Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسٹریا کے خلائی ڈائیور’’ باومگارٹنر‘‘ اٹلی میں پیراگلائیڈنگ حادثے میں فوت

Updated: July 18, 2025, 10:01 PM IST | Rome

آسٹریا کے خلائی ڈائیور’’ باومگارٹنر‘‘ اٹلی میں پیراگلائیڈنگ حادثے میں فوت ہوگئے، انہوں نے ۱۹۱۲ء میں فضا کی حدود سے چھلانگ لگا کر عالمی شہرت حاصل کی تھی۔

Austrian space diver Felix Baumgartner. Photo: INN
آسٹریا کےا سٹنٹ باز فیلکس باومگارٹنر۔ تصویر: آئی این این

آسٹریا کےا سٹنٹ باز فیلکس باومگارٹنر، جنہوں نے۲۰۱۲ءکے ایک مشہور زمانہ ا سٹنٹ میں زمین کی فضاء کی حدودسے چھلانگ لگائی تھی، کا جمعرات کو اٹلی میں پیراگلائیڈنگ کے حادثے میں انتقال ہو گیا۔ اس بات کا اعلان وہاں کی ہنگامی خدمات نے کیا۔ جاں باز قسم کے کھلاڑی فیلکس باومگارٹنر، جو ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل اسٹرٹواسفیئر سے۲۴؍ میل کی بلندی سے چھلانگ لگاتے ہوئے آواز کی رفتار سے بھی تیز گرنے والے پہلے اسکائی ڈائیور تھے۔وہ ۵۶؍سال کے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: ”یہ فلسطینی جیکٹ اسرائیل سے بھی زیادہ پرانا ہے“: ریما حسن کا فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی

 اطالوی فائر فائٹرز نے بتایا کہ ایک پیرا گلائیڈر پورٹو سانٹ ایلپیڈیو شہر میں ایک سوئمنگ پول کی دیوار سے ٹکرا گیا۔شہر کے میئر، ماسیمیلیانو چارپیلا نے سوشل میڈیا پوسٹ میں باومگارٹنر کی موت کی تصدیق کی۔میئر نے ایک بیان میں کہاکہ ’’ہماری برادری فیلکس باومگارٹنر کی المناک موت سے شدید افسردہ ہے، جو عالمی شہرت کی حامل شخصیت، ہوائی جہاز کے انتہائی ا سٹنٹ کے لیے ہمت اور جذبے کی علامت تھے۔‘‘واضح رہے کہ ’’بے خوف فیلکس‘‘ کے نام سے مشہور باومگارٹنر نے ۲۰۱۲ءمیں دنیا کو  اس وقت حیرت میں ڈال دیا تھا جب وہ آواز کی رکاوٹ توڑنے والے پہلے انسان بنے۔ انہوں نے دباؤ برداشت کرنے والا سوٹ پہنا تھا اور نیو میکسیکو کے اوپر ایک بڑے ہیلیم کے غبارے سے زمین سے۲۴؍ میل (۳۹؍ کلومیٹر) سے زیادہ بلند کیپسول سے چھلانگ لگائی تھی۔ریڈ بل اسٹراٹوس ٹیم کے رکن، یہ آسٹریائی شخص نو منٹ میں زمین کی طرف گرتے ہوئے ۸۴۳؍ اعشاریہ ۶؍ میل فی گھنٹہ (آواز کی رفتار سے ایک اعشاریہ ۲۵؍ گنا) کی رفتار تک پہنچ گئے تھے۔ ان کے عملے نے بعد میں بتایا کہ ایک موقع پر، جب وہ ابھی سپر سونک رفتار پر تھے، وہ ایک ممکنہ طور پر خطرناک فلیٹ اسپن میں چلے گئے اور۱۳؍ سیکنڈ تک گھومتے رہے۔نیو میکسیکو کے مشرقی صحرا میں لینڈنگ کے بعد انہوں نے کہا’’جب آپ دنیا کی چوٹی پر کھڑے ہوں، تو آپ بہت عاجز ہوجاتے ہیں، آپ ریکارڈ توڑنے کے بارے میں نہیں سوچتے، آپ سائنسی ڈیٹا حاصل کرنے کے بارے میں نہیں سوچتے، صرف ایک چیز جس کی آپ خواہش کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ زندہ واپس آجائیں۔‘‘انہوں نے جس بلندی سے چھلانگ لگائی، وہ اسکائی ڈائیور کے لیے اب تک کی سب سے بلند چھلانگ بھی تھی، جس نے ۱۹۶۰ءمیں جو کیٹنگر کے قائم کردہ پچھلے ریکارڈ کو توڑ دیا تھا۔ کیٹنگر نے باومگارٹنر کے اس کارنامے کے دوران ان کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔باومگارٹنر کا بلندی کا ریکارڈ دو سال تک قائم رہا یہاں تک کہ گوگل کے ایگزیکٹو ایلن یوسٹیس نے بلند ترین فری فال چھلانگ اور سب سے زیادہ فری فال فاصلے کا نیاریکارڈ قائم کیا۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں کو’’فلسطینی ہونے کیلئے قتل‘‘ کیا جارہا ہے: یو این میں فلسطینی سفیر

۲۰۱۲ء میں، لاکھوں لوگوں نے یوٹیوب کی لائیوا سٹریم دیکھی جب باومگارٹنر نے زمین سے بہت اوپر کیپسول سے نکلتے وقت انگوٹھا دکھایا اور پھر زمین کے قریب پہنچنے پر اپنے پیراشوٹ کو کھولا، لینڈنگ کے بعد فتح کا اعلان کرتے ہوئے اپنے بازو اوپر اٹھائے۔سابق آسٹریائی فوجی پیراٹروپر باومگارٹنر نے طیاروں، پلوں، بلند و بالا عمارتوں اور دنیا بھر کے مشہور مقامات بشمول برازیل میں مسیح نجات دہندہ کے مجسمے سے ہزاروں چھلانگیں لگائی تھیں۔ ۲۰۰۳ء میں کاربن فائبر کے پروں والے ایک سوٹ میں انگلش چینل کے پار اڑان بھرنے میں کامیاب ہوئے ۔حالیہ برسوں میں، وہ ’’دی فلائنگ بلز‘‘ کے ساتھ یورپ بھر میں شوز میں ہیلی کاپٹر اسٹنٹ پائلٹ کے طور پر پرفارم کرتے رہے۔ باومگارٹنر نے اپنی ریکارڈ توڑ چھلانگ کے بعد۲۰۱۲ء میں کہا تھا کہ آواز سے زیادہ تیز سفر کرنا ،بیان کرنا مشکل ہے کیونکہ آپ اسے محسوس نہیں کرتے۔‘‘انہوں نے کہا’’کبھی کبھی ہمیں یہ جاننے کے لیے کہ ہم کتنے چھوٹے ہیں، واقعی بہت بلندی تک جانا پڑتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK