہ اگر یہ اسپیکر زیادہ دنوں تک اپنی کرسی پر براجمان رہے تو ایوان کے اراکین کے حقوق سلب ہوں گے۔ 
 انہوں نے کہا کہ ایوان کی کارروائی کے دوران تمام اراکین کو ایوان میں بولنے کا موقع ملنا چاہیے لیکن ایسا نہیں ہو رہا۔ ہم نے ذات پرمبنی مردم شماری کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا، لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور
  پٹولے نے کہا کہ اسپیکر کے اس رویے کو دیکھتے ہوئے ہم ضوابط کا جائزہ لینے کے بعد ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پرغور کررہے ہیں۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ ایوان میں ہم نے بڑھتی مہنگائی و بے روزگاری کے علاوہ کسانوں کے مسائل، ودربھ، شمالی مہاراشٹر، مراٹھواڑہ، مغربی مہاراشٹر اور کوکن وغیرہ کے مسائل اٹھائے ہیں۔پارلیمانی روایت کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن نے حکومت سے ان سوالات کے جوابات مانگے ہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ حکومت ان سوالوں کا کیا جواب دیتی ہے۔
پرانی پنشن اسکیم نافذ کرنا چاہئے
 کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ کانگریس پارٹی مہاراشٹر میں پرانی پنشن اسکیم کو لاگو کرنے کے حق میں ہے۔ہمارے لیڈر راہل گاندھی نے بھی پرانی پنشن اسکیم کی حمایت کی ہے۔ پرانی پنشن اسکیم کانگریس کی حکومت والی ریاستوں راجستھان اور چھتیس گڑھ میں نافذ کی گئی ہے اور حال ہی میں ہماچل پردیش میں کانگریس کی حکومت آئی ہے اور وہاں بھی اس اسکیم کو نافذ کیا جارہا ہے لیکن مہاراشٹر میں بی جے پی حکومت پرانی پنشن اسکیم کو لاگو نہیں کر رہی ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کے نفاذ سے سرکاری خزانے پر بھاری مالی بوجھ پڑے گا۔پٹولے نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے پاس صنعت کاروں کو دینے کے لیے پیسے ہیں لیکن سرکاری ملازمین کو پرانی پنشن دینے کے لیے پیسے کیوں نہیں ہیں؟ پٹولے نے ریاست میں پرانی پنشن اسکیم  کے نفاذ پر اصرار کیا۔
راہل کی سیکوریٹی میں کوتاہی
 ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے نانا پٹولے نے کہا کہ راہل گاندھی ایک ایسے لیڈر ہیں جو عوام میں گھل مل جاتے ہیں۔ ملک کے لوگ بھارت جوڑو یاترا کے دوران یہ تصویر دیکھ رہے ہیں۔ لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ راہل گاندھی کی سیکوریٹی میں کئی کوتاہیاں ہوئی ہیں۔ دہلی میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران سیکوریٹی کافی حد تک ڈھیلی تھی۔ ملک کے اتحاد اور سلامتی کی خاطر گاندھی خاندان کے دو وزرائے اعظم کو شہید کر دیا گیا۔ پھر بھی مرکز کی بی جے پی حکومت نے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کی سیکوریٹی میں کمی کر دی ہے۔کانگریس کے تمام کارکنان گاندھی خاندان کی حفاظت  کے تعلق سے پریشان ہیں۔ اس سلسلے میں کانگریس جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے مرکزی حکومت کو خط بھیجا ہے جس میں راہل گاندھی کی سیکوریٹی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK