Inquilab Logo

الیکٹورل بونڈ کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کا مطالبہ

Updated: March 23, 2024, 11:51 PM IST | Agency | New Delhi

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم مودی ایم ایس پی کی قانونی گیارنٹی نہیں دینا چاہتے لیکن انہوں نے انتخابی بونڈ کے ذریعہ رشوت خوری کو قانونی درجہ دے دیا، ایس بی آئی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عطیہ دہندگان کا پتہ لگانے میں ۱۵؍ سیکنڈ سے بھی کم وقت لگا لیکن بینک ۳۰؍ جون تک کی مہلت چاہتا تھا۔

Congress leader Jairam Ramesh is constantly targeting the government these days.  Photo: PTI
کانگریس لیڈر جےرام رمیش ان دنوں حکومت کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی

کانگریس نے انتخابی بونڈز میں بدعنوانی کے معاملہ پرمودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے وزیر اعظم مودی پر زور دار حملہ کیا۔پارٹی نے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے مودی  نے انتخابی بونڈز  کے ذریعے بدعنوانی کو قانونی شکل دی۔ پارٹی نےاس پورے معاملہ کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دے کرجانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ انتخابات میں  اپوزیشن اتحاد کی حکومت قائم ہوتی ہے تو انتخابی بونڈز گھوٹالے کے ساتھ پی ایم کیئرز فنڈ اور اڈانی سے وابستہ گھوٹالے کی تحقیقات بھی کرائی جائے گی۔
 پارٹی ہیڈ کوارٹر میں سینئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ہرممکن کوشش کی کہ کسی طرح انتخابی بونڈز  کے اعداد وشمار کو جاری ہونے ۳۰؍جون ۲۰۲۴ء تک روکا جائے تاکہ آئندہ عام انتخابات کا مرحلہ گزر جائے، یہ شاید مودی حکومت کے اشارے پر کیا جارہاتھا،تاہم سپریم کورٹ کی سخت مداخلت کے بعدبالآخر ایس بی آئی نے تفصیلات جاری کیں۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ عطیہ دہندگان کا پتہ لگانے میں ۱۵؍ سیکنڈ سے بھی کم وقت لگا۔ اس سے ایس بی آئی کا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ثابت ہوا کہ اسے اعدادوشمار کی فراہمی میں کئی ماہ لگ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھئے: آسام: بین مذاہب افراد میں زمین کی خرید و فروخت کا این او سی ۳؍ ماہ کیلئے معطل

انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ انتخابی بونڈ اسکیم کی مخالفت کی۔ ۲۰۱۹ء کے انتخابی منشور میں بھی اس نے اقتدار میں آنے پر انتخابی بونڈ اسکیم کو ختم کرنے کا وعدہ کیاتھا۔ جےرام رمیش نے کہا کہ کانگریس نجی سرمایہ کاری کے خلاف نہیں، ہم نجی سرمایہ کاری کے حق میں ہیں۔ نجی سرمایہ کاری کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں، لیکن مودی حکومت نے انتخابی بونڈ کے ذریعے صرف پرائیویٹ کمپنیوں کا استعمال کیا۔ وزیر اعظم مودی ایم ایس پی کی قانونی گیارنٹی نہیں دینا چاہتے لیکن انہوں نے انتخابی بونڈ کے ذریعہ رشوت خوری کو قانونی درجہ دے دیا۔ انہوں نے انتخابی بونڈز کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ مودی حکومت اور بی جے پی نے انتخابی بانڈ کے اعداد و شمار کو شائع ہونے سے روکنے میں کوئی کسر کیوں نہیں چھوڑی۔ کانگریس نے انتخابی بونڈ گھوٹالہ میں مجموعی بدعنوانی کے چارطریقہ کار کو اجاگر کیا۔ ان میں پہلا چندہ دے کر دھندہ لینا اور دوسرا ٹھیکےدے کر چندہ وصولی اور تیسرا طریقہ چھاپہ ماری کے ذریعہ پیسے کی وصولی کا تھا۔ چوتھا طریقہ فرضی اور شیل کمپنیوں کے ذریعہ رقم حاصل کرنا تھا۔جئے رام رمیش نے کہا کہ ایسے ۳۸؍کارپوریٹ گروپوں نے انتخابی بونڈز  کے ذریعےچندہ دیا ، جنہیں مرکزی یا بی جے پی کی ریاستی حکومتوں سے۱۷۹؍ بڑے ٹھیکے اور پروجیکٹ ملے۔ انتخابی بونڈز  کے ذریعے بی جے پی کو۲؍ہزارکروڑ سے زائد کےچندےکے بدلے میں ان کمپنیوں کو ۸ء۳؍ لاکھ کروڑ روپے کے ٹھیکے اور پروجیکٹ دئیے گئے۔ انہوںنے کہا کہ ’چندہ دو اور دھندہ لو‘ کے تحت کم از کم۱۹۲؍ معاملہ میں بی جے پی کو ۵۵۱؍ کروڑ روپے کے عطیات ملے اور تین ماہ کے اندر۳۲ء۱؍لاکھ کروڑ کے پروجیکٹ کو مرکزی یا بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے منظوری دی۔ 
 جے رام رمیش نے مزید کہا کہ کم ازکم ۴۹؍ معاملوں  میں  مرکز یا بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے ۶۲؍ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹ منظور کئے اور تین ماہ کے اندر اسے ۵۸۰؍ کروڑ روپے رشوت کے طور پر موصول ہوئے۔ تفتیشی ایجنسیوں کی چھاپے ماری کے ذریعے بی جے پی کو۲؍ہزار ۵۹۲؍ کروڑ روپے ملے۔ ان میں سےایک ہزار ۸۵۳؍ کروڑ روپے چھاپہ ماری کے بعد دئیے گئے۔ فرضی کمپنیوں کے ذریعہ دیے گئے کل۵۴۳؍ کروڑ روپے میں ۱۶؍شیل کمپنیوں نے بی جے پی کو ۴۱۹؍ کروڑ روپے دئے۔ ان میں منی لانڈرنگ کے لیے وزارت خزانہ کی اعلیٰ جوکھم والی نگرانی لسٹ میں شامل کمپنیاں بھی شامل تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK