Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیسٹ انتظامیہ سےبس نمبر ۴۸؍کو بحال کرنے کا مطالبہ

Updated: July 18, 2025, 11:23 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

بیسٹ کو بھیجے گئے مکتوب کے ذریعہ اسکول اور کالج جانے والے طلبہ اور ملازمت پیشہ افرادکو ہونے والی پریشانیوں سے آگاہ کیا گیا،انتظامیہ نے جلدغور کرنے کا یقین دلایا

Demands are being made for the restoration of bus route number 48 and the change of route number 165.
بس روٹ نمبر ۴۸؍کی بحالی اور ۱۶۵؍کا روٹ تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے

 شہر قلب کے مدنپورہ، ناگپاڑہ، ممبئی سینٹرل، مجگاؤں اور مہا لکشمی سات رستہ پر رہنے والے مکینوں اور خصوص طور پر طلبہ کو اس روٹ پر چلائی جانے والی ۴۸؍نمبر بس سروس بند کرنے اور ۱۶۵؍ بس کا روٹ تبدیل کرنے سے اسکول پہنچنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔  وہیں جنوبی ممبئی و اطراف میں مختلف اداروں میں کام کرنے والوں کو بھی بس سروس کے نہ ہونے سے منزل مقصود تک پہنچنے میں دیگر سفری ذرائع کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے جس سے انہیں مالی   بوجھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
 اس ضمن میں جہاں مقامی لوگوں نے بیسٹ انتظامیہ سے مذکورہ بالا بسوں کی سروس بحال کرنے کی اپیل کی ہے وہیں سماجی رضا کار و سماجوادی ممبئی اقلیتی سیل کے صدر سعید احمد خان نے بھی چیف منیجر برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ (ممبئی و مہاراشٹر) کو مکتوب روانہ کرکے بسوں کی سروس بحال کرنے کی اپیل کی ہے ۔
 فینسی مارکیٹ مورلینڈ روڈ کے علاقے میں رہنے والے طفیل شیخ نے بس نمبر ۴۸؍کی سروس بند کرنے اور بس نمبر ۱۶۵؍کے روٹ کو تبدیل کرنے سے ہونے والی دقتوں پر کہا کہ ’’کووڈ وباء کے خاتمہ کے باوجود شہر اور مضافات میں کئی بسوں کی سروس کے روٹ یا تو تبدیل کر دیئے گئے ہیں یا سرے سے سروس ہی منقطع کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو اپنی منزل  تک پہنچنے کیلئے ٹیکسی یا ایپ کے ذریعہ بک کی جانے والی گاڑیوں کا استعمال کرنا پڑتا یا پھر پیدل سفر کرکے قریبی ریلوے اسٹیشنوں پر ٹرین سے سفر طے کرنا پڑتا ہے۔اس سے نہ صرف وقت کا برباد ہوتا ہے بلکہ پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور مالی بوجھ پڑتا ہے وہ الگ ۔‘‘
  جنید انصاری جو روزانہ اپنے بچے کو مدنپورہ سے مجگاؤں کبھی ٹیکسی یا کبھی کلیئرروڈ تک پیدل سفر طے کر کے وہاں سے بچے کو بس کے ذریعہ سینٹ میری اسکول چھوڑتے ہیں، کا کہنا تھا کہ’’بس نمبر ۴۸؍کے بند ہونے سے مدنپورہ، ناگپاڑہ، مورلینڈ روڈ پر رہنے والے مکینوں کو صبح اسکول چھوڑتے وقت شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اول تو ٹیکسی والے جلدی نزدیک کا سفر کرنے کو تیار نہیں ہوتے اور اگر تیار ہوتے بھی ہیں تو ہر کوئی روزانہ ٹیکسی کا ۳۰؍یا ۴۰؍روپے کرایہ برداشت نہیں کرسکتا ہے ۔یہی مسئلہ مجگاؤں اور بائیکلہ میں رہنے والوں کا بھی ہے ۔
  اس پر بائیکلہ کے رہنے والے شہزاد سرگرو کا کہنا تھا کہ میرے پاس بائیک ہے لیکن کئی والدین ایسے ہیں جن کے پاس بائیک نہیں ہے۔ انہیں بھی طلبہ کو چھوڑنے کیلئے بس کی عدم دستیابی یا ناقص بس سروس کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ۴۸؍نمبر کی بس بند کرنے اور ۱۶۵؍بس کا روٹ تبدیل کرنے سے کئی لوگوں خصوصاً طلبہ کو پریشانی اٹھانی پڑرہی ہے ۔
   ممبئی سینٹرل بس ڈپو میں کام کرنے والے افضل شیخ نے مذکورہ بالا بسوں کے روٹ تبدیل کرنے یا بند کرنے سے اطراف کے علاقے میں تجارت کرنے یا ملازمت کرنے والوں کو بھی یہی شکایت ہونے اور سروس کو بحال کرنے کیلئے بیسٹ انتظامیہ سے بارہا  درخواست کئے جانے کا ذکر کیا ۔ دوسری جانب مذکورہ بالا مسلم اکثریتی علاقوں میں رہنے والوں کی دقتوں اور پریشانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سماجی کارکن سعید احمد خان نے چیف منیجر برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ (ممبئی، مہاراشٹر) کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے بسوں کی عدم موجودگی سے ہونے والی تکالیف سے آگاہ کیا ہے ۔ انہوں نے عوامی مسئلہ کی طرف بیسٹ کی توجہ مبذول کراتے ہوئے خصوصی طور پر سر ایلی کادوری اسکول،ڈائمنڈ جوبلی اسکول، برہانی کالج، سینٹ میری اسکول، ہیوم ہائی اسکول، کرائسٹ چرچ اسکول، سینٹ ایگنس ہائی اسکول، سابو صدیق پالی ٹیکنک، مہاراشٹر کالج، انجمن اسلام بیگم شریفہ ہائی اسکول اور سینٹ انتھونی ہائی اسکول اور کالج جانے والےطلبہ کی تکالیف کا حوالہ دیتے ہوئے بس نمبر ۴۸؍ کی سروس کا بحال کرنے اور بس نمبر ۱۶۵؍کے روٹ کو تبدیل کرنے کی اپیل کی ہے ۔ تاہم بیسٹ کے ترجمان نے مذکورہ بالا اپیل کے موصول ہونے اور اس پر غور و خوص کرنے بعد فیصلہ کرنے کی اطلاع دی ہے ۔
  یاد رہے کہ بس نمبر ۴۸؍اگست کرانتی میدان سے فورٹ، چھترپتی شیواجی ٹرمنس، ناگپاڑہ، مدنپورہ اور بائیکلہ سے ہوتے ہوئے مجگاؤں، بھاؤ کا دھکا تک چلائی جاتی تھی ۔ وہیں ۱۶۵؍ نمبر کی بس فی الحال بائیکلہ سے کستوربا گاندھی مارکیٹ کے درمیان چلائی جارہی ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK